دنیا

امریکی کانگریس کا اسلام کو عظیم مذہب تسلیم کرنے پر زور

قرآن پاک کی بےحرمتی جیسی اسلام مخالف مذموم حرکات کی حوصلہ شکنی کے لیے کانگریس میں قرارداد پیش کی گئی۔
|

امریکی کانگریس نے امن اور ہم آہنگی کے فروغ میں اسلام کے نمایاں کردار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسے ایک بڑے مذہب کے طور پر تسلیم کرنے کی جانب ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے نمائندے ال گرین کی جانب سے کیا گیا جنہوں نے ایوان میں ایک قرارداد پیش کی، ان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کی دیگر نمائندوں الہان عمر، راشدہ طلیب اور آندرے کارسن نے حمایت کی۔

یہ قرارداد ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کہ اسلام کو بنیاد پرست مذہب کے طور پر پیش کرنے کی کوششوں کی تجدید کی جا رہی ہے۔

امریکی کانگریس میں پیش کی گئی قرارداد سے قرآن پاک کی بے حرمتی جیسے اسلام مخالف حرکات کی حوصلہ شکنی ہو گی۔

ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ کانگریس مین ال گرین کانگریس نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلم ممالک سے امیگریشن پر پابندی کے حکم اور اسلام کو بنیاد پرست مذہب کے طور پر پیش کرنے کے 2015 کے اقدام کی مخالفت کی تھی۔

ایوان کو یہ قرارداد 28 جولائی کو موصول ہوئی اور اسے ایوان کی کمیٹی برائے خارجہ امور کو بھیج دیا گیا، اس قرارداد کا مقصد امریکی معاشرے میں مذہب اسلام کی بہتر تفہیم اور اس کے لیے احترام کو فروغ دینا ہے۔

اس قرارداد کے متن میں اسلام کے بنیادی اصولوں، مسلم کمیونٹی کے رسوم و رواج اور روایات کا احاطہ کیا گیا ہے، اس کے متن میں اس بات کی جانب اشارہ کیا گیا ہے کہ لفظ ’اسلام‘ کا مطلب خدا کی مرضی کے سامنے سر تسلیم خم کرنا اور امن و سلامتی ہے۔

قرارداد میں قرآن پاک کو اسلام کی بنیادی کتاب تسلیم کیا گیا ہے اور نوٹ کیا گیا کہ مسلمان اس کتاب کو خدا کی جانب سے رہنمائی کے لیے بھیجی گئی ہدایات پر مشتمل کتاب تسلیم کرتے ہیں۔

اس کے متن میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسلام دنیا کا دوسرا سب سے بڑا اور تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے، دنیا بھر میں تقریباً 2 ارب مسلمان موجود ہیں جب کہ صرف امریکا میں ہی 35 لاکھ مسلمان رہتے ہیں۔

ورلڈ پاپولیشن ریویو کے مطابق اسلام امریکا میں عیسائیت اور یہودیت کے بعد تیسرا سب سے بڑا مذہب ہے، امریکا میں کل 35 لاکھ مسلمان آباد ہیں جو امریکا کی کل آبادی کا تقریباً 1.1 فیصد ہیں۔

امریکی مسلمان امریکا میں نسلی لحاظ سے متنوع مذہبی گروہوں میں سے ایک ہیں جن کی کوئی اکثریت نہیں ہے، ان مسلمانوں میں 25 فیصد سیاہ فام، 24 فیصد سفید فام، 18 فیصد ایشیائی، 18 فیصد عرب، 7 فیصد مخلوط نسل اور پانچ فیصد ہسپانوی ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل رواں سال امریکی صدر جو بائیڈن نے عید الفطر کے موقع پر اپنے پیغام میں مسلمانوں کو یقین دلایا تھا کہ ان کی انتظامیہ اسلامو فوبیا کو نفرت کے نظریے کے طور پر حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

رواں سال اقوام متحدہ نے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا پہلا عالمی دن منایا، چونکہ پاکستان نے اس تجویز کا آغاز کیا تھا اس لیے اسے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں پہلے مشاہدے کی صدارت کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔

قومی اسمبلی: مالیاتی جرائم کی روک تھام کیلئے اتھارٹی بنانے کا بل بھی عجلت میں منظور

بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی شرکت ’سیکیورٹی گارنٹی‘ سے مشروط

پابندی کی شکار فلم ’زندگی تماشا‘ یوٹیوب پر ریلیز