مردوں میں بانجھ پن کے حوالے سے اہم انکشافات
انسانی جینوم کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، سائنسدان نے طویل عرصے بعد مردوں میں پائے جانے والے ’وائی‘ کروموسوم کو پوری طرح سمجھ چکے ہیں جس کی مدد سے مردوں میں بانجھ پن پر وسیع پیمانے پر تحقیق کی جاسکتی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے 23 اگست کو مردوں میں پائے جانے والے ’وائی‘ کروموسوم کی پہلی بار مکمل ترتیب دکھائی ہے۔
خیال رہے کہ انسانوں کے ہر خلیے میں کروموسومز کی 23 جوڑیاں ہوتی ہیں یعنی 46 کروموسومز ہوتے ہیں۔
ان میں سے 22 جوڑیاں مردوں اور عورتوں میں ایک ہی جیسی ہوتی ہیں، لیکن صرف 23ویں جوڑی میں فرق ہوتا ہے جسے ایکس کروموسوم کہا جاتا ہے، خواتین میں 2 ایکس کروموسوم ہوتے ہیں جبکہ مردوں میں ایک ایکس اور ایک وائے کروموسوم ہوتا ہے۔
امریکا میں نیشنل ہیومن جینوم ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اسٹاف سائنسدان اور نیچر جریدے کے ایک تحقیقی مقالے کے مصنف آرانگ رائی کا کہنا ہے کہ ’میرے خیال میں جینیاتی معلومات کو پڑھنے اور کمپیوٹر کے استعمال کے نئے طریقوں میں ہونے والی پیش رفت اس کامیابی کی بنیادی وجوہات ہیں۔‘
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی پروفیسر کیرن میگا کا کہنا ہے کہ یہ ایک بڑی پیش رفت ہے کیونکہ پہلی بار وائی کروموسوم کا پورا کوڈ دیکھ سکتے ہیں، ہم نے کروموسوم کی لمبائی کا 50 فیصد سے زیادہ کوڈ دریافت کیا ہے جو اس سے قبل جینوم کے نقشوں پر واضح نہیں تھا۔
دوسری جانب ’ایکس‘ کروموسوم کی ترتیب 2020 میں شائع ہوئی تھی لیکن سائنسدان اب تک وائی کروموسوم کو مکمل طور پر سمجھ نہیں پارہے تھے جس کی وجہ سے انسانی جینوم کو پڑھنے میں ایک بہت بڑا خلا موجود تھا۔
شریک مصنف مونیکا سیچوواکا کہنا تھا کہ اکثر اوقات انسانی بیماریوں کا مطالعہ کرتے ہوئے سانسدان ایکس کروموسوم اور جینوم پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے تھے جس کی وجہ سے مردوں میں پایا جانے والا وائی کروموسوم مطالعے کے دوران کسی حد تک نظر انداز یا خارج کر دیا جاتا تھا۔
دوسرے کروموسوم کے مقابلے میں وائی کروموسوم انسانی جینوم میں سب سے چھوٹا اور زیادہ تیزی سے تبدیل ہوتا ہے۔
تحقیق میں وائی کروموسوم کے ان حصوں کے بارے میں اہم چیزیں سامنے آئیں جن کا تعلق صحت سے ہے، سائنسدانوں کو وائی کروموسوم میں ڈی این اے کا ایک ایسا مالیکیول ملا ہے، جس میں کئی ایسے جینز ہوتے ہیں جو اسپرم کی پیداوار میں کردار ادا کرتے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق فرٹیلیٹی سے متعلق تحقیق میں وائی کروموسوم کے جین کو عملی طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے وائی کروموسوم میں مزید جینز دریافت کی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ تحقیق میں کروموسوم کے کچھ ڈی این اے کو بیکٹیریا سے سمجھا جاتا تھا لیکن اصل میں ایسا نہیں تھا۔
سائنسدان انسانی جینیات کو سمجھنے کے لیے مزید مطالعہ کر رہے ہیں، انسانی جینوم کی پہلی تفصیل 2003 میں سامنے آئی تھی۔
گزشتہ سال سائنسدانوں نے انسانی جینوم کا پہلی مکمل تفصیل شائع کی تھی، حالانکہ اس میں وائی کروموسوم کے حوالے سے کچھ معلومات غائب تھیں، بعد ازاں مئی میں محققین نے جینوم کی نئی اور بہتر تفصیل جاری کی۔