شام میں داعش کا سربراہ مارا گیا
شدت پسند تنظیم داعش نے شمال مغربی شام میں جھڑپوں کے دوران اپنے سربراہ ابو الحسین الحسینی القرشی کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق داعش کے ترجمان نے سماجی رابطے کی میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر موجود اپنے چینلز پر جاری ریکارڈ شدہ پیغام میں بتایا کہ اس کا سربراہ ادلب صوبے میں حیات تحریر الشام گروپ کے ساتھ براہ راست جھڑپوں کے بعد مارا گیا، ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کب مارا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی خبر کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے اپریل میں کہا تھا کہ ترک انٹیلی جنس فورسز نے شام میں عسکریت پسند گروپ کے رہنما کو ہلاک کر دیا ہے۔
داعش کے ترجمان نے گروپ کے نئے لیڈر ابی حفصان الہاشمی القرشی کا اعلان کیا، یہ شدت پسند تنظیم کا پانچواں رہنما ہے۔
2014 میں عراق اور شام میں اپنے عروج کے بعد اس نے وسیع علاقے پر کنٹرول حاصل کر لیا اور پھر اپنی خود ساختہ خلافت کو جارحیت کی لہر کے تحت گرتے دیکھا۔
گروپ کا سخت گیر رویہ اور دہشت زدہ حکمرانی کے دور کو سر قلم کرنے اور بڑے پیمانے پر گولیاں مار کر قتل کرنے کے حوالے سے یاد رکھا جاتا ہے۔
داعش کو 2017 میں عراق میں اور اس کے 2 برس بعد شام میں شکست ہوئی لیکن اس کے سلیپر سیل اب بھی دونوں ممالک میں حملے کرتے ہیں۔
گزشتہ سال نومبر میں داعش نے کہا کہ اس کے سابق سربراہ ابو حسن الہاشمی القرشی کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
ان کے پیشرو ابو ابراہیم القرشی گزشتہ سال فروری میں ادلب صوبے میں امریکی حملے میں مارے گئے تھے۔
داعش کے پہلے خلیفہ ابو بکر البغدادی کو اکتوبر 2019 میں ادلب میں مارا گیا تھا۔