بھارت: شدید بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ سے ہلاکتوں کی تعداد 84 ہوگئی
بھارت میں شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 84 ہوگئی جبکہ پُرتشدد واقعات سے متاثرہ ریاست منی پور میں ایندھن اور اشیائے ضروریہ لے جانے والے سیکڑوں ٹرک پھنس گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق حکام نے شدید بارشوں کی وجہ موسمیاتی تبدیلی اور گزشتہ کئی برسوں کے دوران ہمالیہ ریجن میں تعمیرات میں اضافہ قرار دیا اور کہا کہ اس وجہ سے ہمسایہ ملک پاکستان اور نیپال میں بھی اکثر سیلاب اور لینڈسلائیڈنگ ہوتی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ بدھ کو ہونے والی بارش کے بعد منی پور کے دارالحکومت امفال کے قریب ہائی وے کے کچھ حصوں پر کیچڑ اور چٹانوں کے پتھر پڑے ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں 400 ٹرک پھنس گئے۔
مزید بتایا کہ بارشیں جاری رہنے کی وجہ سے سڑکوں کو کلیئر کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
مئی میں مہلک نسلی فسادات شروع ہونے کے بعد سے ریاست امن بحال کرنے کی کوششیں کررہی ہے جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 180 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ہزاروں بے گھر ہوچکے ہیں۔
محکمہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے عہدیدار پروین بھردواج نے کہا کہ شمال مغربی ریاست ہماچل پردیش میں رواں ہفتے پہاڑوں کے تودے گرنے سے سیکڑوں اسٹرکچر بھی تباہ ہو گئے، جس کے نتیجے میں 68 افراد ہلاک اور 15 لاپتا ہو گئے۔
رپورٹ میں ریاست کے وزیراعلیٰ سکھ وندر سنگھ کے انڈین ایکسپریس میں شائع بیان کے حوالے سے بتایا گیا کہ انہوں نے بے لگام تعمیرات اور غیرمعیاری اسٹرکچر ڈیزائن کو بھی تباہی کی وجوہات قرار دیا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہمسایہ ریاست اتراکھنڈ میں رواں ہفتے لینڈسلائیڈنگ کے نتیجے میں 16 افراد ہلاک اور 15 لاپتا ہوگئے۔
محکمہ موسمیات کے حکام نے بتایا کہ یکم جون سے شروع ہونے والی مون سون کی شدید بارشیں ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں اوسط سے بالترتیب 45 فیصد اور 18 فیصد زیادہ ہو چکی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہماچل پردیش میں گزشتہ مہینے بارش سے متعلق حادثات میں کم از کم 88 افراد ہوچکے ہیں جبکہ اتراکھنڈ میں یکم جون سے اب تک 74 افراد چل بسے ہیں۔