نواز شریف کی مخالفت میں حویلی بہادر شاہ منصوبہ بند کر کے اربوں کا نقصان کیا گیا، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 1200 میگاواٹ کے پنجاب تھرمل پاور پلانٹ (جھنگ) منصوبے میں تاخیر، بد نیتی، ملک دشمنی اور نواز شریف کی مخالفت کی وجہ سے 77 ارب روپے اضافی خرچ ہوئے۔
لاہور میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم نے جن منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا، ان میں سے ایک منصوبہ لاہور میں میڈیکل سٹی کی تعمیر کا ہے جو لگ بھگ 50 ارب روپے کا منصوبہ ہے جو دنیا کے کسی بھی میڈیکل سٹی کا ہم پلہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس میڈیکل سٹی میں عالمی معیار کے مطابق تمام لوازمات شامل ہوں گے، پنجاب اور وفاقی حکومت اس میں آگے بڑھے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح پی کے ایل آئی گردوں کے امراض کا جنوبی ایشیا کا جدید ترین ہسپتال ہے، اسی طرح یہ ہسپتال بھی ہوگا، نواز شریف کے سابق دورحکومت میں کیے گئے اقدامات کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اسی طرح ایک اور منصوبہ جس کا سنگ بنیاد رکھا گیا وہ رنگ روڈ لاہور ہے جس کا ایک حصہ رہ گیا تھا، اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، اس کی تکمیل سے ہزاروں، لاکھوں لوگوں کو فائدہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح شاہدرہ سے کالاشاہ کاکو تک کا یہ منصوبہ 5 ماہ میں مکمل ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کے گزشتہ 4 برسوں کے دور میں ملک کی تباہی کی گئی، حویلی بہادر شاہ کا ساڑھے 12 سو میگاواٹ کا منصوبہ تھا، اس منصوبے کی صلاحیت بھکی پاور پروجیکٹ سے 100 میگاواٹ زیادہ تھی، ہم نے اس منصوبے میں 12 ارب 80 کروڑ روپے کی بچت کی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی مخالفت اور پاکستان دشمنی میں منصوبے کو بند کردیا گیا، 70، 74 ارب روپے کے منصوبے پر 77 ارب روپےاضافی خرچ ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہے عمران نیازی کا وہ مکروہ چہرہ جس کو دنیا دیکھ رہی ہے، عمران نیازی نے قوم کا یہ حشر کیا، چور، ڈاکو کا منترا دن رات جاری رکھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ملک کو قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان بنائیں گے، اس کی معیشت کو کھڑا کریں گے، ہم نے ایس آئی ایف سی کا جو منصوبہ بنایا ہے، ملک کی ترقی کا راز اس میں پنہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حویلی بہادر شاہ 2 کا منصوبہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے شروع کیا گیا، یہ ساڑھے 12 سو میگا واٹ کا منصوبہ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دور حکومت میں پاکستان کی قسمت سے کھیلا گیا، یہ منصوبہ 2019 میں مکمل ہونا تھا، اس منصوبے کی مجموعی لاگت 74 ارب روپے تھی لیکن تاخیر، بدنیتی اور ملک دشمنی کی وجہ سے منصوبے پر 77 ارب روپے اضافی خرچ ہوئے، صرف مجرمانہ غفلت کی وجہ سے یہ نقصان ہوا، یہ سب اس لیے کیا گیا کیونکہ یہ منصوبہ نواز شریف نے شروع کیا تھا، ان کی مخالفت میں ملک و قوم کا نقصان کیا گیا۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ 2014 میں چینی صدر کی آمد سے پہلے جلاؤ گھیراؤ کیا گیا، سی پیک کے منصوبوں میں بجلی کے منصوبے لگنے تھے، دھرنے دیے گئے، چینی وفد نے کہا پوری کوشش کرلی ڈی چوک سے نہیں اٹھ رہے، اگلے دن میں جی ایچ کیو گیا، راحیل شریف سے کہا آپ کچھ کریں،چیئرمین پی ٹی آئی نے انکار کردیا ہم دھرناختم نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس غریب قوم کے ساتھ 77 ارب کا ظلم کیا گیا، جب ہم کشکول لے کر جاتے ہیں تو شرم آتی ہے، انگلیاں اٹھتی ہیں اور دوسری جانب قوم کا خون پسینے کا پیسہ برباد کیا گیا، اس کا حساب کس سے لیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ تو سامنے آگیا ورنہ اس طرح کے کتنے واقعات ہماری تاریخ کا حصہ ہیں، اگر یہی ہمارا چال چلن رہا، اگر ہم نے یہی دکھی انسانیت کے ساتھ کرنا ہے، پھر کہتے ہیں کہ ملک کی معیشت زمین بوس ہوگئی، کشکول توڑنا چاہیے، بھارت سے آگے نکلنا چاہیے، دنیا میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنا چاہیے، اس طرح تو نہیں ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی تو اس کا جواب دے، کوئی تو پوچھے، کدھر ہے ہماری انصاف کرنے والی عدلیہ، انہوں نے کیوں نہیں اس کا سوموٹو نوٹس لیا، باقی تو ہر چیز کا فوری سوموٹو نوٹس لیا جا تا تھا، لیا جاتا رہا اور ابھی بھی ایسا ہو رہا ہے اور ایسے منصوبے جہاں قوم کی دولت لٹ گئی، کسی کو پروا نہیں، کسی نے پوچھا تک نہیں، میرا قطعی مقصد نہیں کہ کسی کو نشانہ بنایا جائے، نیب کارروائی کرے لیکن کوئی تو بتائے کہ قوم کا 77 ارب روپیہ کس جرم میں دریا برد ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ملک کے ساتھ اسی طرح ظلم و زیادتی ہوتی رہی، اس حمام میں مجھ سمیت ہم سب ننگے ہیں، یہ 75 سال کا المیہ ہے، ان تمام معاملات کا شفاف احتساب ہونا چاہیے، جرم و زیادتی کو نظر انداز کیا تو پھر قومیں اس طرح تباہی کا شکار ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر احتساب ہو، انصاف کے ساتھ تو پھر 1949 میں آزادی حاصل کرنے والا ملک چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن جاتا ہے، 60کی دہائی میں پاکستان کے نقشے کے چربے کو نافذ کرنے والا جنوبی کوریا دنیا کی معیشت میں تیزی سے آگے بڑھ جاتا ہے، جنگ عظیم دوم میں تباہ ہونے والے جاپان اور جرمنی دنیا کی چوتھی، پانچویں بڑی معیشیں بن جاتے ہیں، یہ کوئی جادو نہیں ہے، قومیں شوق، لگن، عزم و ہمت اور ادارے کے ساتھ محنت کرکے ترقی کا سفر طے کرتی ہیں۔