بھارت کا تاریخی خلائی مشن ’چندریان-3‘ چاند پر لینڈ کرگیا
بھارت کا تاریخی خلائی مشن چندریان-3 چاند پر کامیابی کے ساتھ لینڈ کرگیا اور اس کے ساتھ ہی چاند پر اپنا خلائی مشن بھیجنے والے دنیا کے چند ممالک میں شامل ہوگیا۔
بھارتی اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او) نے اپنے ہیڈکوارٹرز میں اعلان کیا کہ چندریان 3 کامیابی کے ساتھ چاند پر لینڈ کرچکی ہے اور اس موقع پر خوشی کا اظہار کیا گیا۔
بھارت بھر میں عوام کی نظریں ٹی وی پر جمی ہوئی تھی اور جیسے جیسے مشن چاند کے قریب پہنچ رہا تھا دعاؤں میں اضافہ ہو رہا تھا۔
بھارت اس کامیاب مشن کے ساتھ ہی خلائی طاقت کے حامل ممالک میں شامل ہوگیا ہے۔
بھارتی خلائی مشن کا آغاز 14 جولائی کو جنوبی ریاست آندھراپردیش میں بھارتی اسپیس ایجنسی کے ہیڈکوارٹرز سے ہوا تھا۔
چندریان لفظ کا مطلب سنسکرت زبان میں ’مون کرافٹ‘ ہے۔
اسپیس ٹیک پارٹنرز کے منیجنگ ڈائریکٹر اور شراکت داری کارلا فلوٹیکو کا کہنا تھا کہ چاند کے جنوبی حصے پر مشن کا اترنا درحقیقت بھارت کو اگر چاند پر پانی موجود ہے تو اس کی دریافت کا موقع فراہم کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ چاند کے حوالے سے اہم حقائق اور سائنس کے لیے نہایت اہم ہے۔
ملک بھر میں مختلف عبادت گاہوں میں دعائیں کی گئیں اور بچوں کے ہاتھوں میں بھارتی پرچم تھا جو چندریان کا چاند پر پہنچنے کا منظر براہ راست اسکرینز میں دیکھنے کے منتظر تھے۔
بھارت کے مشہور دریائے گنگا کے کنارے بھی بچے جمع تھے جہاں ان کے ساتھ مشن کی بحفاظت لینڈنگ کے لیے دعائیں کرنے کے لیے بڑی تعداد میں لوگ جمع تھے، اسی طرح مساجد میں بھی دعائیں کی گئیں۔
سیاست دانوں اور وزرا نے بھی مشن کی کامیاب لینڈنگ کے لیے دعائیں کیں۔
اس سے قبل غیر ملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ نے اپنی رپوٹ میں بتایا تھا کہ چاند پر اترنے کی کوشش بھارت کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے، کیونکہ یہ عالمی خلائی طاقتوں کی طرف سے طے کیے گئے سنگ میل کو تیزی سے پورا کر رہا ہے۔
بھارت کی طرف سے چندریان 3 نامی خلائی جہاز گزشتہ ماہ چاند پر روانہ کیا گیا تھا۔
بھارتی نشریاتی ادارے ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی آج صفحہ اول پر بھی یہ سرخی شائع ہوئی تھی کہ ’بھارت چاند پر پہنچ گیا۔‘
ایک اور نشریاتی ادارے ’ہندوستان ٹائمز‘ نے لکھا کہ ’یہ چاند مشن کے لیے ڈی ڈے ہے‘۔
خیال رہے کہ بھارت کی طرف سے 2019 میں بھی چاند پر خلائی جہاز بھیجنے کی کوشش کی گئی تھی جو کہ ناکام ہوئی تھی، جبکہ حالیہ کوشش تقریباً 50 برسوں میں روس کا پہلا چاند مشن چاند کی سطح پر گر کر تباہ ہونے کے چند دن بعد ہوئی ہے۔
تاہم سابق بھارتی خلائی مشن کے سربراہ کے سیون نے کہا کہ لینڈر کے ذریعے وطن واپس بھیجی گئی تازہ ترین تصاویر نے اشارہ دیا ہے کہ سفر آخری مراحل تک کامیاب ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے کچھ حوصلہ ملتا ہے کہ ہم لینڈنگ مشن کو بغیر کسی پریشانی کے حاصل کر سکیں گے۔
پراعتماد
خلائی مشن کے سربراہ کے سیون نے چندریان کے چاند پر پہنچنے سےقبل کہا تھا کہ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے چار سال پہلے کی ناکامی کے بعد اصلاح کی ہے۔
انہوں نے کہا چندریان 3 مزید سختی کے ساتھ جانے والا ہے، ہمیں اعتماد ہے، اور امید کرتے ہیں کہ سب کچھ آسانی سے ہوگا۔
واضح رہے کہ بھارت کی طرف سے یہ مشن تقریباً چھ ہفتے قبل ہزاروں افراد کے سامنے شروع کیا گیا تھا، لیکن چاند تک پہنچنے میں 1960 اور 1970 کی دہائی کے اپالو مشنز کے مقابلے میں زیادہ وقت لگا، جو کہ چند ہی دنوں میں پہنچے تھے۔
بھارت ان راکٹس کا استعمال کر رہا ہے جن کا استعمال اس وقت امریکا نے کیا تھا، اس کا مطلب ہے کہ تحقیقات کو اپنے ماہانہ قمری راستے پر جانے سے قبل رفتار حاصل کرنے کے لیے کئی بار زمین کا چکر لگانا چاہیے۔
خلائی جہاز کا لینڈر، وکرم، جس کا سنسکرت میں مطلب ’بہادری‘ ہے، وہ گزشتہ ہفتے اپنے پروپلشن ماڈیول سے الگ ہو گیا تھا اور 5 اگست کو قمری مدار میں داخل ہونے کے بعد سے چاند کی سطح کی تصاویر واپس بھیج رہا ہے۔
لینڈنگ سے ایک دن قبل اسرو نے سوشل میڈیا پر کہا کہ لینڈنگ شیڈول کے مطابق ہو رہی ہے اور مشن کنٹرول کمپلیکس توانائی اور جوش سے گونج رہا ہے۔
بھارت کے پاس نسبتاً کم بجٹ والا ایرو اسپیس پروگرام ہے، لیکن 2008 میں چاند کے گرد چکر لگانے کے لیے پہلی بار تحقیقات بھیجنے کے بعد سے سائز اور رفتار میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
بھارت کے حالیہ مشن کی لاگت تقریباً ساڑھے 7 کروڑ ڈالر ہے جو دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت، ہنر مند انجینئرز کی بدولت موجودہ خلائی ٹیکنالوجی کی نقل اور موافقت کرکے لاگت کو کم کر سکتا ہے۔
2014 میں بھارت مریخ کے گرد مدار میں سیٹلائٹ لگانے والا پہلا ایشیائی ملک بن گیا تھا اور اگلے سال تک زمین کے مدار میں تین روزہ انسان بردار مشن شروع کیا۔
اسرو کے سابق سربراہ نے کہا کہ بھارت کی نسبتاً غیر نقشہ شدہ قمری جنوبی قطب کو تلاش کرنے کی کوششیں سائنسی علم میں بہت اہم حصہ ڈالیں گی۔
اس سے قبل صرف روس، امریکا اور چین نے چاند کی سطح پر کنٹرول لینڈنگ حاصل کی تھی۔