پاکستان

وزیراعلیٰ بلوچستان نے اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس پر دستخط کردیے

ہماری اجتماعی کوششوں نے روشن بلوچستان کی راہ ہموار کی، ہم نے مل کر تاریخ لکھی، خوشحال مستقبل کی تعمیر جاری رکھیں گے، میر عبدالقدوس بزنجو
|

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس پر دستخط کردیے، منظوری کے لیے ایڈوائس آج گورنر بلوچستان کو بھجوائی جائے گی۔

اسلام آباد میں موجود وزیراعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نےاسمبلی تحلیل کی ایڈوائس پردستخط کرکے پرنسپل سیکریٹری کے حوالے کی جو آج کوئٹہ پہنچنے کے بعد ایڈوائس گورنر بلوچستان کو بھیجیں گے۔

بلوچستان اسمبلی کی 5 سالہ آئینی مدت آج مکمل ہورہی ہے، نگران وزیراعلی کے لیے مجموعی طور پر 5 نام زیرِ غور ہیں، پیپلزپارٹی نے علی حسن زہری، بی این پی نے حمل کلمتی، جے یو آئی (ف) نے انجینیئر عثمان بادینی، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) نے سینیٹر کہدہ بابر کا نام تجویز کیا ہے، علاوہ ازیں ریٹائرڈ بیوروکریٹ شبیر مینگل کا نام بھی زیر غور ہے۔

دریں اثنا وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے اسمبلی تحلیل ہونے پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ تمام اراکین صوبائی اسمبلی، اتحادی پارٹنرز، اپوزیشن اراکین، بیوروکریسی کا ان کی غیر متزلزل لگن پر تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے لکھا کہ ہم نے ایک ساتھ مل کر حقیقی جمہوری جذبے کی مثال دیتے ہوئے چیلنجز کا سامنا کیا، سیلاب اور حکمرانی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے باوجود ہم مضبوط کھڑے رہے، معاشی چیلنجز کے باوجود ہم نے بلوچستان کے کونے کونے میں ترقی کو یقینی بنایا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی میں ہر حلقے کو مساوی نمائندگی ملی، یہ اقدام اتحاد اور ترقی کے لیے ہمارے عزم کی عکاسی کرتا ہے، 2 سال سے بھی کم عرصے میں ہم نے صنفی مساوات کے فروغ کو یقینی بنایا، صوبے کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنایا، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم کی سہولیات کو یقینی بنانے اور صوبے میں گڈ گورننس لانے کی ہر ممکن کوشش کی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہم نے صوبے کی معدنی دولت کو بروئے کار لا کر صوبے کی معیشت کو بہتر بنانے کی راہ ہموار کی، عوام کی عزت نفس اور ان کے روزگار کے تحفظ کے لیے غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ کیا، کاشتکاروں کو صوبے کے زرعی شعبے میں حصہ ڈالنے کے لیے عملی مدد فراہم کی۔

ان کا کہنا تھا کہ تاریخی ریکوڈک سیٹلمنٹ سے بین الاقوامی سرمایہ کے لیے راہ ہموار کی، صاف و شفاف اور پر امن بلدیاتی انتخابات کا کریڈٹ بھی ہماری حکومت کا ہے، ہیلتھ کارڈ، پہلی پبلک ٹرانسپورٹ سروس، صوبے میں کھیلوں کی بحالی کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نئی یونیورسٹیوں کا قیام، یونیورسٹیوں کے لیے گرانٹس میں اضافہ کیا، گرلز کیڈٹ کالجز کا قیام، ملازمین کو مستقل کرنے کے ساتھ مزید ملازمتوں کی فراہمی یقینی بنائی، طبی عملے کی کنٹریکٹ تقرری، ترقیاتی اسکیموں کی ڈیجیٹلائزیشن کا نظام بنایا، ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کے لیے ای-ٹینڈرنگ کا آغاز کیا، گرین ٹریکٹر اسکیم اور سب سے بڑھ کر وفاق میں صوبے کی انتھک وکالت ہماری چند کامیابیاں ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہمارا سفر مشکل تھا لیکن ہمارا عزم مضبوط تھا، جب ہم اس باب کو الوداع کررہے ہیں تو آئیے امید کے ساتھ آگے کی طرف دیکھتے ہیں، ہماری اجتماعی کوششوں نے ایک روشن بلوچستان کی راہ ہموار کی ہے، ہم نے مل کر تاریخ لکھی ہے اور مل کر ہم ایک خوشحال مستقبل کی تعمیر جاری رکھیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ایڈوائس پر صوبائی اسمبلی کی تحلیل کی سمری پر دستخط کر دیے تھے، قبل ازیں 9 اگست کو قومی اسمبلی کو قبل از وقت تحلیل کیا گیا تھا۔

قومی اسمبلی کی طرح سندھ اسمبلی بھی مقررہ وقت سے قبل 11اگست کو تحلیل کی گئی جہاں سندھ اسمبلی 5 پانچ سالہ مدت 12 اگست کو (آج) پوری کرنے والی تھی۔

سائفر کے شائع شدہ متن کے مستند ہونے پر تنازع

ایک ہی ایپ پر واٹس ایپ کے متعدد اکاؤنٹس چلانے کی آزمائش

پنجاب میں پولیس کا پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن دوبارہ شروع