پاکستان

سردار اختر مینگل کا بلوچستان میں امن بحال کرنے میں حکومتوں کی ناکامی پر اظہار افسوس

بلوچستان میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر انتخابی مہم چلانا بہت مشکل اور شہری اپنے ووٹ کے حق سے محروم رہیں گے، سربراہ بی این پی۔مینگل

بلوچستان نیشنل پارٹی۔مینگل کے صدر سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بلوچستان میں امن بحال کرنے میں ناکام رہیں، انہوں نے زور دیا کہ حقیقی مسائل سمجھے بغیر صوبے کی صورتحال بہتر نہیں ہوسکتی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سردار اختر مینگل نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بلوچستان کا ریکوڈیک، سینڈک اور سوئی گیس جیسے منصوبوں کے ذریعے ہمیشہ استحصال کیا گیا ہے، اور گزشتہ اتحادی حکومت نے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔

ان کا کہنا تھا کہ تقریباً تمام افراد اور سیاسی جماعتوں نے 2023 کی مردم شماری میں حصہ لیا لیکن آبادی 73 لاکھ کم کر دی گئی تاکہ صوبے کو وفاقی وسائل اور قومی مالیاتی کمیشن کے ایوارڈ میں زیادہ حصے سے محروم رکھا جا سکے۔

اس موقع پر ایڈووکیٹ راجا جواد نے اپنے ساتھیوں اور حامیوں سمیت بی این پی۔ مینگل میں شمولیت کا اعلان کیا، بی این پی کے مرکزی سیکریٹری جنرل واجا جہانزیب بلوچ اور سابق رکن صوبی اسمبلی ملک نصیر شاہوانی، اختر لانگوغلام نبی مری، موسٰی بلوچ اور شکیلہ دہوار بھی موجود تھے۔

سردار اختر مینگل نے بتایا کہ پاکستان میں چھ مردم شماریاں ہو چکی ہیں اور ان پر کسی کو کوئی تحفظات نہیں تھے، تاہم جب حالیہ مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی کے حقیقی اعداد و شمار سامنے آئے تو صوبے کی آبادی میں کمی کے لیے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا خصوصی اجلاس بلایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اطلاع ملی ہے کہ سابق وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو سی سی آئی اجلاس سے قبل کراچی میں تھے لیکن انہیں اسلام آباد بھیجا گیا، انہوں نے کہا کہ عبدالقدوس بزنجو سی سی آئی کے اجلاس کے بارے میں اپنا مؤقف خود بیان کر سکتے ہیں۔

بی این پی-مینگل کے سربراہ نے بتایا کہ انتخابات ملتوی کرنے کے لیے حالیہ مردم شماری کے مطابق حلقہ بندیاں کرنے کا ایک جواز پیش کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر انتخابی مہم چلانا بہت مشکل اور شہری اپنے ووٹ کے حق سے محروم رہیں گے، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں صرف 25 ووٹ حاصل کرنے والے افراد نے انتخاب میں کامیابی حاصل کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری تقریروں کے دوران ڈیسک بجانے کی روایت ہے لیکن ہماری آواز صدر یا وزیر اعظم کے دفاتر میں نہیں سنی جاتی، مزید کہا کہ کچھ افراد نے جھوٹے دعوے کیے تھے کہ لاپتا افراد کی تعداد محض 150 تھی حالانکہ ان کے اپنے دور میں تقریباً 450 بازیاب ہوئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ جب ہماری جماعت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ اتحاد میں گئی تو گوادر میں ترقی، لاپتا افراد اور آبادی کے تحفظ کے معاملات کو دستخط شدہ انتظامات میں شامل کیا گیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ مسائل حقیقی ہیں۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ ان کی جماعت نے گزشتہ حکومت کے دوران احتجاج کیا تھا لیکن تعداد کم ہونے کی وجہ سے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں، انہیں مزید وضاحت سے بتانے کی ضرورت نہیں۔

لاہور: پولیس کو عمران خان سے مزید 6 مقدمات میں پوچھ گچھ کی اجازت

چینی سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کرنے کیلئے وزیر اعظم نے کابینہ کمیٹیوں کی تشکیل نو کردی

ڈریپ نے 25 نئی ادویات کی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا