پاکستان

نواز شریف کی واپسی سے متعلق بے یقینی تاحال برقرار

میاں نواز شریف ستمبر میں آئیں گے، یہ یقینی ہے لیکن ستمبر کی کس تاریخ کو آئیں گے، اس کا فیصلہ ابھی ہونا ہے، خواجہ آصف

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق خبریں ایک بار پھر گردش کر رہی ہیں لیکن سابق وزیراعظم کی جانب سے اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان اور تاریخ طے نہ ہونے کے باعث ان کی اپنی پارٹی اور ان کے حامی دونوں ہی بے خبر ہیں کہ وہ کب لنن سے وطن واپس آئیں گے جہاں وہ 2019 سے مقیم ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے دوران خاص طور پر پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی برطرفی اور اپریل 2022 میں حکومت کی تبدیلی کے بعد سے کئی مواقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف “آئندہ ماہ پاکستان واپس آ رہے ہیں۔

جون کے آخر میں جب مسلم لیگ (ن) کے قائد دبئی میں تھے، ان کی پارٹی کے بہت سے لوگوں کو امید تھی کہ 3 گھنٹے سے بھی کم وقت میں وہ پاکستان واپس آ سکتے ہیں، رانا ثناءاللہ کی جانب سے جولائی کے وسط میں مسلم لیگ (ن) کے صدور اور ڈویژنل سیکریٹریز کو خط ارسال گیا جس میں ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے ایم این ایز، ایم پی اے اور پارٹی ورکرز کو نواز شریف کی وطن واپسی کی تیاریوں سے آگاہ کریں۔

اس خط میں کہا گیا کہ جب بھی قیادت کوئی تاریخ طے کرے، میاں نواز شریف کی واپسی کی تیاریاں مکمل ہونی چاہئیں اور یونین کونسل کی سطح سے قافلے آنے چاہئیں ۔

لیکن ان کی واپسی کی کوئی تاریخ سامنے نہیں آئی اور نواز شریف یو اے ای سے رواں ماہ لندن واپس چلے گئے۔

مسلم لیگ (ن) کے اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وہ نئے چیف جسٹس کے حلف اٹھانے سے قبل واپس نہیں آسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دیکھنا ہے کہ وہ موجودہ چیف جسٹس کی موجودگی میں آتے ہیں یا نہیں، ہم کوئی خطرہ مول نہیں لے سکتے، وہ 74 سال کے ہیں، وہ ذیابیطس کے مریض ہیں، ان کے دل کی دو سرجریاں ہوچکیں اور انہیں متعدد بیماریاں ہیں، انہیں اس صورتحال میں نہیں ڈال سکتے جہاں ان کی زندگی کو خطرات ہوں۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا میاں نواز شریف ستمبر میں آئیں گے، یہ یقینی ہے لیکن ستمبر کی کس تاریخ کو آئین گے، اس کا فیصلہ ابھی ہونا ہے۔

گزشتہ ہفتے ایک اینکر کے سوال کے جواب میں سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم اور نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف ستمبر میں واپس آئیں گے۔

ماضی کے دعوؤں کے پیش نظر نواز شریف کی واپسی سے متعلق تازہ بیان کیا محض خواہش کا اظہار ہے یا واقعی مسلم لیگ (ن) کی واپسی قریب ہے؟

پارٹی ذرائع اور اندرونی ذرائع نواز شریف کی واپسی کو دو اہم عوامل سے جوڑتے ہیں، ایک عام انتخابات کے شیڈول کا اعلان اور دوسرا معاملہ نواز شریف کے مقدمات ہیں۔

پارٹی کے ایک رہنما نے ڈان کو بتایا کہ ان کی واپسی کا تعلق انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے ہے، اس وقت کوئی بھی بات ٹھوس نہیں ہے۔

رہنما نے کہا کہ 16 ستمبر کی تاریخ کا کہا جا رہا ہے کیونکہ یہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ سے جڑی ہے، جن کے بارے میں پارٹی محسوس کرتی ہے کہ وہ ان کے خلاف مقدمات میں نرم رویہ اختیار نہیں کریں گے۔.

رہنما نے کہا کہ نواز شریف کو ہائی کورٹ نے مفرور قرار دیا، اس لیے انہیں عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا ہوگا، عدالت کو فیصلہ کرنے دیا جائے گا کہ انہیں جیل بھیجا جائے یا نظر بندی میں سزا بھگتنے کی اجازت دی جائے۔

رہنما نے کہا کہ اس کے بعد سزا کے خلاف ان کی اپیلوں کا سوال ہے اور یہ سوال ہے کہ کیا ان کی نااہلی پانچ سال تک محدود ہے۔

ماضی میں مسلم لیگ (ن) کی کئی سینئر شخصیات نے ڈان کو بتایا کہ ملک میں انتخابات سے قبل نواز شریف کی واپسی اہم ہے کیونکہ ان کی موجودگی سے پارٹی کو تقویت ملے گی اور کارکنوں میں جوش و جذبہ پیدا ہوگا۔

اس بار بھی پارٹی کے سینئر رکن نے کہا کہ انتخابات سے قبل ان کی واپسی ضروری ہے جب کہ وہ اپنی جسمانی موجودگی کے ذریعے ہی پارٹی اور ووٹر کو متحرک کر سکتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے ایک اور رہنما نے ڈان کو بتایا پارٹی قیادت اور سینئر رہنماؤں کے درمیان اس معاملے پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی، انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف پاکستان میں ہونا چاہیے لیکن ہمیں اس معاملے پر مطلع نہیں کیا گیا۔

اداکار فہد شیخ کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش

لنکا پریمیئر لیگ کے میچ کے دوران اسٹیڈیم میں سانپ نکل آیا

’قائدِاعظم‘۔۔۔ ’زندہ باد‘