دنیا

افغان خواتین کے ساتھ ناروا سلوک انسانیت کے خلاف جرم ہے، سابق برطانوی وزیراعظم

گورڈن براؤن نے طالبان حکام کی جانب سے خواتین کے ساتھ ‘منظم وحشیانہ سلوک’ کی مذمت کی اور بین الاقوامی فوجداری عدالت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

سابق برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن نے طالبان حکومت کی جانب سے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ناروا سلوک کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دینے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے عالمی تعلیم گورڈن براؤن نے طالبان حکام کی جانب سے خواتین کے ساتھ ’منظم وحشیانہ سلوک‘ کی مذمت کی اور بین الاقوامی فوجداری عدالت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

2007-10ء تک وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے گورڈن براؤن نے بی بی سی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’میرے خیال سے ثبوت انتہائی واضح ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف مکمل امتیازی سلوک برتا جارہا ہے، یونیورسٹی، اسکولوں، عوامی مقامات پر جانے بلکہ کسی بھی ایسی سرگرمی پر پابندی عائد ہے جہاں وہ خود جاسکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک خاص لباس پہننے کی پابند ہیں جو مسلمانوں کا ایک عام لباس بلکہ اس لباس کے خاص تقاضے ہیں جبکہ ملک میں این جی اوز کے رہنماؤں سمیت ان تمام لوگوں پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے جو لڑکیوں کے حقوق کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں، یہ تمام افراد جیل میں ہیں۔

گورڈن براؤن نے کہا کہ ’لہٰذا یہ خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ منظم وحشیانہ سلوک ہے‘۔

گورڈن براؤن کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب 15 اگست کو افغانستان میں طالبان کے قبضے کو 2 سال مکمل ہونے میں صرف چند دن باقی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے طالبان حکومت نے لڑکیوں اور خواتین کو ہائی اسکولوں اور جامعات جانے سے روک دیا ہے، ان پر پارکوں، تفریحی میلوں اور جم جانے پر پابندی عائد ہے، زیادہ تر خواتین کو اقوام متحدہ یا این جی اوز کے لیے کام کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے جبکہ ہزاروں کو سرکاری ملازمتوں سے بھی نکال دیا گیا ہے یا انہیں گھروں میں رہنے کے لیے تنخواہ دی جا رہی ہے۔

سابق برطانوی وزیراعظم نے مؤقف اپنایا کہ خواتین کے ساتھ طالبان حکام کا سلوک ’شاید سب سے زیادہ گھناؤنا، ظالمانہ اور آج پوری دنیا میں ہونی والی انسانی حقوق کی سب سے زیادہ خلاف ورزی ہے‘۔

مزید کہا کہ یہ منظم طریقے سے پورے افغانستان میں لاکھوں لڑکیوں اور خواتین کو متاثر کر رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ اسے انسانیت کے خلاف جرم کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور یہ بین الاقوامی فوجداری عدالت جو انسانیت کے خلاف جرائم سے نمٹنے کی ذمہ داری رکھتی ہے، ان لوگوں کے خلاف تحقیقات اور قانونی چارہ جوئی کرنے کی ذمہ دار ہے۔

دن بھر بجلی بند: گنگا رام ہسپتال میں ڈاکٹرز ’ ٹارچ ’ کی روشنی میں مریض کا آپریشن کرنے پر مجبور

ترسیلات زر میں کمی کے ساتھ نئے مالی سال کا آغاز

پیار میں بہت بار دھوکے کھائے ہیں، گوہر رشید