حکومت کا وفاقی دارالحکومت میں افغان شہریوں کی آمد کا اعتراف
حکومت نے اسلام آباد میں افغان شہریوں کی آمد کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی منحرف رکن قومی اسمبلی وجیہہ قمر کے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے قانون شہادت اعوان نے اعتراف کیا کہ دارالحکومت میں افغانوں کی آمد جاری ہے۔
قبل ازیں رکن قومی اسمبلی شمس النسا کے ایک سوال کے تحریری جواب میں کہ اسلام آباد میں جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی جانب سے بتایا گیا کہ کیپیٹل پولیس نے جرائم کے گڑھوں کی نشاندہی سمیت جرائم کے واقعات کا تجزیہ، ڈیٹا بیس (کچی آبادیوں کا سروے) اور انٹیلی جنس پر مبنی پولیسنگ دیگر اقدامات کیے ہیں۔
اس کے علاوہ کومبنگ/سرچنگ آپریشنز، گیسٹ ہاؤسز، ہوٹلز اور موٹلز کی بے ترتیب چیکنگ، کرائے پر دیے گئے مکانات کا سروے، غیر قانونی بستیوں اور مشتبہ عناصر کی نگرانی کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ رہا ہونے والے قیدیوں کے ڈیٹا پروفنگ اور سیف سٹی کیمروں کے ذریعے نگرانی کے علاوہ غیر قانونی افغان باشندوں کے خلاف بھی کارروائی شروع کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں جرائم پر قابو پانے کے لیے پنجاب کی ڈولفن فورس کی طرز پر اسلام آباد میں ایگل اسکواڈ قائم کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ ایگل اسکواڈ کے قیام کے بعد جرائم کی شرح میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے اور ڈاکوؤں کے گروہوں کا قلع قمع کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جرائم کا نشانہ بننے والے علاقوں میں گشت بڑھا دیا گیا ہے اور خاص طور پر عوامی تقریبات اور اجتماعات کے دوران قانون کے مطابق دستیاب وسائل کے ساتھ پولیس پہلے ہی شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔
جب رکن قومی اسمبلی نے پوچھا کہ وزیر نے اعداد و شمار کہاں سے حاصل کیے تو وزیر داخلہ کی جانب سے وزیر مملکت شہادت اعوان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ جرائم کی شرح اس سطح پر کم نہیں ہوئی جس سطح پر ہونی چاہیے تھی۔
جے یو آئی (ایف) کی رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران، وزیر اور ان کے فراہم کردہ اعداد و شمار سے متفق نہیں تھیں، ان کا کہنا تھا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کے باوجود جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے، حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ کیمروں کی تعداد بڑھا دی گئی ہے لیکن ان کیمروں کی ریکارڈنگ سے مجرموں کی شناخت اور نشاندہی نہیں کی جا سکتی کیونکہ ان کا معیار خراب ہے۔
انہوں نے کہا کہ گھروں میں چوری کی وارداتیں کثرت سے ہو رہی ہیں اور روزانہ مجرمان اسلحے کے زور پر موٹرسائیکل سواروں کو لوٹ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر کو گزشتہ چند ماہ کے اخبارات پڑھنے چاہئیں تاکہ انہیں شہر میں جرائم کی صورتحال کا اندازہ ہو سکے۔
وزیر کی جانب سے ایوان میں فراہم کردہ جرائم کے اعداد و شمار کے مطابق 177 قتل، 68 عصمت دری، 35 ڈکیتی، 3،058 راہزنی، 2 ہزار 524 چوری، 375 زخمی، 673 گاڑیاں چوری، 3 ہزار 276 موٹر سائیکل چوری کی وارداتیں پولیس کے پاس رپورٹ کی گئیں۔
وزیر مملکت نے کہا کہ حکومت نے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) میں چائلڈ لیبر قوانین کی خلاف ورزی پر اینٹوں کے 36 بھٹوں کو سیل کر دیا ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے۔
عالیہ کامران کی جانب سے گھریلو ملازمین کے طور پر کم عمر بچوں کی غیر قانونی ملازمت کے حوالے سے اٹھائے گئے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے اور حکومت اپنی ذمہ داری سے بخوبی آگاہ ہے۔