پاکستان

الیکشن کمیشن نے میڈیا پر قبل و بعد از انتخابات پولز کرانے پر پابندی لگادی

الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے مطابق ایسا کوئی سروے نشر کرنے پر پابندی ہے جو کسی بھی طرح ووٹ ڈالنے کے آزادانہ انتخاب کو متاثر کر سکتا ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے آئندہ انتخابات کے لیے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا آؤٹ لیٹس کے آفیشل ڈیجیٹل میڈیا اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا انفلوئنسرز پر ووٹ ڈالنے سے متعلق رائے کی تشہیر پر مکمل پابندی عائد کردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئندہ عام انتخابات کے لیے جاری ضابطہ اخلاق میں الیکشن کمیشن نے کسی بھی پولنگ اسٹیشن یا حلقے میں کسی بھی قسم کے ایسے سروے پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے جو ممکنہ طور پر ووٹرز کے ووٹ ڈالنے کے آزادانہ انتخاب کو متاثر کر سکتا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے ’ایگزٹ پول اور انٹری پول‘ دونوں کی تشہیر پر پابندی عائد کی گئی ہے، ایگزٹ پول پولنگ اسٹیشنوں سے نکلنے والے ووٹرز کی رائے پر مبنی سروے کو کہا جاتا ہے جس میں یہ پوچھا جاتا ہے کہ انہوں نے ووٹ کیسے ڈالا، اسی طرح لوگوں کے ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ اسٹیشنوں میں داخل ہونے سے قبل ان کی ووٹ سے متعلق رائے پوچھنا انٹری پول کہلاتا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کے لیے جاری ضابطہ اخلاق پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پلیٹس فارمز پر امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم کو سرکاری خزانے سے چلانے سے روکتا ہے۔

کوڈ آف کنڈکٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم کسی امیدوار یا سیاسی جماعت سے بامعاوضہ سیاسی اشتہار قبول کرتا ہے تو وہ قانون کے مطابق سیاسی جماعت یا امیدوار کی جانب سے کیے گئے اخراجات کی تفصیلات الیکشن کمیشن پاکستان کو فراہم کرے گا۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق انتخابی مہم کے دوران پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پر نشر ہونے والا مواد نظریہ پاکستان، اس کی خودمختاری، سلامتی، امن عامہ، عدلیہ کی ساکھ اور آزادی کے خلاف کسی قسم کی رائے کی عکاسی نہیں کرے گا۔

اس کے مطابق ایسے الزامات اور بیانات کو جو قومی یکجہتی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور انتخابی مہم کے دوران یا پولنگ کے روز امن و امان کی صورتحال خراب کر سکتے ہیں، انہیں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اور کسی بھی میڈیا پرسن، اخبار، چینل، ڈیجیٹل میڈیا اور سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والے افراد یا اداروں کے آفیشل اکاؤنٹ پر چلانے سے سختی سے گریز کیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن پاکستان نے کہا کہ ضابطہ اخلاق کی کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں ای سی پی متعلقہ حکام کو مناسب کارروائی کرنے کی سفارش کر سکتا ہے۔

اس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی صورت میں کسی صحافی/میڈیا ادارے کی ایکریڈیشن واپس لینے کا حق بھی الیکشن کمیشن کے پاس موجود ہے۔

ضابطہ اخلاق میں مزید کہا گیا کہ خلاف ورزی کا تعین کرنے کا اختیار بھی الیکشن کمیشن کو حاصل ہے۔

الیکشن کمیشن کیلئے صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندیوں کا معاملہ پیچیدہ ہونے کا خدشہ

نیمار کا سعودی فٹ بال کلب الحلال سے معاہدہ

آزادی کے 76 سال مکمل ہونے پر شوبز شخصیات کے خصوصی پیغامات