دنیا

خدا کے واسطے لڑکیوں کو تعلیمی اداروں میں جانے دیں، محبوبہ سراج کی طالبان سے اپیل

اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد دسمبر 2022 میں طالبان نے 13 سال سے زائد عمر کی لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کردی تھی۔

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی افغان سماجی رہنما اور صحافی محبوبہ سراج نے افغان طالبان سے اپیل کی ہے کہ وہ افغانستان کے بہتر مستقبل کے لیے لڑکیوں کو تعلیمی اداروں میں جانے کی اجازت دیں۔

اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد دسمبر 2022 میں طالبان نے 13 سال سے زائد عمر کی لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کردی تھی۔

افغان طالبان نے ہائی اسکول اور کالجز تک پہلے لڑکیوں کو تعلیم کی اجازت دی تھی لیکن بعد ازاں یونیورسٹیز میں ان کی تعلیم پر پابندی عائد کرتے ہوئے عمر کی حد بھی مقرر کردی تھی۔

افغانستان میں 13 سال سے زائد العمر لڑکیوں کو تعلیمی اداروں میں پڑھنے کی اجازت نہیں، جس پر افغان طالبان پر عالمی برادری کی جانب سے تنقید بھی کی جاتی ہے۔

حال ہی میں عرب نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے افغان طالبان کے محلات اور پالیسی پر پہلی خصوصی دستاویزی فلم جاری کی، جس میں طالبان حکومت کے ترجمان اور وزارت ثقافت و اطلاعات کے نائب وزیر ذبیح اللہ مجاہد کو دکھایا گیا۔

دستاویزی فلم میں ذبیح اللہ مجاہد نے افغان طالبان کی حکومت کی پالیسیوں سے متعلق ابہام کو دور کیا اور اسی دوران ان سے خواتین کے حقوق کی رہنما اور صحافی محبوبہ سراج نے بھی ملاقات کی، جنہوں نے ان سے لڑکیوں کے تعلیمی ادارے کھولنے کی اپیل کی۔

دستاویزی فلم کی مختصر کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس میں محبوبہ سراج کو ذبیح اللہ سے ون آن ون ملاقات کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

مختصر کلپ دستاویزی فلم کا حصہ ہے، جس میں محبوبہ سراج افغان طالبان ترجمان کے ساتھ مقامی زبان میں بات کرتی دکھائی دیں۔

محبوبہ سراج نے ذبیح اللہ کو لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت سے متعلق بتاتے ہوئے ان سے ہاتھ جوڑتے ہوئے اپیل کی کہ خدا کے واسطے لڑکیوں کو تعلیمی اداروں میں جانے دیں۔

خاتون رہنما نے ذبیح اللہ مجاہد کو کہا کہ کوئی بھی معاشرہ لڑکیوں کی تعلیم کے بغیر بہتر نہیں ہو سکتا اور نئی نسل بہتر طریقے سے پروان نہیں ہوسکے گی۔

محبوبہ سراج کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کے تعلیمی اداروں میں جانے پر پابندی کی وجہ سے پوری دنیا میں افغانستان کی بدنامی ہو رہی ہے اور دنیا ہم سے روابط ختم کر رہی ہے۔

ان کی درخواست پر طالبان ترجمان نے کہا کہ وہ ان کی بات سے متفق ہیں لیکن لڑکیوں کو اسلامی اقدار اور اصولوں کے برعکس تعلیمی اداروں میں جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

افغان طالبان کے وزیر اطلاعات و ترجمان نے ساتھ ہی محبوبہ سراج کو یقین دلایا کہ وہ ان کی بات امیر المومنین تک پہنچا کر اعلیٰ حکام سے لڑکیوں کو تعلیمی اداروں میں جانے کی اجازت دینے پر بات کریں گے۔

وائرل کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ محبوبہ سراج افغان طالبان ترجمان کے ساتھ بات چیت میں مسکراتی ہیں اور ان کی یقین دہانی پر امید کا اظہار کرتی ہیں کہ وہ اپنے اعلیٰ رہنماؤں سے لڑکیوں کی تعلیم پر بات کرکے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

افغانستان: طالبان نے مارچ میں تمام لڑکیوں کو اسکول بھیجنے کا عندیہ دے دیا

افغانستان: طالبان کا لڑکیوں کو ہائی اسکول جانے کی اجازت دینے کا اعلان

اسکول جانے پر پابندی کے باعث افغان طالبات مدارس کا رخ کرنے لگیں