دنیا

اسرائیل کی سابق اسکول پرنسپل کو آسٹریلیا میں جنسی زیادتی کے کیس میں 15 سال قید

ایک طویل مقدمے کے دوران عدالت نے ثبوت تسلیم کیے کہ ملزم نے بند کلاس رومز، اسکول کیمپسز اور ہیڈ ٹیچر کے گھر دونوں بہنوں کے ساتھ بدسلوکی کی تھی، رپورت

آسٹریلیا میں ایک الٹرا آرتھوڈوکس یہودی اسکول میں دو طالب علم بہنوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام میں اسرائیل سے تعلق رکھنے والی سابق اسکول پرنسپل کو 15 سال قید کی سزا سنادی گئی۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق ملزمہ ملکا لیفر نے 2003 اور 2007 کے دوران دو بہنوں ڈیسی ایرلچ اور ایلی سیپر کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا، تاہم ملزمہ کو تیسری بہن نکول میئر کے ساتھ بدسلوکی کا قصوروار نہیں پایا گیا۔

ملزمہ نے دو درجن سے زائد الزامات میں قصوروار نہ ہونے کی استدعا کی تھی اور اسرائیل حوالگی کے لیے برسوں تک کوششیں کی لیکن 2021 میں ایک اسرائیلی جج نے قرار دیا کہ ملزمہ نے عدالتوں کا سامنا کرنے سے بچنے کے لیے دماغی بیماری کا بہانہ بنایا اور ملزمہ کو میلبورن بھیجنے کا حکم دیا۔

ایک طویل مقدمے کی سماعت کے دوران جیوری نے ثبوت تسلیم کیے کہ ملزمہ نے بند کلاس رومز، اسکول کیمپسز اور ہیڈ ٹیچر کے گھر میں دو بہنوں کے ساتھ بدسلوکی کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں بہنوں کی گھر میں جذباتی اور جسمانی طور پر زیادتی کی گئی حالانکہ وہ جنسی تعلقات کے بارے میں مکمل طور پر بے خبر تھیں۔

جج نے کہا کہ یہ کیس اس لیے حیران کن ہے کہ متاثرین کتنے کمزور تھے اور مجرم نے اپنی جنسی تسکین کے لیے ان کمزور بچیوں کا استحصال کیا۔

جج نے زور دیا کہ بچیاں ملزمہ کے ’شکاری رویے‘ سے مکمل طور پر بے قصور ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ملزمہ جو وقت پہلے ہی جیل میں گزار چکی ہیں وہ جون 2029 میں پیرول کے لیے اہل ہو جائے گی۔

عدالت کے باہر اپنی بہنوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایک متاثرہ نے کہا کہ یہ سزا ان کی زندگی کے ایک طویل اور تکلیف دہ باب کا خاتمہ ہے اور ہم آج یہاں ہیں کیونکہ ہم نے ہمت نہیں ہاری۔

انہوں نے کہا کہ اور ہم جانتے ہیں کہ انصاف کے لیے لڑنے کی ذمہ داری زندہ بچ جانے والوں پر نہیں ہونی چاہیے، یہ لڑائی کبھی بھی ہمارے لیے نہیں تھی۔

عدالت کے فیصلے کے بعد اب ملزمہ کا مقدمہ ختم ہو گیا ہے تاہم پولیس نے انصاف سے بچنے کی ان کی کوششوں کی تحقیقات دوبارہ شروع کر دی ہیں۔

اس قبل ہیڈ ٹیچر 2008 میں الزامات لگائے جانے کے بعد اسرائیل فرار ہوگئی تھیں، انہیں 2014 میں آسٹریلیا کی درخواست پر گرفتار کیا گیا تھا لیکن دو سال بعد ایک اسرائیلی عدالت نے انہیں مقدمے کے لیے ذہنی طور پر نااہل قرار دیتے ہوئے اس کی حوالگی معطل کر دی تھی۔

لیکن خفیہ پرائیویٹ تفتیش کاروں نے بعد میں ان کی خریداری اور بینک میں چیک جمع کروانے کی تفصیلات فراہم کیں، جس کے نتیجے میں اسرائیلی حکام نے فروری 2018 میں اس حوالے سے تحقیقات کیں اور انہیں دوبارہ گرفتار کرنے پر مجبور ہوئے۔

آخر مرد ہی اظہار محبت میں پہل کیوں کرتے ہیں؟

برکس کا اگلے سال 6 نئے اراکین کو شامل کرنے کا اعلان

لفظ تماشا: ’بیمار‘ اب الجھنے لگے ہیں طبیب سے