یوکرین کا روس پر 40 ہزار ٹن اناج کو نقصان پہنچانے کا الزام
یوکرین کے دارالحکومت کیف کے وزیر برائے انفرا اسٹرکچر نے کہا ہے کہ روس نے دریائے ڈینیوب کے قریب جنوبی یوکرین کی بندرگاہوں پر رات بھر کی کارروائی کے دوران تقریباً 40 ہزار ٹن اناج کو نقصان پہنچایا۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیر اولیکسینڈر کبرکوف نے سوشل میڈیا پر انگریزی زبان میں کی گئی ایک پوسٹ میں کہا کہ ’روسیوں نے گوداموں اور اناج کی لفٹوں پر حملہ کیا، جس سے تقریباً 40 ہزار ٹن اناج کو نقصان پہنچا‘۔
اولیکسینڈر کبراکوف نے مزید کہا کہ یہ غلہ کچھ افریقی ممالک، چین اور اسرائیل بھیجا جانا تھا، ساتھ ہی روس پر الزام لگایا کہ وہ حملے کے لیے ایرانی ڈرون استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہی بندرگاہیں ہیں جو آج عالمی غذائی تحفظ کی بنیاد بن چکی ہیں۔
نیٹو کے رکن رومانیہ سے دریا کے پار یہ بندرگاہ اناج کی برآمدات کے لیے یوکرین سے باہر جانے کا اہم متبادل راستہ ہے کیونکہ روس کی ناکہ بندی نے جولائی کے وسط میں یوکرین کی بحیرہ اسود کی بندرگاہوں پر آمد و رفت روک دی تھی۔
یوکرینی حکام کی جاری کردہ ویڈیو میں دکھایا گیا کہ سیڑھیوں پر کھڑے فائر فائٹرز ٹوٹی ہوئی کھڑکیوں سے ڈھکی عمارت میں کئی منزلہ بلند آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ کئی دوسری بڑی عمارتیں کھنڈرات میں بدل چکی تھیں اور کم از کم دو تباہ شدہ گوداموں سے اناج بکھرا ہوا تھا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ بات چیت میں ایسے اقدامات سے گریز کی اہمیت پر زور دیا جو بحیرہ اسود سے اناج کی ترسیل کی دوبارہ شروعات کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
اس حوالے سے کریملن نے کہا کہ روسی صدر نے اناج کے معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کے لیے روس کی شرط کا اعادہ کیا ہے کہ اس کی اپنی خوراک اور کھاد کی برآمدات کی شرائط کو بہتر بنانے کے متوازی معاہدے کو نافذ کیا جائے۔
وہ برآمدات پہلے ہی پابندیوں سے مستثنیٰ ہیں، جن کے بارے میں مغرب کا کہنا ہے کہ ماسکو کا مقصد خوراک کی عالمی فراہمی کو خطرہ بنا کر کمزور کرنا ہے۔