دنیا

ایران کے ٹینکروں پر قبضے، امریکا کے 2 جنگی جہاز بحیرہ احمر پہنچ گئے

امریکی فوج کی تعیناتی صرف واشنگٹن کے مفادات کے لیے کی گئی ہے، ترجمان ایرانی وزارت خارجہ

امریکی بحریہ نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے امریکی ٹینکرز کو اپنے قبضے میں لیے جانے کے ردعمل میں واشنگٹن کے حکم پر 3 ہزار سے زائد فوجی اہلکاروں پر مشتمل 2 جنگی جہاز بحیرہ احمر پہنچ گئے ہیں۔

ڈان اخبار میں غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کی اس نئی تعیناتی سے تیل کی عالمی تجارت کے لیے استعمال ہونے والے اہم خلیجی آبی گزرگاہوں میں امریکی فوج کی بڑھتی ہوئی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ تہران نے امریکا پر ’علاقائی عدم استحکام کو ہوا دینے‘ کا الزام عائد کیا۔

امریکی بحریہ کے پانچویں بحری بیڑے نے بتایا کہ امریکی بحریہ کے اہلکار پہلے سے طے شدہ تعیناتی میں سوئز نہر سے گزرنے کے بعد اتوار کو بحیرہ احمر میں داخل ہوئے۔

خطے میں امریکی مفادات

تاہم، ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے صحافیوں کو بتایا کہ تازہ ترین امریکی فوج کی تعیناتی صرف واشنگٹن کے مفادات کے لیے کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں امریکا کی فوجی موجودگی نے کبھی سلامتی پیدا نہیں کی، اس خطے میں ان کے مفادات نے ہمیشہ عدم استحکام اور عدم تحفظ کو ہوا دینے پر مجبور کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات پر پورا یقین ہے کہ خلیجی ممالک اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

تازہ ترین اقدام اس وقت سامنے آیا جب واشنگٹن نے کہا کہ اس کی افواج نے 5 جولائی کو عمان کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں تجارتی ٹینکرز کو قبضے میں لینے کی ایران کی 2 کوششوں کو ناکام بنایا۔

دوسری جانب ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ کے مطابق تہران کی میری ٹائم سروسز نے بتایا کہ 2 ٹینکر میں سے ایک بہامیان کے جھنڈے والا رچمنڈ وائجر، ایرانی بحری جہاز سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجے میں عملے کے 5 افراد شدید زخمی ہوئے۔

نواب شاہ ٹرین حادثے کی وجہ ’ٹوٹا ہوا ٹریک، فش پلیٹس کی غیرموجودگی‘ قرار

توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ’اچانک‘ برطانیہ روانہ نہیں ہوئے

پیدائش کے تیسرے دن معلوم ہوا بیٹی کے دل میں دو سوراخ ہیں، بپاشا باسو