پاکستان

سائفر کیس: شاہ محمود قریشی کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

ایف آئی اے نے گزشتہ روز سابق وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین کو اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔
|

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سفارتی سائفر سے متعلق آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت درج مقدمے میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا، انہیں عقبی دروازے سے عدالت میں لایا گیا، دوران سماعت ایف آئی اے نے سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

ڈیوٹی مجسٹریٹ احتشام عالم نے میڈیا کو کمرہ عدالت سے نکال دیا، عدالت نےغیر متعلقہ افراد کو بھی کمرہ عدالت سے باہر نکلنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہجن وکلا کے وکالت نامے ہیں صرف وہ کمرہ عدالت میں رہیں۔

عدالت نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کے ریمانڈ سے متعلق سماعت کو ’ان کیمرہ‘ قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ سب کو باہر نکالیں۔

ایف آئی اے نے شاہ محمود قریشی کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے سابق وزیر خارجہ کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کرتے ہوئے انہیں کل عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

بعد ازاں جسمانی ریمانڈ منظور ہونے سے متعلق جاری تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر کی جانب سے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، ملزم پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 34 کے تحت مقدمہ درج ہے،قانون کے مطابق جسمانی دینے کا اختیار خصوصی عدالت کو ہے۔

اس میں کہا گیا کہ سرکاری چھٹی ہونے کے باعث ملزم کو ڈیوٹی عدالت میں پیش کیا گیا، بطور ڈیوٹی جج ملزم کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جاتا ہے، تفتیشی افسر ملزم کا میڈیکل کروائیں اور 21 اگست کو ملزم کو خصوصی عدالت میں پیش کریں، تفتیشی افسر ملزم کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق استدعا خصوصی عدالت کے سامنے رکھیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی تحقیقاتی ادارے نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا تھا اور انہیں سفارتی سائفر سے متعلق آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت درج مقدمے میں نامزد کردیا گیا تھا۔

ایف آئی اے کی جانب سے درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی ار) میں شاہ محمود قریشی کو نامزد کیا گیا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات 5 (معلومات کا غلط استعمال) اور 9 کے ساتھ تعزیرات پاکستان کی سیکشن 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ایف آئی آر سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کی مدعیت میں درج کی گئی تھی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ 7 مارچ 2022 کو اس وقت کے سیکریٹری خارجہ کو واشنگٹن سے سفارتی سائفر موصول ہوا، 5 اکتوبر 2022 کو ایف آئی اے کے شعبہ انسداد دہشت گردی میں مقدمہ درج کیا گیا اور بتایا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے معاونین خفیہ کلاسیفائیڈ دستاویز کی معلومات غیرمجاز افراد کو فراہم کرنے میں ملوث تھے۔

سائفر کے حوالے سے امریکی ویب سائٹ ’انٹرسیپٹ‘ نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ اسے دستاویز موصول ہوئی ہے جسے شائع بھی کیا گیا تھا جبکہ سابق وزیراعظم نے ان کی حکومت کے خاتمے سے چند روز قبل ہی اس دستاویز کو عوامی اجتماع میں لہرایا تھا۔

ایف آئی اے میں درج ایف آئی آر میں عمران خان، شاہ محمود قریشی اور ان کے معاونین کو سائفر میں موجود معلومات کے حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرکے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال کر اپنے ذاتی مفاد کے حصول کی کوشش پر نامزد کیا گیا ہے۔

سائفر کے حوالے سے کہا گیا کہ ’انہوں نے بنی گالا (عمران خان کی رہائش گاہ) میں 28 مارچ 2022 کو خفیہ اجلاس منعقد کیا تاکہ اپنے مذموم مقصد کی تکمیل کے لیے سائفر کے جزیات کا غلط استعمال کرکے سازش تیار کی جائے‘۔

مقدمے میں کہا گیا کہ ’ملزم عمران خان نے غلط ارادے کے ساتھ اس کے وقت اپنے پرنسپل سیکریٹری محمد اعظم خان کو اس خفیہ اجلاس میں سائفر کا متن قومی سلامتی کی قیمت پر اپنے ذاتی مفاد کے لیے تبدیل کرتے ہوئے منٹس تیار کرنے کی ہدایت کی‘۔

ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا کہ وزیراعظم آفس کو بھیجی گئی سائفر کی کاپی اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے جان بوجھ کر غلط ارادے کے ساتھ اپنے پاس رکھی اور وزارت خارجہ امور کو کبھی واپس نہیں کی۔

مزید بتایا گیا کہ ’مذکورہ سائفر (کلاسیفائیڈ خفیہ دستاویز) تاحال غیر قانونی طور پر عمران خان کے قبضے میں ہے، نامزد شخص کی جانب سے سائفر ٹیلی گرام کا غیرمجاز حصول اور غلط استعمال سے ریاست کا پورا سائفر سیکیورٹی نظام اور بیرون ملک پاکستانی مشنز کے خفیہ پیغام رسانی کا طریقہ کار کمپرومائز ہوا ہے‘۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ’ملزم کے اقدامات سے بالواسطہ یا بلاواسطہ بیرونی طاقتوں کو فائدہ پہنچا اور اس سے ریاست پاکستان کو نقصان ہوا۔

ایف آئی اے میں درج مقدمے میں مزید کہا گیا کہ ’مجاز اتھارٹی نے مقدمے کے اندراج کی منظوری دے دی، اسی لیے ایف آئی اے انسداد دہشت گردی ونگ اسلام آباد پولیس اسٹیشن میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 5 اور 9 کے تحت تعزیرات پاکستان کی سیکشن 34 ساتھ مقدمہ سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشنل خفیہ معلومات کا غلط استعمال اور سائفر ٹیلی گرام (آفیشل خفیہ دستاویز)کا بدنیتی کے تحت غیرقانونی حصول پر درج کیا گیا ہے اور اعظم خان کا بطور پرنسپل سیکریٹری، سابق وفاقی وزیر اسد عمر اور دیگر ملوث معاونین کے کردار کا تعین تفتیش کے دوران کیا جائے گا‘۔

ایف آئی اے اس وقت اٹک جیل میں قید چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے سفارتی سائفر کی گمشدگی پر تحقیقات کر رہی ہے، جس کو انہوں نے اپنی حکومت کے خاتمے کے لیے ’بیرونی سازش‘ کے طور پر پیش کیا تھا۔

انگریزی نہ بولنے پر سوشل میڈیا صارف کی تنقید پر شاداب خان برہم

ثروت گیلانی کا مستقبل میں اپنی سیاسی جماعت بنانے کا عندیہ

جسٹس منصور شاہ کی 184 (3) کے تحت سماعتوں کو عارضی طور پر روکنے کی تجویز