کراچی کی آبادی میں 40 لاکھ افراد کا اضافہ
ڈیجیٹل مردم شماری 2023 کے منظور کردہ نتائج کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے شہر کی آبادی بڑھ کر 2 کروڑ 3 لاکھ ہوگئی، جو 2017 میں ایک کروڑ 60 لاکھ تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آبادی 40 لاکھ بڑھنے کے باوجود ماہرین کو یقین ہے کہ اس سے قومی اسمبلی میں شہری علاقوں کی نمائندگی میں اضافہ نہیں ہوگا۔
حالیہ نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ آبادی میں 43 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا، ضلع شرقی 39 لاکھ افراد کے ساتھ سب سے زیادہ آبادی والا ضلع بن کر ابھرا، ضلع وسطی کی آبادی 38 لاکھ، ضلع کورنگی کی 31 لاکھ، ضلع غربی کی 26 لاکھ، ضلع ملیر کی 24 لاکھ، ضلع جنوبی کی 23 لاکھ اور ضلع کیماڑی کی آبادی 20 لاکھ سے زائد رہی۔
حلقہ بندیوں کے لیے استعمال کیے جانے والے فارمولے کے مطابق ماہرین نے ڈان کو بتایا کہ اس ضافے سے صوبائی اسمبلی میں کراچی کی نشستوں کی تعداد میں اضافہ درکار ہوسکتا ہے۔
تاہم مقننہ کے لیے نشستوں کی تعداد میں اضافے یا کمی کے حوالے سے آئینی ترمیم موجود نہ ہونے کے سبب اس بات کے امکانات کم ہیں کہ کوئی خاص تبدیلی نئی حلقہ بندیوں میں نظر آئے گی۔
ماہرین کے مطابق کراچی کے اضلاع وسطی، شرقی اور ملیر میں ایک ایک صوبائی نشست میں اضافہ ہونا چاہیے، تاہم حالیہ مردم شماری کے بعد سندھ کے ضلع خیرپور اور سانگھڑ سے ایک ایک نشت کم ہوگی، جس کا مطلب ہے کہ استعمال کردہ روایتی فارمولے کے مطابق صوبائی اسمبلی میں ایک نشست کے اضافے کی ضرورت ہوگی۔
اس حوالے سے آگاہ ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ 2017 میں 20 کروڑ 76 لاکھ افراد کے مقابلے میں حالیہ مردم شماری میں آبادی 24 کروڑ 14 لاکھ 90 ہزار پہنچنے کے بعد یقینی طور پر نئی حلقہ بندیوں کی ضرورت ہے لیکن اس بات کے امکانات بہت کم ہیں کہ اس سے پارلیمنٹ میں لوگوں کی نمائندگی پر کوئی خاص اثر پڑے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ مردم شماری کا تجزیہ ملک کے کسی بھی حصے میں قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کی اجازت نہیں دیتا، قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد برقرار رہنے کا امکان ہے، اور جماعتوں کو اکثریت کے لیے اتنی ہی سیٹوں کی ضرورت ہوگی جو 2018 میں درکار تھی۔