گورنر بلوچستان نے وزیر اعلیٰ کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل کردی
گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کی صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کردیے جس کے ساتھ ہی بلوچستان اسمبلی ہفتہ کو قبل از وقت تحلیل کردی گئی۔
گورنر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ میر عبدالقدوس بزنجو، وزیر اعلیٰ بلوچستان کی ایڈوائس کے مطابق اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 112(1) کے تحت مجھے تفویض کردہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے میں گورنر بلوچستان ملک عبدالوالی خان کاکڑ بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کو آج 12 اگست 2023 کو شام 5 بجے تحلیل کر رہا ہوں۔
ایک سرکاری بیان میں گورنر کے ترجمان نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے بعد کابینہ کو بھی تحلیل کردیا گیا ہے۔
تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ نگران وزیر اعلیٰ کے تقرر تک میر عبدالقدوس بزنجو وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائض رہیں گے۔
گورنر بلوچستان آئین کے آرٹیکل 112(1) کے تحت چیف سیکریٹری اسمبلی تحلیل کرنے کی ہدایت کردی۔
بعدازاں چیف سیکریٹری نے گورنر بلوچستان کی ہدایت پر آئین کے آرٹیکل112(1) کے تحت صوبائی اسمبلی کی تحلیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے بعد نگران انتظامیہ کی تشکیل پر غور کرنے کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان اور بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے درمیان بات چیت کا عمل شروع ہو گا۔
بلوچستان اسمبلی کو آئینی مدت کی تکمیل سے ایک روز قبل تحلیل کیا گیا ہے جس کے بعد الیکشن کمیشن کے لیے انتخابات کے انعقاد کے لیے 90دن کا وقت ہے۔
بلوچستان کی 11ویں قانون ساز اسمبلی کا پہلا اجلاس 13 اگست 2018 کو منعقد ہوا تھا جس میں صوبے سے نومنتخب اراکین نے اپنی رکنیت کا حلف اٹھایا تھا۔
وزیر اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کا الوداعی پیغام
بلوچستان کی تحلیل سے قبل سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے خطاب میں میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ جیسے ہی بلوچستان اسمبلی اپنی مدت ختم کر رہی ہے، میں تمام اراکین صوبائی اسمبلی، اتحادی اور اپوزیشن اراکین، بیوروکریسی اور بالخصوص اپنے لوگوں کا ان کی غیر متزلزل لگن پر تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ساتھ مل کر حقیقی جمہوری جذبے کی مثال قائم کرتے ہوئے چیلنجز کا سامنا کیا، سیلاب اور حکمرانی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے باوجود ہم مضبوط کھڑے رہے اور معاشی چیلنجز کے باوجود ہم نے بلوچستان کے کونے کونے میں ترقی کو یقینی بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام میں ہر رکن صوبائی اسمبلی کو مساوی نمائندگی ملی جو کہ اتحاد اور ترقی کے لیے ہمارے عزم کی عکاسی کرتی ہے، دو سال سے بھی کم عرصے میں ہم نے صنفی مساوات کے فروغ، صوبے کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری اور ترقی دینے، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم کی سہولیات کو یقینی بنانے اور صوبے میں گڈ گورننس لانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہم نے صوبے کی معدنی دولت کو بروئے کار لا کر صوبے کی معیشت کو بہتر بنانے کی کوشش کی اور کاشتکاروں کو صوبے کے زرعی شعبے میں حصہ ڈالنے کے لیے عملی مدد فراہم کی۔
ان کا کہنا تھا کہ تاریخی ریکوڈک سیٹلمنٹ سے بین الاقوامی سرمایہ کے لیے راہ ہمواری، ہیلتھ کارڈ، پہلی پبلک ٹرانسپورٹ سروس، کھیلوں کی بحالی، بلدیاتی انتخابات، نئی یونیورسٹیوں کا قیام، یونیورسٹیوں کے لیے گرانٹس میں اضافہ، گرلز کیڈٹ کالجز کا قیام، ملازمین کو مستقل کرنے کے ساتھ مزید ملازمتوں کی فراہمی، طبی عملے کی کنٹریکٹ تقرری، ترقیاتی اسکیموں کی ڈیجیٹلائزیشن کے ساتھ ساتھ گرین ٹریکٹر اسکیم اور سب سے بڑھ کر وفاق میں صوبے کی انتھک وکالت چند کامیابیاں ہیں۔
میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہمارا سفر مشکل تھا لیکن ہمارا عزم مضبوط تھا، ہماری اجتماعی کوششوں نے ایک روشن بلوچستان کی راہ ہموار کی ہے، ہم نے مل کر تاریخ لکھی ہے اور مل کر ہم ایک خوشحال مستقبل کی تعمیر جاری رکھیں گے۔