پنجگور: گاڑی کے قریب بم دھماکا، یو سی چیئرمین سمیت 7 افراد جاں بحق
بلوچستان کے شہر پنجگور کے علاقے بالگتر میں گاڑی کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں یونین کونسل کے چیئرمین سمیت 7 افراد جاں بحق ہوگئے۔
پنجگور کے ڈپٹی کمشنر امجد سومرو نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ شرپسندوں نے بالگتر یوسی چیئرمین اشتیاق یعقوب اور شادی کی تقریب سے واپس آنے والے دیگر افراد کو لے جانے والی گاڑی کو نشانہ بنانے کے لیے ریموٹ سے دھماکہ خیز ڈیوائس نصب کی تھی۔
ڈپٹی کمشنر امجد سومرو نے کہا کہ جیسے ہی گاڑی بالگتر علاقے کے چکر بازار میں پہنچی تو ڈیوائس میں دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں یوسی چیئرمین سمیت 7 افراد جاں بحق ہوگئے۔
ڈپٹی کمشنر امجد حسین سومرو نے واقعہ سے متعلق بتایا کہ جان بحق افراد میں سے 6 کا تعلق بالگتر اور ایک کا تعلق پنجگور پروم سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ جاں بحق ہونے والوں میں یونین کونسل بالگتر کے چئیرمین اشتیاق یعقوب سمیت 6 افراد شامل ہیں جو آپس میں رشتے دار تھے ان کا تعلق ضلع کیچ نلی بازار سے ہے جبکہ ایک پنجگور کا رہائشی ہے اور مقتولین نزدیکی گاؤں میں شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد واپس جارہے تھے۔
لیویز کے مطابق یونین کونسل بالگتر کے چئرمین اسحٰق یعقوب اور ان کے ساتھی شادی کی تقریب سے آرہے تھے کہ ان کی گاڑی کے قریب بارودی مواد سے دھماکہ کیا گیا جس کے نتیجے میں چیئرمین سمیت 7 افراد جاں بحق ہوگئے۔
حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں ابراھیم، دیدار، فدا حسین، سرفراز، سفرخان شامل ہیں۔
حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 4 افراد ناقابل شناخت تھے تاہم ورثا کی جانب سے ہسپتال میں جاں بحق ہونے والوں کی شناخت عمل میں لائی گئی۔
واقعہ کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاش شروع کردی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 3 اگست کو کوئٹہ کے علاقے اسپنی روڈ پر دھماکے میں مشتبہ حملہ آور ہلاک ہوگیا تھا۔
بلوچستانہ کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پولیس نے بیان میں بتایا تھا کہ حادثاتی طور پر دھماکا خیز مواد پھٹ گیا اور جائے وقوع سے کوئی خودکش جیکٹ یا اس کی باقیات نہیں ملیں۔
بلوچستان پولیس نے بیان میں کہا تھا کہ مبینہ دہشت گرد تخریب کاری کی غرض سے دھماکا خیز مواد لے جا رہا تھا۔
ترجمان پولیس نے بتایا تھا کہ واقعے کے بعد سی ٹی ڈی، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور تحقیقاتی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران پاکستان بھر میں امن و عامہ کی صورت حال خراب ہوئی ہیں اور دہشت گرد گروپس کی جانب سے حملے بلاروک ٹوک جاری ہیں۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد سے پاکستان میں خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ 12 جولائی کو ژوب میں واقع گیریژن میں دہشت گردوں کے حملے میں 9 فوجی جوان شہید اور جوابی کارروائی میں 5 دہشت مارے گئے تھے۔