پاکستان

حکومت نے ریفائنریز اپ گریڈ منصوبوں کیلئے مراعات پر حد مقرر کردی

استعمال شدہ ریفائننگ آلات کی درآمد کیلئے 22 فیصد جبکہ نئے آلات کی خریداری کیلئے ٹیرف پروٹیکشن سے جمع کردہ 25 فیصد فنڈ استعمال کیے جاسکیں گے۔

وفاقی حکومت نے حال ہی میں منظور شدہ براؤن فیلڈ ریفائننگ پالیسی میں مراعات پر نظرثانی کی ہے، جس میں ٹیرف پروٹیکشن سے جمع کیے جانے والے فنڈز کے استعمال کو استعمال شدہ ریفائننگ آلات کی درآمد کے لیے 22 فیصد جبکہ انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کے لیے نئے آلات کی خریداری کے لیے 25 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سبکدوش ہونے والی حکومت نے رواں ماہ کے اوائل میں نئی پالیسی کی منظوری دی تھی جس کے تحت ان ریفائنریز کو مشینری کی ڈیوٹی فری درآمد کے لیے فوائد فراہم کیے جائیں گے جو ماحول دوست یورو-5 گریڈ کے ایندھن کی پیداوار کو بڑھانے میں مدد دے سکتی ہیں۔

کابینہ سیکریٹریٹ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کو کچھ مراعات پر نظر ثانی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ریفائنریوں کی اپ گریڈنگ کے لیے استعمال شدہ پلانٹ، مشینوں اور آلات (پی ایم ای) کی درآمد کے لیے ایسکرو اکاؤنٹ سے فنڈنگ پر 22 فیصد جبکہ نئے پی ایم ای کی درآمد پر 25 فیصد کی حد مقرر کی گئی ہے۔

یہ پالیسی درآمد شدہ پیٹرول اور ڈیزل پر 6 سال کی مدت کے لیے کم از کم 10 فیصد کسٹم ڈیوٹی کو لازمی قرار دیتی ہے۔

نظرثانی شدہ پالیسی میں کہا گیا کہ ریفائنریوں کو ریفائننگ پالیسی کے نوٹیفکیشن اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے ساتھ مشترکہ ایسکرو اکاؤنٹ کھولنے کی تاریخ سے 6 سال تک موٹر پیٹرول (پیٹرول) اور ڈیزل کی ایکس ریفائنری قیمت پر لاگو 10 فیصد ٹیرف پروٹیکشن/متوقع ڈیوٹی کی اجازت ہوگی۔

تاہم ڈیزل پر متوقع ڈیوٹی کا 2.5 فیصد اور موٹر پیٹرول کا 10 فیصد ریفائنریوں کی جانب سے اوگرا اور متعلقہ ریفائنری کے نیشنل بینک آف پاکستان میں مشترکہ ایسکرو اکاؤنٹ میں جمع کرائے جائیں گے اور صرف اپ گریڈ کے منصوبوں کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔

اس پالیسی کے نتیجے میں پیٹرول کی قیمت میں 5.64 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 3.07 روپے فی لیٹر اضافہ متوقع ہے البتہ یہ اعداد و شمار مارکیٹ کے حالات کی بنیاد پر تبدیل ہو سکتے ہیں۔

تاہم اس سے موجودہ ریفائنریز کو یورو-5 کے اسٹینڈرڈز کے ساتھ گہری تبدیلی کی سہولیات میں اپ گریڈ کرنے میں مدد ملے گی جس کی فی تخمینہ لاگت 4 ارب ڈالر ، جو کہ ایک نئی (گرین فیلڈ)، تقابلی ریفائنری کے قیام کے لیے درکار 10 ارب ڈالر کے مقابلے میں خاصی بچت ہے۔

ایک ریفائنری اور اوگرا 3 ماہ کے اندر مطلوبہ ایسکرو اکاؤنٹ کھولیں گے، جب تک اکاؤنٹ نہیں کھل جاتا انکریمنٹل رقوم آئی ایف ای ایم میں جمع کی جائے گی۔

ریفائنری پر اپ گریڈ کے لیے نئے آلات اور مواد درآمد کیے جانے پر مخصوص ٹیکس اور فیسوں کی چھوٹ ہوگی تاہم یہ ٹیکس چھوٹ حاصل کرنے کے لیے ریفائنری کو اپ گریڈ کے ابتدائی ڈیزائن اسٹڈی مکمل کرنے کے بعد منظوری کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو آلات کی تفصیلات دکھانی پڑے گی۔

اس کے علاوہ ان فوائد کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے ایک ریفائنری کو 3 ماہ کے اندر اوگرا کے ساتھ ایک قانونی طور پر پابند اپ گریڈ پروجیکٹ کے معاہدے پر دستخط کرنا ہوں گے۔ماحول دوست

اس اپ گریڈ کا ایک قابل ذکر پہلو فرنس آئل کی پیداوار میں متوقع زبردست کمی ہے جس سے یہ ریفائنریز زیادہ ماحول دوست بن جائیں گی۔

مثال کے طور پر معاہدے کے تحت پارکو ریفائنری کی پیٹرول کی پیداوار اس وقت 3 ہزار 700 سے بڑھ کر 5 ہزار 500 ٹن یومیہ ہو جائے گی، جب کہ ڈیزل کی پیداوار 5 ہزار 600 سے بڑھ کر 8 ہزار ایک سو ٹن یومیہ ہو جائے گی

اس کے برعکس اس کی فرنس آئل کی پیداوار 3 ہزار 300 سے کم ہو کر صرف 212 ٹن یومیہ رہ جائے گی۔

اٹک ریفائنری لمیٹڈ، نیشنل ریفائنری لمیٹڈ، پاکستان ریفائنری لمیٹڈ، اور سنرجی کو جیسی ریفائنریوں کے لیے تقریباً اسی طرح کی بہتری کی توقع ہے۔

کوئی بھی ریفائنری جو حکومت کے واجبات یا لیوی پر نادہندہ ہے وہ ان مراعات کی اس وقت تک اہل نہیں ہوگی جب تک کہ حکومت کے ساتھ قانونی طور پر پابند اور قابل نفاذ تصفیہ پر دستخط نہ کیے جائیں۔

اوگرا حتمی سرمایہ کاری کے فیصلے (ایف آئی ڈی) کی بنیاد پر ریفائنریز اپ گریڈ پروجیکٹ لاگت کا زیادہ سے زیادہ 25 فیصد واپس لینے کی اجازت دے گا۔

اگر مشترکہ ایسکرو اکاؤنٹ میں جمع کیے گئے فنڈز سنگ میل یا پورے پروجیکٹ پر خرچ کی گئی رقم کے 25 فیصد سے کم ہیں تو حکومت یا اوگرا پر اس کمی کو پورا کرنے کی کوئی ذمہ داری نہیں ہوگی۔

اوگرا کے ساتھ معاہدے پر دستخط نہ کرنے والی ریفائنریز کو چھوٹ نہیں ملے گی اور اب سے چھ ماہ بعد ان مصنوعات کی تیاری اور مارکیٹنگ پر پابندی ہو گی جو یورو 5 کی صورتیں پوری نہیں کرتیں۔

واٹس ایپ پر ’کیپشن میسج ایڈٹ‘ فیچر متعارف

برکس اجلاس: رکن ممالک دنیا کے جغرافیائی سیاسی منظرنامے میں تبدیلی کیلئے پُرامید

بلز پر دستخط کی تردید: سیاسی مخالفین کی صدر مملکت پر کڑی تنقید