نواز شریف نے عدلیہ کی چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے ’سہولت کاری‘ پر سوالات اٹھادیے
کئی ہفتوں کی خاموشی کے بعد مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف ایک بار پھر اعلیٰ عدلیہ پر خوب گرجے برسے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ سینئر ججوں کے مبینہ جانب دارانہ سلوک پر کڑی تنقید کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال، سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ، سپریم کورٹ کے جج اعجازالاحسن اور دیگر کا نام لیتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ایک وقت تھا جب جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس شیخ عظمت سعید، ثاقب نثار نواز شریف کو سلاخوں کے پیچھے دھکیلنے، نااہل قرار دینے اور میری حکومت کے خاتمے کے جنون میں مبتلا تھے۔
اسٹین ہاپ ہاؤس میں مسلم لیگ (ن) کے ڈی فیکٹو لندن آفس کے باہر صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان افراد نے ہمارے خلاف کارروائی کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور اب ان کے اپنے ادارے کے اندر سے اس کے ثبوت و شواہد سامنے آچکے ہیں، شوکت عزیز صدیقی باہر کے نہیں، عدلیہ کے اندر سے تعلق رکھتے ہیں، اس سے بڑا ثبوت اور کیا چاہیے؟
نواز شریف کی جانب سے یہ بیان صحافی کے ایک سوال کے جواب میں سامنے آیا،صحافی نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو ’عدلیہ کی جانب سے ریلیف‘ دیے جانے کے بارے میں رد عمل دینے کا کہا۔
یورپ، دبئی اور سعودی عرب کے اپنے ایک ماہ سے زیادہ طویل دورے سے واپسی کے بعد نواز شریف نے موجودہ سیاسی معاملات پر بڑی حد تک خاموشی اختیار کیے رکھی جب کہ اس دوران یہ قیاس آرائیاں بھی عروج پر ہیں کہ وہ واپس آئیں گے۔
اپنے تازہ بیان میں انہوں نے عمران خان اور عدلیہ پر تنقید کی اور کہا کہ آج جو شخص توشہ خانہ سے القادر ٹرسٹ تک اربوں کی چوری کے کیسز میں پھنسا ہوا ہے، چیف جسٹس اسے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فرق دیکھیں، اس وقت کے چیف جسٹس نواز شریف کو دیوار سے لگانے کے لیے پُرعزم تھے اور آج کا چیف جسٹس عمران خان کو بچانے کے لیے پُرعزم ہے، وہ جانتے ہیں کہ اس شخص نے ملک، معیشت، ہماری قومی اقدار کو تباہ کیا اور ہماری ثقافت و روایات کو پامال کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپوزیشن میں رہتے ہوئے جس طرح کا برتاؤ کیا، انہوں نے احتجاج اور مظاہروں کے علاوہ کیا کیا؟ اس کے باوجود ہم نے بہت کچھ حاصل کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اقتدار میں رہ کر بھی عمران خان نے ہمارے خلاف مہم ختم نہیں کی، وہ امریکا گئے اور کہا کہ وہ جیل میں نواز شریف کے سیل میں سے پنکھے ہٹوادیں گے، دھرنوں میں وہ کہتا تھا کہ وہ میرے گلے میں پٹا ڈال کر مجھے وزیر اعظم ہاؤس سے گھسیٹ کر باہر نکالے گا، یہ سب ریکارڈ پر ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری سب یہ کہتے تھے۔
نواز شریف نے مزید کہا کہ اس شخص عمران خان کے لیے پاکستان کے چیف جسٹس اپنے کیریئر کو داؤ پر لگا رہے ہیں، یہ مایوس کن ہے کہ عمران خان کی جانب سے کی گئی تباہی کے بارے میں معلوم ہونے کے باوجود جنہیں جنرل فیض حمید اور جنرل قمر باجوہ لے کر آئے تھے، اب بھی یہ ہی ہو رہا ہے۔
نواز شریف نے اس سے قبل بٹگرام میں فوجی جوانوں اور مقامی انتظامیہ کے ’کیبل کار ریسکیو آپریشن کو سراہا جس پر پوری دنیا کی نظریں تھیں۔