سائنس و ٹیکنالوجی

ٹوئٹر سے ’بلاک‘ کرنے کا فیچر ختم کرنے کا اعلان

بلاک فیچر کو ہٹانے سے ایپل اور گوگل پلے اسٹورز کی شرائط و ضوابط کی بھی ممکنہ طور پر خلاف ورزی ہوسکتی ہے۔

سوشل میڈیا کمپنی ایکس (جو پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانی جاتی تھی) کے مالک ایلون مسک نے ایک اور متنازع اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پلیٹ فارم سے ناپسندیدہ صارفین کے اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کا فیچر ختم کیا جارہا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر بلاک کرنے کا فیچر بہت اہم مانا جاتا ہے جس کے ذریعے صارفین ایسے مخصوص اکاؤنٹس کو بلاک کرتے ہیں جنہیں وہ اپنی فیڈ پر نہیں دیکھنا چاہتے اور نہ انہیں فالو نہیں کرنا چاہتے ہیں۔

اس کے علاوہ صارفین نفرت انگیز اور ہراساں کرنے والے مواد کو اپنی فیڈ میں ظاہر ہونے سے روکنے کے لیے بھی بلاک فنکشن کا استعمال کرتے ہیں۔

مخصوص اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کے بعد وہ صارف آپ کے اکاؤنٹ کی پوسٹ نہیں دیکھ سکتا اور نہ آپ کو فالو کرسکتا ہے۔

تاہم اب ایلون مسک نے بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیچر ختم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر مختصراً بتایا کہ ’بلاک کو فیچر کے طور پر ختم کیا جارہا ہے تاہم میسجز (DM) میں بلاک فیچر کو نہیں ہٹا یا جائےگا‘۔

ایلون مسک نے بلاک فیچر کو ختم کرنے کی کوئی وجہ یا ٹائم فریم فراہم نہیں کیا، تاہم انہوں نے بتایا کہ پلیٹ فارم پر میوٹ فنکشن برقرار رہے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ’ایکس‘ میں mute function برقرار رہے گا، میوٹ فنکشن فی الحال صرف اکاؤنٹ کی پوسٹس کے نوٹیفیکشن کو روکتا ہے، تاہم جن اکاؤنٹس کو آپ نے میوٹ کیا ہوا ہے وہ اب بھی آپ کی پوسٹ دیکھ سکتے ہیں اور ان کا رپلائی بھی کرسکتے ہیں۔

دوسری جانب آج اگر آپ کسی کو بلاک کرتے ہیں تو بلاک کیے جانے والے صارف کو نوٹیفیکشن کے ذریعے معلوم ہوجاتا ہے کہ آپ نے انہیں بلاک کیا ہوا ہے۔

اگر یہ پالیسی متعارف ہوگئی تو یہ واضح نہیں ہے کہ آیا وہ تمام اکاؤنٹس جو بلاک ہیں خود بخود اَن بلاک ہو جائیں گے یا نہیں۔

تاہم صارفین کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ اپنے اکاؤنٹ کو پرائیویٹ کرسکیں، اپنی ٹوئٹس کو پرائیویٹ کرسکتے ہیں اور صرف اپنے فالوورز کو اپنی پوسٹس دیکھنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ارپ پتی ایلون مسک کا کہنا ہے کہ وہ بغیر کسی حد کے اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں لیکن کچھ ناقدین اس بات پر یقین نہیں رکھتے، محققین کا کہنا ہے ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر خریدنے کے بعد نفرت انگیز تقاریر میں اضافہ ہوا ہے اور کچھ حکومتوں نے کمپنی پر الزام لگایا ہے کہ ایلون مسک پلیٹ فارم کے مواد کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ سے ’بلاک‘ فیچر کو ہٹانے سے ایپل کے ایپ اسٹور اور گوگل پلے اسٹورز کی شرائط و ضوابط کی بھی ممکنہ طور پر خلاف ورزی ہوسکتی ہے۔

ایپل کا کہنا ہے کہ ایپس میں بدسلوکی کرنے والے صارفین کو بلاک کرنے کا فیچر ہونا چاہیے جبکہ گوگل پلے اسٹور کا کہنا ہے کہ صارفین کے مواد کو یا ان کے اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کے لیے اِن ایپ سسٹم (in-app system) فراہم کرنا چاہیے۔

اگر ایکس بلاک کرنے کے فیچر کو ہٹاتا ہے یا اسے محدود کرتا ہے، تو یہ ایپل اور گوگل پلے اسٹور کے مقرر کردہ گائیڈلائنز کے خلاف ہو سکتا ہے۔

سماجی کارکن مونیکا لیونسکی نے ایک پوسٹ میں ایکس کے مالک سے پوچھا کہ ’بلاک فیچر کو ہٹانا کے اقدام پر دوبارہ ریویو کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ صارفین کی حفاظت کے لیے اہم فیچر ہے۔

جس پر ایکس کی چیف ایگزیکٹو لنڈا یاکارینو نے ایلون مسک کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’ ایکس کے تمام صارفین کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے، اور ہم بلاک اور میوٹ کرنے کے فیچر سے مزید بہتر فیچر بنانے رہے ہیں۔’

دوسری جانب بلاک فیچر کو کب ختم کیا جائے گا اس حوالے سے ایلون مسک یا لنڈا یاکارینو کی جانب سے تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔

ٹوئٹ ڈیک استعمال کرنے کیلئے اب ویریفائڈ اکاؤنٹ ہونا لازمی قرار

ٹوئٹر پر اب تک کا سب سے نیا فیچر ویڈیو کال متعارف کرانے کا اعلان

مارک زکربرگ کے ساتھ کیج فائٹ اٹلی میں ہوگی، ایلون مسک