پاکستان

کلفٹن، ڈی ایچ اے میں پراپرٹی ٹیکس میں 100 فیصد سے زائد اضافے پر علاقہ مکین نالاں

کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کی جانب سے شکایات کا جواب نہ دیے جانے پر علاقہ مکینوں نے اس معاملے پر عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن (سی بی سی) کی جانب سے کلفٹن اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں رہنے والے لوگوں کو سالانہ پراپرٹی ٹیکس بھیجنے کے فیصلے پر رہائشی سخت ردعمل کا اظہار کررہے ہیں اور اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس پراپرٹی ٹیکس پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے کرائے کی نئی قیمتوں کے مطابق 3 برس کے اندر دوسری بار نظر ثانی کی گئی ہے۔

100 فیصد یا اس سے بھی زیادہ اضافے کے ساتھ پراپرٹی ٹیکس کے نوٹس بھیجے جانے پر بہت سے رہائشی حیران ہیں، ایسے ہی ایک کیس میں پراپرٹی ٹیکس کی رقم تقریباً ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر ڈھائی لاکھ روپے کر دی گئی ہے، رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ٹیکس میں بلاجواز 100 فیصد سے زائد اضافے کے متعدد کیسز موجود ہیں۔

انہوں نے سالانہ پراپرٹی ٹیکس کے نام پر ’غیر ضروری اور اضافی چارجز‘ کی ادائیگی کے مطالبے پر شدید مایوسی اور ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔

کئی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ سی بی سی پراپرٹی ٹیکس میں اضافہ کیسے کر سکتا ہے، جسے انہوں نے سراسر ’غیر منصفانہ اور غیر ضروری‘ ہے۔

سی بی سی کی جانب سے ان کی شکایات کا جواب نہ دینے کے بعد انہوں نے اس معاملے پر عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

سی ڈی سی کے صدر عبدالرحمٰن نے بتایا کہ ہم نے پراپرٹی ٹیکس میں غیر ضروری اضافے پر سی بی سی سے پوچھ گچھ کی ہے جس پر انہوں نے ہمیں بتایا ہے کہ وہ عدالت کے حکم پر ٹیکس نافذ کر رہے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ سی بی سی والے کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے پراپرٹی ریٹس کے مطابق سالانہ کرائے کی قیمت طے کی ہے لیکن ہمارے نقطہ نظر سے یہ قدم غیرقانونی ہے کیونکہ قانون کے مطابق سالانہ کرائے کی قیمت 3 سال میں صرف ایک بار بڑھ سکتی ہے لیکن وہ اسے 3 سال میں دوسری بار بڑھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی بی سی نے رہائشیوں میں خوف پھیلانے کے لیے اُن تجارتی اور رہائشی پراپرٹیز کو سیل کرنا بھی شروع کر دیا ہے جن پر پراپرٹی ٹیکس تاحال ادا نہیں کیا گیا، اس صورتحال میں پراپرٹی مالکان کا خیال ہے کہ ان کے پاس سی بی سی کے مطالبے کے مطابق ادائیگی کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، تاہم اس معاملے پر علاقہ مکینوں نے عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ علاقہ مکین متحد ہو کر ایسے اقدامات کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کریں کیونکہ اس وقت خاموش رہنے سے انہیں پراپرٹی ٹیکس میں مزید غیرضروری اضافے کی اجازت مل جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سی ڈی سی کے پلیٹ فارم سے یہاں کے رہائشی دیگر معاملات مثلاً پانی کی تقسیم، اسٹارم واٹر ڈرین بنانے کے نام پر بڑے پیمانے پر کھدائی، انفرااسٹرکچر کے مسائل وغیرہ کے لیے بھی عدالت جا چکے ہیں۔

سی بی سی کے خلاف درخواست دائر کرنے کے خواہاں رہائشیوں سے کہا گیا کہ وہ اپنے پراپرٹی ٹیکس کے بل اور دیگر دستاویزات سی ڈی سی کے پاس لے آئیں جس کے بعد انہوں نے قانونی مشیروں کے ساتھ تفصیلی مشاورت کی۔

انہوں نے کہا کہ اس موقع پر سی ڈی سی کی کور کمیٹی کی جانب سے ایک رابطہ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی، اب یہ انفرادی کیسز کا جائزہ لے گی اور پراپرٹی ٹیکس میں اضافے کے معاملے کے حوالے سے کلفٹن اور ڈی ایچ اے کے دیگر پرانے اور نئے رہائشیوں سے بھی رابطہ کرے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وکالت نامے اور پاور آف اٹارنی پر دستخط ہو چکے ہیں، پٹیشن بھی لکھی جا چکی ہے، ہم آئندہ ہفتے عدالت جائیں گے۔

سی بی سی سے اس معاملے پر مؤقف جاننے کی کوشش کی گئی تاہم ان سے رابطہ ممکن نہ ہوسکا، دوسری جانب ڈی ایچ اے کا کہنا ہے کہ انہوں نے پراپرٹی ٹیکس وصول نہیں کیا، لہذا اس حوالے سے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔

شہباز شریف کا ’آفیشل سیکرٹ ایکٹ‘ میں ترامیم کا دفاع

کنزہ ہاشمی کی بھارتی اداکار کے ساتھ گانے کی ویڈیو جاری

بنگلہ دیش: رہنما جماعت اسلامی سپرد خاک، دورانِ حراست وفات پر ہزاروں افراد کا احتجاج