دنیا

روس: ویگنر گروپ کے سربراہ کی طیارہ حادثے میں ہلاکت کے بعد تحقیقات کا آغاز

ماسکو اور سینٹ پیٹرزبرگ کے درمیان ایک نجی جیٹ گر کر تباہ ہو گیا تھا جس میں سوار تمام دس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

روس میں ایک طیارے کے نتیجے میں دو ماہ قبل فوجی رہنماؤں کے خلاف بغاوت کرنے والے ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن ہلاک ہو گئے جس کے بعد اس واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں کیونکہ انہیں قتل کیے جانے کی افواہیں زیر گردش ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ماسکو اور سینٹ پیٹرزبرگ کے درمیان ایک نجی جیٹ گر کر تباہ ہو گیا تھا تاہم اس حادثے کو ایک دن گزرنے کے باوجود روس نے ابھی تک پریگوزن کی موت کی تصدیق نہیں کی۔

ماسکو نے کہا کہ جہاز میں سوار تمام دس افراد ممکنہ طور پر ہلاک ہو گئے ہیں اور ہوائی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کا مقدمہ شروع کردیا گیا ہے۔

صدر ولادیمیر پیوٹن کو رواں سال جون میں اس وقت دو دہائیوں سے زائد کے دور حکومت میں سب سے بڑے چیلنج کا سامنا تھا جب پریگوزن نے مسلح بغاوت کی قیادت کی تھی۔

23 جون اور 24 جون کو بغاوت کے دوران پیوٹن نے روسیوں سے خطاب کے دوران اپنے سابقہ اتحادی پریگوزن کو غدار قرار دیا تھا۔

اس واقعے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ “میں حقیقتاً نہیں جانتا کہ کیا ہوا، روس میں ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ کوئی ایسا واقعہ رونما ہو جس کے پیچھے پیوٹن نہ ہو۔

فرانسیسی حکومت کے ترجمان نے بھی بائیڈن کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ حادثے کے بارے میں شکوک و شبہات کی گنجائش موجود ہے۔

یہاں تک کہ کریملن کے حامی بااثر شخصیات بالخصوص پیوٹن کی اتحادی مارگریٹا سائمونیان کا بھی ماننا ہے کہ یہ ایک قتل ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حادثے کے بارے میں جن امور پر بحث کی جا رہی ہے، ان میں یہ ہے کہ اسے منصوبہ بندی کے ساتھ انجام دیا گیا ہے۔

جون میں روس میں اس وقت بحران پیدا ہو گیا تھا جب پریگوزن نے اپنے جنگجوؤں کو ماسکو کی طرف بھیجتے ہوئے 48 گھنٹوں میں ڈرامائی انداز میں روس کے اعلیٰ جرنیلوں کو عہدے سے ہٹانے کے لیے بھیجا تھا اور اس تمام صورتحال نے پیوٹن انتظامیہ کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

پریگوزن نے کئی ماہ سے حکام سے شکایت کررہے تھے کہ یوکرین میں روس کے حملوں کی جس انداز میں قیادت کی جا رہی ہے، وہ اس سے مطمئن نہیں ہیں اور ان باتوں پر دھیان نہ دیے جانے کے بعد وہ بغاوت پر مجبور ہوئے۔

روس کی ایوی ایشن اتھارٹی نے ان ناموں کی فہرست شائع کردی ہے جو بدھ کے حادثے کا کشار ہونے والے طیارے میں سوار تھے۔

اس میں پریگوزن اور اس کا دایاں ہاتھ تصور کیے جانے والے دمتری یوٹکن بھی مارے گئے جن کے بارے میں شبہ تھا کہ وہ ویگنر کے اہم امور سنبھالنے کے ساتھ ساتھ مبینہ طور پر روسی ملٹری انٹیلی جنس کے لیے خدمات بھی سرانجام دیتے ہیں۔

مرے والوں میں عملے کے تین ارکان بھی شامل ہیں جس میں جہاز میں موجود واحد خاتون بھی تھیں جن کا نام کرسٹینا راسپوپووا تھا۔

بقیہ مسافروں کے بارے میں بہت کم معلومات موصول ہوئی ہیں اور روسی میڈیا کے مطابق ان میں سے زیادہ تر لوگ ویگنر کے لیے کام کرتے تھے۔

یہ طیارہ ماسکو سے سینٹ پیٹرزبرگ جا رہا تھا جہاں ویگنر کا ہیڈکوارٹر واقع ہے۔

فلائٹ ٹریڈر24 ٹریکر ویب سائٹ نے کہا کہ طیارہ آخری 30 سیکنڈ کے دوران ان کے ریڈار پر ظاہر ہوا اور دوپہر 3بجکر 20 منٹ پر زمین بوس ہو گیا۔

ویگنر سے منسلک ٹیلیگرام چینلز نے ابتدائی طور پر یہ رپورٹ کیا تھا کہ طیارے کو روسی فضائی دفاع نے مار گرایا ہے البتہ روسی فوج نے اس حادثے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

روس کے دوسرے سب سے بڑے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں ویگنر کے حامی جنگجو سربراہ کا سوگ منانے کے لیے نجی ملٹری گروپ کے دفاتر میں آئے۔

ٹوئٹر پر بلیو ٹک کے لیے پیسوں کے علاوہ دیگر چیزیں بھی فراہم کرنی پڑیں گی

اسرائیل کی سابق اسکول پرنسپل کو آسٹریلیا میں جنسی زیادتی کے کیس میں 15 سال قید

’ضروری تھا‘ نویں جماعت میں لکھا تھا، خلیل الرحمٰن قمر کا انکشاف