پاکستان

بلوچستان: گوادر میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملہ ناکام، 2 دہشت گرد ہلاک

باجوڑ اور گوادر میں سیکیورٹی فورسز نے کامیاب کارروائیاں کرتے ہوئے 5 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا، پاک فوج کے ایک سپاہی نے جام شہادت نوش کیا، آئی ایس پی آر
|

صوبہ بلوچستان کے ضلع گوادر میں دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملہ کیا، تاہم فورسز نے فوری مؤثر کارروائی کرتے ہوئے حملے کو ناکام بناتے ہوئے 2 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اتوار کی صبح 10 بجے ضلع گوادر میں دہشت گردوں نے فوجی قافلے پر حملہ کیا جس میں چھوٹے ہتھیاروں اور دستی بموں کا استعمال کیا گیا۔

سیکیورٹی فورسز نے فوری مؤثر کارروائی کرتے ہوئے 2 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا جبکہ حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

آئی ایس پی آر نے بیان میں مزید کہا کہ سیکیورٹی فورسز ملک کی خوشحالی اور امن کے دشمنوں کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

ادھر کراچی میں چینی قونصل خانے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جس قافلے پر حملہ کیا گیا اس میں چینی ورکرز بھی شامل تھے۔

چینی قونصل خانے نے اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ صبح 9 بجکر 17 منٹ پر گوادر پورٹ پراجیکٹ کے چینی قافلے پر گوادر ایئرپورٹ سے منصوبے کی جانب سے جاتے ہوئے سڑک کنارے نصب بم سے حملہ کیا گیا اور ساتھ ساتھ فائرنگ بھی کی گئی۔

بیان میں پاکستان سے حملے کے ذمے داران کو سخت سزا دینے اور چینی شہریوں، تنصیبات اور منصوبوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے گوادر میں فوجی قافلے پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا،

سابق صدر نے جوابی کارروائی کرنے والے جوانوں کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو وطن دشمن سمجھ کر ان کا وجود مٹایا جائے اور فوجی قافلے پر حملہ کرنے کے منصوبہ سازوں کو قانون کی گرفت میں لانے کا مطالبہ کیا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گوادر میں فوجی قافلے پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے فوجی جوانوں کی جوابی کارروائی پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ناقابل معافی ہیں اور ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی شناخت کرکے ان کے سرپرستوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

سیکیورٹی فورسز کی باجوڑ اور گوادر میں کامیاب کارروائیاں

دوسری جانب باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز نے 12 اور 13 اگست کی درمیانی شب کو کامیاب آپریشن کیا۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے ضلع باجوڑ کے علاقے چارمنگ میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، آپریشن کے دوران 4 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا جب کہ ایک دہشت گرد گرفتار کر لیا گیا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران ضلع کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ سپاہی محمد شعیب نے بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت کو گلے لگا لیا۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق دہشت گردوں کے قبضے سے خودکش جیکٹ سمیت اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل اور خودکش دھماکوں میں سرگرم رہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے اور ملک دشمنوں کے مذموم عزائم کو ہر قیمت پر ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

اس کے علاوہ اتوار کو بلوچستان کے علاقے گوادر میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر شروع کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر مزید سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں بھی سیکیورٹی فورسز نے خیبر اور جنوبی وزیرستان کے اضلاع میں مختلف کارروائیوں میں 3 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

اس سے قبل 13 جولائی کو بلوچستان کے علاقے سوئی میں فوجی آپریشنز کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 3 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا تھا، جب کہ مبینہ طور پر سیکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے والے 2 دہشت گرد بھی مارے گئے تھے۔

قبل ازیں ژوب گیریژن میں دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے میں 9 فوجی جوان شہید اور جوابی کارروائی میں 5 دہشت مارے گئے تھے۔

یہ اس سال دہشت گرد حملوں میں شہید ہونے والے فوجیوں کی سب سے بڑی تعداد تھی جہاں اس سے قبل فروری 2022 میں بلوچستان کے ضلع کیچ میں ’فائر ریڈ‘ میں 10 اہلکار شہید ہوئے تھے۔

کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد سے خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی جانب سے جولائی میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں دہشت گردی اور خودکش حملوں میں مسلسل اور تشویشناک حد تک اضافہ دیکھا گیا جس میں ملک بھر میں 389 افراد اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔

اے ایس، اے لیول کے نتائج کا اعلان، توقعات کے برعکس گریڈز سے ہزاروں طلبہ مایوس

پاکستان میں ’آئٹم نمبر‘ میں نے دوبارہ شروع کروائے تھے، متھیرا

آٹھویں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کون ہیں؟