پاکستان

عجلت میں منظور کیے گئے قوانین آزادی صحافت کیلئے خطرہ ہیں، آر ایس ایف

حکومت کو سول سوسائٹی کے ساتھ ایسی حقیقی اصلاحات پر کام کرنا چاہیے جن میں آزادی صحافت اور معلومات کے حق کا تحفظ ہو، رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز

عالمی میڈیا پر نظر رکھنے والے ادارے رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈس انفارمیشن، سائبر کرائم اور جاسوسی سے نمٹنے کے لیے بنائے گئے کئی ایسے سخت قوانین کو منسوخ کرے جوکہ حال ہی میں سبکدوش ہونے والی حکومت نے اسمبلی تحلیل ہونے سے محض کچھ عرصے قبل پارلیمنٹ سے منظور کروائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آر ایس ایف نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کو سول سوسائٹی کے ساتھ ایسی حقیقی اصلاحات پر کام کرنا چاہیے جن میں آزادی صحافت اور معلومات کے حق کا تحفظ ہو۔

بیان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل سے چند گھنٹے قبل قانونی بحران کے مناظر دیکھے گئے جب وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے دونوں ایوانوں سے جلد بازی میں پیمرا آرڈیننس میں متنازع ترامیم منظور کروالیں، جس سے مزید سنسرشپ کے لیے راستہ کھل گیا۔

آر ایس ایف نے کہا کہ اس سے کچھ عرصے قبل حکومت نے اپنا آفیشل سیکرٹ ترمیمی ایکٹ 2023 بھی جلدبازی میں منظور کروالیا، اس کا استعمال بھی صحافیوں کو ہراساں کرنے کے لیےکیا جا سکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ سول سوسائٹی کی مشاورت کے بغیر تیار کیے گئے یہ تمام قوانین آزادی صحافت کے لیے سنگین خطرات کا باعث ہیں، میڈیا کی صورتحال کو بہتر بنانے کے بجائے وہ انہیں سنسر شپ کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

آر ایس ایف نے کہا کہ ان ترامیم سے صرف چند معمولی امور کو بہتر بنایا گیا ہے، یہ ترامیم یقین دہانیوں سے زیادہ خطرے کی گھنٹی بجاتی ہیں، درحقیقت ان ترامیم کے نتیجے میں پیمرا (جس کا 2002 سے بنیادی کام آئین کے تحت طے شدہ معیار کے مطابق الیکٹرانک میڈیا کے لائسنسوں کی منظوری دینا ہے) حکومت کے ہاتھ میں ایک مکمل طور پر سنسر شپ کا آلہ بن سکتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پیمرا کو اب بہت وسیع صوابدیدی اختیار دے دیا گیا ہے کہ وہ میڈیا کے کسی بھی ادارے کو معطل کر دے یا جعلی خبریں پھیلانے پر اس کا لائسنس منسوخ کرے اور 10 لاکھ روپے تک جرمانے کی بجائے اب کسی میڈیا آؤٹ لیٹ پر ایک کروڑ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔

آر ایس ایف نے کہا کہ جہاں تک آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترمیم کا تعلق ہے تو اس قانون کی دفعہ 8-اے (جو کہ ریاست کے دشمن کا تصور متعارف کراتی ہے) جاسوس اور ایسے شخص کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتا جس نے مفاد عامہ سے متعلق حساس معلومات کو پھیلایا ہو۔

علاوہ ازیں حکومت نے ایک الیکٹرانک سیکیورٹی بل کی منظوری دی ہے جس کے تحت حکومت کی طرف سے مقرر کردہ اراکین پر مشتمل ایک نیا ڈیجیٹل میڈیا ریگولیٹر ’ڈیجیٹل سیکیورٹی اتھارٹی‘ کا قیام عمل میں آئےگا۔

آر ایس ایف نے لکھا کہ اگر پارلیمنٹ یہ قانون پاس کرتی ہے تو حکومت اس نئی اتھارٹی کو ڈیجیٹل میڈیا کے مواد کو ریکارڈ کرنے اور ان کی نگرانی کرنے کے لیے غیرمعمولی اختیارات دینے کا ارادہ رکھتی ہے، علاوہ از یں’جعلی خبروں’ کے حوالے سے اس کے پاس وہی اختیارات ہوں گے جو پیمرا کے پاس براڈکاسٹ میڈیا کے حوالے سے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کا نواز شریف کی وطن واپسی سے قبل عدالت سے ضمانت حاصل کرنے پر غور

شدید تنقید کے بعد پی سی بی نے پاکستان کرکٹ کی تاریخ کی نئی ویڈیو جاری کردی

علاقائی استحکام کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں پاکستان کے ساتھ مشترکہ مفاد ہے، امریکا