دنیا

بھارتی خلائی مشن نے چاند کے جنوبی قطب پر کھوج شروع کردی

چھ پہیوں پر مشتمل شمسی توانائی سے چلنے والا چندریان 3 روور نسبتاً بغیر نقشے والے علاقے کے گرد چکر لگائے گا اور دو ہفتوں کی عمر میں تصاویر اور سائنسی ڈیٹا منتقل کرے گا، رپورٹ

بھارت نے چندریان 3 روور (خلائی مشن) کے ذریعے چاند کی سطح کی کھوج شروع کردی ہے جہان ایک دن قبل وہ چاند کے جنوبی قطب کے قریب جہاز اتارنے والا پہلا ملک بن گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق پرگیان نامی روور بھارت کے مضبوط لیکن کم قیمت والے خلائی پروگرام کے تازہ ترین سنگ میل کے بعد لینڈر سے باہر نکلا جس نے ملک بھر میں جشن کا سما پیدا کردیا ہے۔

انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر کہا کہ ’روور نے لینڈر کو نیچے اتارا اور بھارت نے چاند پر چہل قدمی کی۔‘

چھ پہیوں پر مشتمل شمسی توانائی سے چلنے والا روور نسبتاً بغیر نقشے والے علاقے کے گرد چکر لگائے گا اور دو ہفتوں کی عمر میں تصاویر اور سائنسی ڈیٹا منتقل کرے گا۔

چندریان -3 مشن کا کامیاب ٹچ ڈاؤن اسی علاقے میں ایک روسی لینڈر کے گر کر تباہ ہونے کے چند دن بعد ہوا ہے۔

بھارت مستقل طور پر خلائی سفر کرنے والے ممالک کی کامیابیوں میں خود کو شامل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

چندریان-3 نے تقریباً چھ ہفتے قبل ہزاروں شائقین کے سامنے لانچ ہونے کے بعد عوام کی توجہ حاصل کر لی تھی۔

سیاست دانوں نے چاند مشن کی کامیابی کی خواہش کے لیے مذہبی رسومات ادا کیں اور اسکول کے بچوں نے کلاس رومز میں براہ راست نشریات سے اس کی لینڈنگ کے لمحات کو دیکھا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ چاند پر کامیاب لینڈنگ ’پوری انسانیت‘ کی فتح ہے۔

ایکس (ٹوئٹر) کے مالک ایلون مسک نے لینڈنگ کو ’سپر کول‘ قرار دیا۔

بھارتی مشن کو چاند تک پہنچنے میں 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں اپالو مشن کے مقابلے میں زیادہ وقت لگا ہے جو چند دنوں میں پہنچ گیا تھا۔

چندریان 3 کو کم طاقتور راکٹ پر لانچ کیا گیا تھا اور اسے اپنے ایک ماہ طویل سفر پر جانے سے قبل رفتار حاصل کرنے کے لیے کئی بار زمین کا چکر لگانا پڑا تھا۔

مستقبل کے مقاصد

بھارت کے پاس نسبتاً کم بجٹ والا ایرو اسپیس پروگرام ہے، لیکن 2008 میں چاند کے گرد چکر لگانے کے لیے پہلی بار مشن بھیجنے کے بعد سے اس کے سائز اور رفتار میں کافی اضافہ ہوا ہے۔

بھارت کے حالیہ مشن کی لاگت تقریباً ساڑھے 7 کروڑ ڈالر ہے جو دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت، ہنر مند انجینئرز کی بدولت موجودہ خلائی ٹیکنالوجی کی نقل اور موافقت کرکے لاگت کو کم کر سکتا ہے۔

2014 میں بھارت مریخ کے گرد مدار میں سیٹلائٹ لگانے والا پہلا ایشیائی ملک بن گیا تھا اور اگلے سال تک زمین کے مدار میں تین روزہ انسان بردار مشن شروع کیا تھا۔

اسرو کے سابق سربراہ نے کہا کہ بھارت کی نسبتاً غیر نقشہ شدہ قمری جنوبی قطب کو تلاش کرنے کی کوششیں سائنسی علم میں بہت اہم حصہ ڈالیں گی۔

اس سے قبل صرف روس، امریکا اور چین نے چاند کی سطح پر کنٹرول لینڈنگ حاصل کی تھی۔

نسیم، شاداب کی زبردست کارکردگی، سنسنی خیز مقابلے کے بعد افغانستان کو شکست، سیریز پاکستان کے نام

جاپان نے ایٹمی پلانٹ سے پانی چھوڑنا شروع کر دیا، چین کا سخت ردعمل

پاکستان اور بھارت میں سیاسی منظرنامہ کس طرح تشکیل دیا جاتا ہے؟