ایل او سی میں نکیال سیکٹر پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ، بزرگ شہید
بھارتی فوج نے کنٹرول لائن سے ملحق نکیال پر سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ایک بزرگ شہید ہوگئے اور علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارتی فوج نے نکیال سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔
بیان میں کہا گیا کہ بھارتی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں ’ضلع کوٹلی کے گاؤں اولی سے تعلق رکھنے والے 60 سالہ بزرگ غیاث شہید ہوگئے اور کھیتوں میں گھاس کاٹنے والے 3 خواتین حواس کھو بیٹھیں۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’بھارت کی یہ کھلم کھلا جارحیت جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے، پاکستان سرحد میں امن اور سکون چاہتا ہے اور اپنے شہریوں کی جان اور مال کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے‘۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا کہ ’پاکستان کے شہریوں کے خلاف کسی قسم کی جارحیت کا بروقت منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور مقام کا انتخاب اپنی مرضی سے کیا جائے گا‘۔
بھارتی فوج نے اس قبل رواں برس 24 جون کو لائن آف کنٹرول کے سیکٹر پرستوال میں چرواہوں کے ایک گروپ ہر بلااشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں 2 شہری شہید اور ایک شدید زخمی ہوگیا تھا۔
آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا تھا کہ آج 11:55 پر بھارتی فوج نے معصوم کشمیریوں کے خلاف اپنے معمول کے غیرانسانی رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے ستوال سیکٹر میں چرواہوں کے ایک گروپ پر اندھا دھند فائرنگ کی۔
شہریوں کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ شہید ہونے والوں کی شناخت 22 سالہ عبید قیوم اور 55 سالہ محمد قاسم کے نام سے ہوئی ہے، دونوں شہدا کا تعلق ضلع پونچھ کی تحصیل ہجیرہ کے گاؤں بارہ دری ٹیٹرانوٹ سے ہے۔
پاکستان نے ردعمل دیتے ہوئے بھارتی ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کرکے لائن آف کنٹرول پر فورسز کی جانب سے کی گئی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارتی فورسز کی جانب سے بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی بے ہودہ کارروائیاں 2003 کے جنگ بندی معاہدے، بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں، جس کی فروری 2021 میں توثیق بھی کی گئی تھی۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ جنگ بندی معاہدے کا احترام کرے، واقعے کی تحقیقات کرائے اور لائن آف کنٹرول پر امن برقرار رکھے۔
پرستوال سیکٹر پر فائرنگ سے ایک ماہ قبل بھی بھارتی فوجیوں نے آزاد جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ راہگیر کو گولی مار کر جاں بحق کر دیا تھا، جو نادانستہ طور پر سرحد پر پہنچ گئے تھے۔
اس سے قبل 15 مئی کو آزاد جموں و کشمیر کی وادی جہلم کے پانڈو سیکٹر سے تعلق رکھنے والی 65 سالہ پروین فاطمہ کو بھی بھارتی فوج نے اس وقت بے رحمی سے قتل کر دیا تھا جب وہ کچھ دواؤں کے پودے چنتے ہوئے لائن آف کنٹرول کے پار بھٹک گئی تھیں۔
واضح رہے کہ فروری 2021 میں دونوں ممالک نے ایل او سی پر امن قائم کرنے کے لیے 2003 کے جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کا اعادہ کرتے ہوئے بنیادی مسائل حل کرنے پر اتفاق کیا تھا تاکہ امن اور استحکام کے لیے نقصان دہ عوامل کی حوصلہ شکنی کی جاسکے۔
اس سے اتفاق رائے سے قبل ایل او سی پر فروری 2021 میں آخری بار سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کی طرف سے کی گئی فائرنگ میں عام شہری مارے گئے تھے۔