پاکستان

پی ٹی آئی نے نور عالم خان، راجا ریاض سمیت مزید اراکین کو پارٹی سے نکال دیا

خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے سابق رکن صوبائی اسمبلی ملک شوکت علی کو بھی اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین نور عالم خان سمیت 13 مزید پارٹی اراکین کو تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر پارٹی سے نکال دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سے محض ایک روز قبل 22 رہنماؤں کو پارٹی سے نکالا گیا تھا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے سابق رکن صوبائی اسمبلی ملک شوکت علی کو بھی اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا گیا۔

نوٹس میں ان سے کہا گیا کہ وہ دو روز کے اندر نئی تشکیل پانے والی سیاسی جماعت کے اجلاس میں شرکت کرنے پر اپنی پوزیشن کی وضاحت کریں۔

سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی عمر ایوب خان نے پارٹی رہنماؤں کو برطرفی کے نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ کسی بھی طرح پارٹی کا نام اور عہدہ استعمال کرنے سے گریز کریں ورنہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

حال ہی میں جن رہنمائوں کی بنیادی رکنیت ختم کی گئی ان میں راجا ریاض، نور عالم خان، رمیش کمار وانکوانی، نزہت پٹھان، وجیہہ قمر، سردار ریاض محمود مزاری، قاسم نون، نواب شیر، مخدوم زادہ باسط سلطان، افضل دھاندلہ، عبدالغفار وٹو، عامر طلال گوپانگ اور احمد ڈیہر شامل ہیں۔

ان تمام افراد کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس بھیجا گیا لیکن وہ مقررہ وقت میں تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے، اس لیے انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا۔

اسی کے علاوہ ملک شوکت علی کو نو تشکیل شدہ پارٹی کے اجلاس میں شرکت پر وضاحت کرنے کے لیے نوٹس بھیجا گیا۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے جن رہنماؤں کی رکنیت ختم کی گئی، ان میں سردار محمد خان لغاری، سید ندیم زمان شاہ، احتشام الحق لالیکا، شہزادہ بہاول خان عباسی، سبین گل، عثمان بزدار، مخدوم خسرو بختیار، میاں شفیع محمد، سید محمد اصغر شاہ، میاں طارق عبداللہ، محمد اختر ملک اور محمد افضل شامل تھے۔

ان رہنماؤں کی بنیادی رکنیت ختم کرتے ہوئے انہیں متنبہ کیا گیا تھا کہ اگر انہوں نے پارٹی کا نام اور عہدہ استعمال کیا تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔

امریکا کا ایک بار پھر براہ راست پاک-بھارت مذاکرات پر زور

قومی اسمبلی: حکومت کی عجلت میں قانون سازی جاری، اتحادیوں کا رسمی اختلاف

’مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی کوئی بنیاد نہیں تھی‘