چین کی معیشت سے متعلق خدشات، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی
امریکی خام اسٹاک میں بڑی کمی کے باوجود تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے جہاں سرمایہ کار چین کی مشکلات کی شکار معیشت کے بارے میں تشویش میں مبتلا ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق برینٹ کروڈ فیوچر کی قیمت 1.23 ڈالر کم ہوکر 83.66 ڈالر فی بیرل ہوگئی جبکہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کروڈ فیوچر کی قیمت بھی 1.33 ڈالر فی بیرل کم ہوکر 79.66 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔
دونوں بینچ مارک پچھلے سیشن میں ایک فیصد سے زیادہ گر کر 8 اگست کے بعد سب سے کم ہو گئے ہیں۔
انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی خام تیل کی انوینٹریز مضبوط برآمدات اور ریفائننگ رن ریٹ پر گزشتہ ہفتے تقریباً 60 لاکھ بیرل تک گر گئیں، باوجود اس کے کہ خام تیل کی پیداوار اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے کیونکہ کورونا وائرس کے وبائی امراض سے ایندھن کی کھپت میں کمی ہوئی ہے۔
تاہم پیٹرول کی سپلائی کی جانے والی مصنوعات میں ہفتے میں 4 لاکھ 51 ہزار بیرل یومیہ کی کمی واقع ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق خوردہ فروخت، صنعتی پیداوار اور سرمایہ کاری کے اعداد و شمار توقعات کے مطابق نہ ہونے کے بعد چین کی سست معیشت پر توجہ مرکوز رکھی گئی ہے اور اس سے گہری، دیرپا سست روی پر تشویش بڑھ رہی ہے۔
جولائی کے اعداد و شمار نے ان خدشات کو جنم دیا ہے کہ چین مزید مالی محرک کے بغیر سال کے لیے مقررہ تقریباً 5 فیصد نمو کا ہدف حاصل کرنے کے لیے کوشش کرے گا اور حکام سے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات بتائے بغیر وزیر اعظم لی کیانگ کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں کہا گیا کہ چین کھپت بڑھانے اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے پالیسیاں متعارف کرانے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
سرمایہ کاروں کی نظریں فیڈرل ریزرو کی جولائی میں ہونے والی پالیسی میٹنگ کے منٹس پر بھی ہوں گی تاکہ دنیا کے سب سے بڑے تیل صارف سے شرح سود کی حکمت عملی پر مزید اشارے مل سکیں۔
سعودی عرب اور روس کی جانب سے سپلائی میں کٹوتی سے گزشتہ سات ہفتوں کے دوران تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، آج شائع ہونے والے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ سعودی عرب کی خام برآمدات ستمبر 2021 کے بعد اپنی کم ترین سطح پر آگئی ہیں۔