دنیا

ایکواڈور: صدارتی امیدوار قتل، حملے میں ملوث مشتبہ شخص ہلاک

حملے میں 9 دیگر افراد بھی زخمی ہوئے جن میں قانون ساز اسمبلی کا ایک امیدوار اور 2 پولیس افسران شامل ہیں، اٹارنی جنرل آفس

جنوبی امریکی ملک ایکواڈور کے صدارتی امیدوار فرنینڈو ولاویسینسیو کو انتخابی مہم کے دوران قتل کردیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بدعنوانی اور منظم جرائم کے خلاف کھل کر تنقید کرنے والے رہنما فرنینڈو ولاویسینسیو کے قتل کی حکام نے تصدیق کی جب کہ اینڈین قوم میں تشدد میں اضافے کا رجحان ہے جس کا الزام منشیات اسمگلروں پر لگایا جاتا ہے۔

مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ دارالحکومت کوئٹو کے شمال میں منعقدہ تقریب میں تقریباً 30 گولیاں چلائی گئیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو فوٹیج میں فرنینڈو ولاویسینسیو کو ایونٹ کے بعد گاڑی میں سوار ہوتے دکھایا گیا جس کے بعد فائرنگ اور چیخ و پکار کی آواز سنی گئی۔

ایکواڈور کی پولیس اور وزارت داخلہ نے قتل کی تفصیلات کے بارے میں رد عمل جاننے کے لیے بار بار کی جانے والی درخواستوں کا جواب نہیں دیا، جب کہ سبکدوش ہونے والے صدر گیلرمو لاسو نے تصدیق کی کہ پولیس نے قاتلوں کی جانب سے پھینکا گیا دستی بم ناکارہ بنا دیا۔

گیلرمو لاسو نے سیکیورٹی اور انتخابی حکام سے ملاقات کے بعد مقامی وقت کے مطابق آدھی رات کو جاری اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ یہ ایک سیاسی جرم ہے جس میں دہشت گردی کا کردار ہے اور ہمیں کوئی شک نہیں کہ یہ قتل انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔

گیلرمو لاسو نے 3 روزہ سوگ منانے اور قومی ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی کی ضمانت کے لیے فوج متحرک ہو گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ شیڈول کے مطابق 20 اگست کو ہو گی۔

اٹارنی جنرل کے دفتر نے کہا کہ حملے میں ملوث ایک مشتبہ شخص فائرنگ کے تبادلے میں زخمی ہوا جو بعد ازاں دم توڑ گیا، حملے میں 9 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے جن میں قانون ساز اسمبلی کا ایک امیدوار اور 2 پولیس افسران بھی شامل ہیں۔

اٹارنی جنرل کے دفتر نے بعد میں جاری ایک بیان میں کہا کہ کوئٹو میں اس جرم کے سلسلے میں چھاپوں کے دوران اب تک 6 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

نگران وزیرِاعظم کا تقرر: وزیر اعظم، راجا ریاض کی مشاورت کیلئے پہلی ملاقات

بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد قومی ہاکی ٹیم ایشین چیمپئنز ٹرافی کی دوڑ سے باہر

لوگوں میں برداشت ختم ہوگئی، اس لیے طلاق کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے، ندا یاسر