دنیا

تیونس، مغربی صحارا میں کشتیوں کو حادثہ، 16 تارکین ہلاک، متعدد لاپتا

44 تارکین وطن لاپتا ہیں جبکہ دو دیگر افراد کو کشتی سے بچا لیا گیا جس میں 57 افراد سوار تھے اور یہ تمام صحارا افریقی ممالک سے تھے، حکام

تیونس اور مغربی صحارا کے ساحلوں پر کشتیوں کو پیش آنے والے حادثات میں 16 تارکین وطن ہلاک جبکہ متعدد لاپتا ہوگئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق حکام نے بتایا کہ شمالی افریقہ کو یورپ جانے والے سمندری گزرگاہوں میں اضافے کا سامنا ہے جہاں آج پیش آنے والے واقعے میں 16 تارکین وطن ہلاک ہوگئے۔

شمالی افریقی ساحل کا بیشتر حصہ تارکین وطن اور بنیادی طور پر براعظم کے دوسرے علاقوں سے آنے والے پناہ گزینوں کے لیے ایک بڑا گیٹ وے بن گیا ہے، جو کہ بہتر زندگی کی امید میں اکثر کشتیوں میں خطرناک سفر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

مقامی عدالت کے ترجمان فوزی مسمودی نے بتایا کہ تیونس کے دوسرے شہر سفیکس کے ساحل پر ایک کشتی کے حادثے میں کم از کم 11 تارکین وطن ہلاک ہو گئے، اس سے قبل چار ہلاکتوں کی تعداد کا بتایا گیا تھا۔

ترجمان فوزی مسمودی نے کہا کہ مزید 44 تارکین وطن لاپتا ہیں جبکہ دو دیگر افراد کو اس کشتی سے بچا لیا گیا جس میں 57 افراد سوار تھے اور یہ تمام صحارا افریقی ممالک سے تھے۔

ترجمان نے بتایا کہ کوسٹ گارڈ یونٹ مزید زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کر رہے ہیں۔

بحیرہ روم میں تیونس کے کرکنہ جزائر کے قریب ڈوبنے سے بچ جانے والے افراد نے بتایا کہ عارضی کشتی ہفتے کے آخر میں ساحلی شہر سفیکس کے شمال میں واقع ساحل سے روانہ ہوئی تھی۔

دریں اثنا مراکش میں حکام نے بتایا کہ پانچ تارکین وطن کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، تمام کا تعلق سینیگال سے ہے جبکہ مغربی صحارا کے قریب کشتی الٹنے کے بعد 189 تارکین وطن کو بچا لیا گیا ہے۔

ایک فوجی ذرائع نے بتایا کہ پانچ لاشوں کے ساتھ ساتھ 11 تارکین وطن کو تشویشناک حالت میں مغربی صحارا کے متنازعہ دوسرے شہر کے ایک ہسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جن تارکین وطن کو بچا لیا گیا تھا ان کو کل دخلہ لے جایا گیا اور مراکش کے حکام کے حوالے کر دیا گیا۔

سب سے خطرناک راستہ

خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں تارکین وطن کی اموات میں اضافہ ہوا ہے جہاں ہزاروں افراد جنگ یا غربت سے بھاگ کر یورپ میں بہتر زندگی کی تلاش میں بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق 2014 سے اب تک 20 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

تیونس میں حکام کو جمعہ اور اتوار کی درمیانی شب میں سفیکس کے شمال میں ساحل پر 12 تارکین وطن کی لاشیں ملی ہیں، لیکن فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا ان کا تعلق جزائر کرکنہ کے قریب کشتی سے تھا یہ نہیں۔

تیونس کی وزارت داخلہ کے مطابق اس سال 20 جولائی تک بحیرہ روم میں سمندری حادثات کے بعد 901 لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جب کہ 34 ہزار 290 تارکین وطن کو بچایا جا چکا ہے جن میں سے زیادہ تر سب صحارا افریقی ممالک سے آئے تھے۔

اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے مطابق اس سال تقریباً 90 ہزار تارکین وطن اٹلی پہنچے، جن میں سے زیادہ تر تیونس یا ہمسایہ ملک لیبیا سے آئے تھے۔

جولائی کی شروعات سے تارکین وطن کے ساتھ جھگڑے میں تیونس کے ایک شخص کی موت کے بعد سیکڑوں تارکین وطن کو سفیکس سے نکال دیا گیا ہے۔

حقوق گروپوں اور بین الاقوامی تنظیموں نے بتایا کہ اگلے دنوں میں تیونس کی پولیس نے تارکین وطن کو لیبیا اور الجزائر کی سرحدوں کے قریب صحرائی اور دیگر علاقوں میں پہنچایا ہے۔

حقوق گروپ نے ان کی تعداد دو ہزار سے زیادہ بتائی ہے، گزشتہ ماہ سے تیونس اور لیبیا کے سرحدی علاقے میں تارکین وطن کی کم از کم 25 ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔

سام سنگ کا ’ایف‘ سیریز کا مڈ رینج فون متعارف

پیدائش کے تیسرے دن معلوم ہوا بیٹی کے دل میں دو سوراخ ہیں، بپاشا باسو

مریم اورنگزیب کا پیمرا ترمیمی بل واپس لینے کا اعلان