پاکستان

نگران وزیراعظم نامزد ہونے کے بعد انورالحق کاکڑ پارٹی، سینیٹ رکینت سے مستعفی

میں نے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی اپنی رکنیت چھوڑنے اور سینیٹ کے عہدے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے،انوارالحق کاکڑ

نگران وزیراعظم اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے پارٹی اور سینیٹ رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری کردہ بیان میں انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ نگران وزیر اعظم کے طور پر مجھے جو بنیادی ذمہ داری سونپی گئی ہے، میں نے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی اپنی رکنیت چھوڑنے اور سینیٹ کے عہدے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے، سب سے دعاؤں کی درخواست ہے۔

یہ اعلان سبکدوش ہونے والے وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کے درمیان دو دور کی بات چیت اور اس عہدے کے لیے ممکنہ انتخاب کے بارے میں کئی دنوں سے جاری قیاس آرائیوں کے بعد نگران وزیر اعظم کے عہدے کے لیے انور الحق کاکڑ کے انتخاب کے انتہائی متوقع اعلان کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔

ان کے انتخاب کے بعد ایوان صدر کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ انور الحق کاکڑ ایک یا دو روز میں نگراں وزیر اعظم کا حلف اٹھائیں گے۔

انورالحق کاکڑ کی حیرت انگیز نامزدگی پر ابتدائی مثبت ردعمل نے ظاہر کیا کہ وہ کس طرح زیادہ تر سیاسی جماعتوں، خاص طور پر وزیر اعظم شہباز کی سربراہی میں حکمران اتحاد کا حصہ ہیں۔

تاہم ان کی تقرری کے فوراً بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا کہ ان کی پارٹی نے تین نام تجویز کیے تھے اور وہ بہتر آپشن تھے۔

بعدازاں پی پی پی رہنما شازیہ مری اور فیصل کریم کنڈی نے خورشید شاہ کے اس بیان کے بعد پیدا ہونے والے تاثر کو مسترد کیا کہ پارٹی کو انور الحق کاکڑ پر تحفظات ہیں۔

اس سے قبل بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل (بی این پی-ایم) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو آگاہ کیا انور الحق کہ کاکڑ کی تقرری نے ان کی جماعت اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان فاصلہ بڑھا دیا ہے۔

اپنے خط میں اختر مینگل نے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کے بغیر انورالحق کاکڑ کو نگران وزیر اعظم منتخب کرنے کے اتحادی حکومت کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا اور ’اندھیرے میں‘ قانون سازی کا بھی ذکر کیا اور پارٹی کے اقدامات پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کے تجربات کے بعد انہیں زیادہ ہمدردی کی امید تھی۔

بعض سیاسی مبصرین نے انور الحق کاکڑ کی اسٹیبلشمنٹ سے مبینہ قربت پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انور الحق کاکڑ بی اے پی کے بانی ارکان میں سے ایک ہیں، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہیں ملک کی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہے۔

شہباز شریف کی انور الحق کاکڑ کو مبارکباد

قبل ازیں وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے انوارالحق کاکڑ کو نگران وزیراعظم بننے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے کہ وہ ملک میں شفاف، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں گے۔

دفتر وزیر اعظم کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان سے نگران وزیر اعظم کا انتخاب خوش آئند ہے، آئینی طریقہ کار پر چلتے ہوئے ایک اچھے نام پر اتفاق ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میں سابق اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مشاورت میں مدد کی، انوارالحق کاکڑ ایک پڑھے لکھے اور محب وطن شخص ہیں، تمام جماعتوں کی طرف سے ان کے نام پر اعتماد ہمارے درست انتخاب کی علامت ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ امید ہے کہ انوارالحق کاکڑ ملک میں شفاف، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں گے، 16 ماہ میں ہم نے دن رات محنت کرکے ملک کو جس معاشی استحکام سے ہم کنار کیا ہے، امید ہے اس کا تسلسل جاری رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ترقی، تعمیر اور معاشی بہتری کا تسلسل یقینی بنانا پاکستان اور عوام کی بہتری کے لیے ضروری ہے، دعا گو ہوں کہ نگران وزیراعظم اور ان کی کابینہ عوام اور آئین کی توقعات پر پورا اتریں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں سابق قائد حزب اختلاف راجا ریاض نے کہا تھا کہ عام انتخابات 90 دن کی آئینی مدت کے تین ماہ بعد آئندہ سال فروری میں ہوں گے۔

بحیثیت قوم درست فیصلے کیے تو مہنگائی اور معاشی بدحالی کے امتحانوں سے سرخرو ہو کر نکلیں گے، وزیراعظم

ہراسانی کے الزامات، مس یونیورس مقابلے نے انڈونیشیا سے تعلقات منقطع کر لیے

’دو لوگ مختلف طریقوں سے جڑ سکتے ہیں‘، فیروز خان کی نجیبہ فیض اور اپنے متعلق افواہوں پر وضاحت