دنیا

برطانیہ: معاشقہ چھپانے کیلئے ہم وطن نوجوانوں کو قتل کرنے والی پاکستانی ماں بیٹی مجرم قرار

لیسٹر کی عدالت میں ٹک ٹاکر بیٹی اور والدہ کو پیش کیا گیا، جنہوں نے ایک سال قبل اپنے 6 ساتھیوں کے ہمراہ دو پاکستانی نوجوانوں کو قتل کیا تھا۔

والدہ کے نوجوان کے ساتھ معاشقے کو چھپانے کے لیے ساتھیوں کے ہمراہ 2 ہم وطن پاکستانیوں کو دھوکے سے روڈ حادثے کا شکار بنانے والی پاکستانی نژاد برطانوی ٹک ٹاکر مہک بخاری اور ان کی والدہ انسرین بخاری برطانوی عدالت میں قصوروار پائی گئیں ہیں۔

فروری 2022 میں 2 نوجوانوں کو دھوکے سے روڈ حادثے کا شکار بنانے کے کیس میں ٹک ٹاکر مہک بخاری اور ان کی والدہ انسرین بخاری سمیت ان کے دیگر 6 ساتھی انگلینڈ کے شہر لیسٹر کی عدالت میں پیش ہوئے۔

دونوں ماں اور بیٹی پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ دو پاکستانی نوجوانوں ثاقب حسین اور ان کے دوست محمد ہاشم اعجاز الدین کی کار کا پیچھا کرکے انہیں روڈ حادثے کا شکار بنایا، جس سے دونوں نوجوان ہلاک ہوگئے۔

واقعے کی تفتیش کرنے والی لیسٹر شائر پولیس کے مطابق ٹک ٹاکر مہک بخاری کی والدہ 45 سالہ انسرین بخاری کا معاشقہ نوجوان ثاقب حسین سے تھا مگر بعد ازاں ٹک ٹاکر کی والدہ تعلقات ختم کرنا چاہتی تھیں لیکن نوجوان ایسا نہیں چاہتا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ نوجوان کی جانب سے تعلقات ختم نہ کرنے اور شادی شدہ خاتون کو بدنام اور بلیک میل کرنے کی دھمکیاں دیے جانے کے بعد ٹک ٹاکر نے والدہ کی جانب سے مدد مانگنے پر نوجوان کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔

عدالتی کارروائی

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 46 سالہ انسرین بخاری اور ان کی 24 سالہ بیٹی مہک بخاری کو عدالت نے 28 گھنٹے کی کارروائی کے بعد قصوروار پایا۔

عدالت میں جرم ثابت ہونے کے حوالے سے جب جج نے فیصلہ سنایا تو دونوں ماں بیٹی رو پڑیں۔

مقدمے کی سماعت کے دوران جیوری نے بتایا کہ نوجوان ثاقب حسین نے انسرین بخاری کے ساتھ تعلق کو بے نقاب کرنے کے لیے شادی شدہ خاتون کو بدنام اور بلیک میل کرنے کی دھمکیاں دی تھیں۔

فیصلے میں مہک بخاری اور ان کی والدہ کے علاوہ ریخان کاروان اور رئیس جمال کو بھی قصوروار پایا گیا، جبکہ دیگر 4 افراد کو بری کردیا گیا۔

استغاثہ کا کہنا تھا کہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ثاقت حسین اپنے دوست کے ہمراہ سفر کر رہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ مہک بخاری نے ثاقب حسین کو انسرین بخاری سے ملاقات کا ’لالچ‘ دے کر ایک مقام پر بلایا اور کہا کہ وہ انہیں کو 3 ہزار پاؤنڈز واپس کرنا چاہتی ہیں جو انہوں نے انسرین کے ساتھ ڈیٹنگ کے دوران خرچ کیے تھے۔

استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ ثاقب حسین اور ان کے دوست محمد ہاشم اعجاز الدین جب لیسٹر کے ہیملٹن میں ٹیسکو کار پارک میں ملاقات کے لیے پہنچے تو اچانک دو گاڑیوں نے اچانک حملہ کردیا، ایسا لگتا ہے کہ یہ ملاقات دونوں نوجوانوں کو نقصان پہنچانے کے لیے طے کی گئی تھی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ ٹک ٹاکر مہک بخاری اور ان کے دیگر 6 نقاب پوش ساتھیوں کے پیچھے کرنے کے بعد ثاقب حسین اپنا توازن کھو بیٹھے۔

انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ 11 فروری 2022 کو پیش آنے والے واقعے میں ہاشم اعجاز الدین کی اے 46 ایک درخت سے جا ٹکرائی اور کار کے دو حصے ہوگئے، جس کے بعد اس میں آگ لگ گئی اور دونوں نوجوان ہلاک ہوگئے۔

استغاثہ نے بتایا کہ حادثے سے قبل ثاقب حسین نے ایمرجنسی ہیلپ لائن کو کال کی تھی جس کا ڈیٹا حاصل کرلیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’اپنی موت سے چند لمحے قبل فرنٹ سیٹ پر بیٹھے ثاقب حسین نے فوری طور پر 999 ہیلپ لائن پر کال کی اور کہا کہ دو کاریں ان کا پیچھا کررہی ہیں، کار میں نقاب پوش لوگ موجود ہیں جو ان کی کار کو جان بوجھ کر نقصان پہنچا رہی ہیں۔

استغاثہ نے بتایا کہ ’کال میں ثاقب حسین نے پریشان حال ہی میں کہا کہ کچھ لوگ ہمارا پیچھا کررہے ہیں، یہ لوگ مجھے مارنے کی کوشش کررہے ہیں، میری مدد کریں، وہ لوگ ہماری گاڑی کو جان بوجھ کر ٹکر مار رہے ہیں، پلیز ہماری مدد کریں، میں آپ سے التجا کررہا ہوں، میں مرنے جارہا ہوں۔‘

استغاثہ نے بتایا کہ ’فون کال کے آخر میں نوجوان کی زوردار چیخ سنائی دی اور کال بند ہوگئی۔‘

سماعت کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد جج ٹموتھی اسپینسر نے کہا کہ کیس میں مرکزی ملزمان قصوروار پائے گئے ہیں، ملزمان کو یکم ستمبر کو سزائیں سنائی جائیں گی۔

معاشقے کو چھپانے کیلئے ہم وطن نوجوانوں کو قتل کرنے والی پاکستانی ماں بیٹی کا برطانیہ میں ٹرائل

وزیراعظم کی مذاکرات کی پیش کش پر بھارت نے ’روایتی مؤقف‘ دہرا دیا

بھارتی ریاست منی پور میں فسادات کے تازہ واقعات، گھر نذر آتش، 3 افراد ہلاک