خیبر پختونخوا میں رات کے اوقات میں سیاسی اجتماعات کے انعقاد پر پابندی
صوبے میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا نے سیاسی جماعتوں کے لیے نئے حفاظتی رہنما اصول وضع کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ تمام اجتماعات دن کی روشنی میں منعقد کیے جائیں اور یہ اجتماعات مقررہ وقت سے تجاوز نہ کریں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جمعرات کو صوبائی محکمہ داخلہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر یہ محسوس کیا جاتا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی قیادت کو اپنے کارکنوں کے تحفظ کے لیے اپنی مہمات کے دوران سیکیورٹی گائیڈ لائنز اور معیاری ایس او پیز پر عمل کرنے کے حوالے سے حساس طرز عمل اختیار کرنا چاہیے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ سیاسی جماعت کو سیاسی سرگرمیوں بالخصوص ایسے بڑے اجتماعات کے لیے عدم اعتراض سرٹیفکیٹ (این او سی) کے حصول کے لیے متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو درخواست دینی ہوگی جس میں مقامی قیادت کی آمد متوقع ہے، درخواست میں سیاسی اجتماعات کا ایک عارضی 15 روزہ شیڈول ہونا چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ حاضرین کی متوقع تعداد کے علاوہ مقام، وقت اور قائدین کی فہرست کی تفصیلات بھی درج ہونی چاہئیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ مقامی قیادت ایک حلف نامہ جمع کرائے گی کہ کسی بھی سڑک یا گلی کو بلاک نہیں کیا جائے گا اور عوام کو تکلیف دینے کے لیے ٹریفک کی روانی میں کوئی خلل پیدا نہیں کیا جائے گا، پارٹی یا امیدوار ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تفصیلات شیئر کریں اور پولیس کو ضروری انتظامات کرنے کے قابل بنائیں۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک ہی تاریخ، وقت اور مقام پر یا پنڈال سے متصل جگہ پر کوئی جلسہ نہیں ہونا چاہیے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی منظوری سے مشروط اجازت دی جائے، متعلقہ ڈپٹی کمشنر میٹنگز یا سیاسی اجتماعات کے انعقاد کے لیے این او سی تمام ضابطہ اخلاق کا مشاہدہ کرنے کے بعد جاری کریں۔
مقام کی شناخت کے بارے میں محکمہ داخلہ نے حکم دیا کہ ضلعی انتظامیہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد سیاسی اجتماعات کے لیے دو یا تین موزوں مقامات کی نشاندہی کرے اور آگاہ کرے، تحصیل انتظامیہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے عوامی اجتماع کے انعقاد کے لیے ضلعی انتظامیہ سے منظوری حاصل کرنے کے بعد چار سے پانچ مقامات کی نشاندہی کرے اور آگاہ کرے۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ کارنر میٹنگز بند جگہوں پر منعقد کی جانی چاہئیں، تاہم اس طرح کے تمام اجتماعات کی معلومات ضلعی انتظامیہ اور مقامی پولیس اسٹیشن کو فراہم کی جانی چاہئیں تاکہ ضروری سیکیورٹی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے اور سرکاری یا نیم سرکاری یا خود مختار اداروں کی عمارتوں، کھیل کے میدانوں، چوکوں اور سڑکوں پر سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
محکمہ داخلہ نے کہا کہ تمام سیاسی اجتماعات دن کی روشنی میں ہونے چاہئیں اور مقررہ وقت سے تجاوز نہیں کرنے چاہئیں، مقررہ وقت پر عمل نہ کرنے کی صورت میں کسی بھی حادثے کی ذمہ داری متعلقہ سیاسی جماعت کی قیادت پر عائد ہوگی۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ شناخت شدہ مقامات پر بڑے سیاسی اجتماعات کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت ہونی چاہیے، عبادت گاہوں، ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کے قریب لاؤڈ اسپیکر کا استعمال نہ کیا جائے۔
اس میں کہا گیا کہ کسی بھی شخص یا جماعت کی جانب سے نفرت انگیز تقاریر نہیں کی جانی چاہیے، جلسوں، سیاسی اجتماعات یا جلوسوں کے دوران تشدد بھڑکانے یا تشدد کا سہارا لینے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت انتظامی اور قانونی کارروائی کی جائے گی۔
محکمہ داخلہ نے کہا کہ ہتک آمیز اور تضحیک آمیز زبان سے گریز کیا جائے اور سیاسی رہنما جلسوں اور دیگر مقامات پر تقاریر کے دوران ایک دوسرے کی ذاتیات پر حملے کرنے سے گریز کریں، انہیں اپنے کارکنوں کو بھی تلقین کرنی چاہیے کہ وہ سیاسی رہنماؤں اور دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے بارے میں کوئی بھی نامناسب الفاظ استعمال نہ کریں۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے پوسٹرز، بینرز، بورڈز، جھنڈے یا اس طرح کا کوئی بھی مواد سرکاری عمارتوں، املاک، کھمبے یا دیوار کے ڈھانچے پر چسپاں نہیں کیا جائے گا، کسی بھی سیاسی جماعت کو اپنے کارکنوں کو اجازت کے بغیر کسی فرد کی نجی جائیداد کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
محکمہ داخلہ نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کی سیکیورٹی ان کی اپنی ذمہ داری ہونی چاہیے جبکہ ضلع ملاکنڈ میں پولیس اور لیویز کو پنڈال اور عام لوگوں کی مجموعی سیکیورٹی کی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے، اس کے علاوہ کوئی ذاتی سیکیورٹی نہیں دی جائے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ جلسوں اور سیاسی اجتماعات یا جلوسوں کی ویڈیو ریکارڈنگ منتظمین کی ذمہ داری ہونی چاہیے اور وہ متعلقہ تھانے کو ویڈیوز کی ریکارڈنگ فراہم کریں۔