دنیا

روس: طیارہ حادثے میں نجی فوج کے سربراہ پریگوزن سمیت تمام مسافر ہلاک

ماسکو سے سینٹ پیٹرزبرگ جانے والے نجی طیارے میں عملے کےارکان سمیت 10 افراد سوار تھے، حکام

روس کے دارالحکومت ماسکو کے شمال میں شام گئے نجی طیارہ گر کر تباہ ہوگیا، جس میں سوار نجی روسی فوج ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن سمیت جہاز میں سوار تمام افراد ہلاک ہوگئے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ یوگینی پریگوزن طیارے میں سوار ہوئے تھے اور فوری طور پر یہ تصدیق بھی نہیں ہوسکی کہ وہ شمالی ماسکو میں گرکر تباہ ہونے والے طیارے میں موجود تھے۔

روس کی سرکاری خبرایجنسی تاس نے روسی ایوی ایشن ایجنسی روساویاٹسیا کے حوالے سے بتایا کہ ٹوئیر ریجن میں ہونے والے طیارہ حادثے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مسافروں کی فہرست کے مطابق یوگینی پریگوزن کا نام بھی ہلاک ہونے والے افراد میں شامل ہے۔

روس کی ہنگامی صورت حال سے متعلق وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ نجی ایمبرائیر لیگیسی طیارہ ماسکو سے سینٹ پیٹرزبرگ جا رہا تھا تیوئیر ریجن میں کوژینکو گاؤں میں گھر کر تباہ ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ طیارے میں 10 افراد سوار تھے، جن میں عملے کے 3 ارکان بھی شامل تھے، ابتدائی معلومات کے مطابق طیارے میں سوار تمام افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

یاد رہے کہ یوگینی پریگوزن نے 23 اور 24 جون کے دوران روس کے اعلیٰ فوجی قیادت کے خلاف بغاوت کی تھی، جس کو صدر ویلادیمیر پیوٹن نے روس میں خانہ جنگی کی سازش قرار دیا تھا۔

صدر پیوٹن نے سازش کو سختی سے کچلنے کا اعلان کیا تھا اور ٹی وی خطاب میں کہا تھا کہ کہا کہ حد سے عزائم اور ذاتی مفادات کا نتیجہ غداری کی شکل میں برآمد ہوا اور اس مسلح بغاوت کو ’پیٹھ میں چھرا گھونپنے‘ کے مترادف قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ روس اور ہمارے عوام کے لیے ایک دھچکا ہے اور اس طرح کے خطرے سے اپنی مادروطن کے دفاع کے لیے کیے جانے والے ہمارے اقدامات سخت ہوں گے۔

پیوٹن نے کہا تھا کہ وہ تمام لوگ جنہوں نے جان بوجھ کر غداری کی راہ پر قدم رکھا، جنہوں نے مسلح بغاوت کی، جنہوں نے بلیک میلنگ اور دہشت گردی کا راستہ اختیار کیا، انہیں سزا دی جائے گی، وہ قانون اور ہمارے عوام دونوں کو جواب دہ ہوں گے۔

پریگوزین نے مطالبہ کیا تھا کہ وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور چیف آف جنرل اسٹاف والیری گیراسیموف یوکرین کے قریب واقع شہر روستوف میں ان سے ملنے آئیں جہاں انہوں نے سرحد کے قریب واقع اس شہر کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔

بعد ازاں کی بغاوت کا خاتمہ کریملن کے ساتھ ایک معاہدے کی صورت میں ختم ہوگئی تھی، جس کے تحت پریگوزن پڑوسی ملک بیلاروس جانے پر آمادہ ہوگئے تھے۔

پریگوزن مذکورہ معاہدے کے بعد روس میں بلاروک ٹوک آزادانہ طور پر نظر آنے لگے تھے۔

ماسکو میں طیارہ حادثے سے قبل پریگوزن کی بغاوت کے سلسلے میں روس کے وزیردفاع سرگئی شوئیگو کو فارغ کردیا گیا تھا اور پیر کو چیف آف جنرل اسٹاف ویلری گیراسیموف نے ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جو بظاہر افریقہ میں ریکارڈ کی گئی تھی۔