پاکستان

سی پیک کی 10ویں سالگرہ: چین کے نائب وزیراعظم 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے

کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے رکن ہی لیفینگ وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مملکت سے ملاقاتیں بھی کریں گے، دفتر خارجہ

چین کے نائب وزیر اعظم اور کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے رکن ہی لیفینگ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے 10 سال مکمل ہونے پر ہونے والی تقریب میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچ گئے۔

قبل ازیں دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ چین کے نائب وزیر اعظم اور کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے رکن ہی لیفینگ آج پاکستان کے دورے پر پہنچ رہے ہیں اور اس دوران وہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے 10 سال مکمل ہونے پر ہونے والی تقریب میں شرکت کریں گے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حکومت پاکستان کی دعوت پر چین کے نائب وزیر اعظم 30 جولائی سے یکم اگست 2023 تک پاکستان کا دورہ کریں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ دورے میں نائب وزیراعظم پاک۔چین اقتصادی راہداری کی 10ویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کریں گے اور صدر اور وزیراعظم سے ملاقات کریں گے، وہ اس سلسلے میں تقریب میں مہمان خصوصی بھی ہوں گے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیر اعظم ہی لیفینگ نے چین کے بین الاقوامی اقتصادی تعلقات اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے نفاذ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے جن میں سی پیک ایک اہم منصوبہ ہے۔

مزید بتایا گیا کہ نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن 23-2017 کے چیئرمین کے حیثیت سے انہوں نے پاکستان میں سی پیک کے متعدد پروجیکٹس کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد میں اہم کردار ادا کیا۔

دفتر خارجہ کے مطابق یہ دورہ پاکستان اور چین کے درمیان باقاعدہ اعلیٰ سطح کے تبادلوں اور مذاکرات کا حصہ ہے، یہ پاکستان اور چین کی طرف سے آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کو مزید گہرا کرنے کے لیے منسلک اہمیت کی عکاسی کرتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اس پارٹنرشپ میں ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کے مسائل پر حمایت کی توثیق میں اقتصادی اور مالی تعاون کو بڑھانا، سی پیک کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھانا اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے نئی راہیں تلاش کرنا شامل ہے۔

خیال رہے کہ رواں برس جولائی میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے سی پیک کی 10 سالہ تقریبات کے سلسلے میں چین کا چار روزہ سرکاری دورہ کیا تھا۔

احسن اقبال کے دورے کے دوران پاکستان اور چین نے سی پیک کے 10 سال مکمل ہونے پر ایم ایل۔ون اور خصوصی اقتصادی زونز کے نفاذ پر عمل درآمد تیز کرنے پر اتفاق کیا تھا تاکہ منصوبے بروقت مکمل کیے جا سکیں۔

فریقین نے سی پیک کے فریم ورک کے تحت جاری تعاون کا جائزہ لینے کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپس کے باقاعدہ اجلاس منعقد کروانے اور اگلے مرحلے کے لیے تمام منصوبوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کا فیصلہ بھی کیا تھا، جس کا دائرہ کار بہت وسیع ہے جن میں صنعت کاری، زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی اور سماجی شعبے پر زیادہ توجہ مرکوز ہے۔

اس سے قبل مئی کے اوائل میں چینی وزیر خارجہ چن گانگ نے بھی پاکستان کا دورہ کیا تھا، اس دوران پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کے تحت سہ فریقی تعاون کو مضبوط بنانے اور پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو مشترکہ طور پر افغانستان تک توسیع دینے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔

اجلاس کے دوران تینوں وزرائے خارجہ نے کاسا (سینٹرل ایشیا ساؤتھ ایشیا) 1000 منصوبے، (تاپی) گیس پائپ لائن منصوبے اور ٹرانس افغان ریلوے جیسے جاری منصوبوں کی اہمیت پر زور دیا تھا اور علاقائی رابطوں اور خطے میں اقتصادی ترقی و خوشحالی کو فروغ دینے میں ان کی صلاحیتوں کو اجاگر کیا۔

تینوں فریقین نے لوگوں کی نقل و حرکت اور تجارتی سرگرمیوں کو آسان بنانے کے لیے اقدامات پر غور پر اتفاق کیا، انہوں نے گوادر پورٹ کے ذریعے راہداری تجارت کو فروغ دینے کا بھی فیصلہ کیا، انہوں نے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ پُرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان خطے کے بہترین مفاد میں ہے، انہوں نے اس مقصد کے فروغ میں سہ فریقی تعاون کے اہم کردار پر زور دیا تھا۔

سی پیک کیا ہے؟

سی پیک 2013 سے پورے پاکستان میں زیر تعمیر انفرااسٹرکچر اور دیگر منصوبوں کا مجموعہ ہے، اس بڑے منصوبے کا مقصد پاکستان کے مطلوبہ بنیادی انفرااسٹرکچر کو تیزی سے اپ گریڈ کرنا، جدید نقل و حمل کے نیٹ ورکس، توانائی کے متعدد منصوبوں اور خصوصی اقتصادی زونز کی تعمیر کے ذریعے ملک کی معیشت کو مضبوط بنانا ہے۔

سی پیک کے تحت فہرست میں شامل ہونے والے منصوبوں کے لیے اہم معاہدے پر 2013 میں دستخط کیے گئے تھے اور ان منصوبوں کے لیے ٹرم شیٹس پر 2015 میں صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان کے دوران دستخط کیے گئے تھے۔

نومبر 2016 میں سی پیک جزوی طور پر فعال ہو گیا تھا اور چینی کارگو کو سمندری راستے سے افریقہ اور مغربی ایشیا بھیجنے کے لیے گوادر کی بندرگاہ لایا گیا تھا۔

ٹرانسپورٹ، توانائی اور انفرا اسٹرکچر سمیت مختلف منصوبوں میں پاکستان میں اب تک 25 ارب 40 کروڑ ڈالر کی براہ راست چینی سرمایہ کاری کی جاچکی ہے، فلیگ شپ کنیکٹیویٹی اور سرمایہ کاری راہداری منصوبہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا حصہ ہے۔

اسد قیصر کا مقتدر حلقوں سے آزاد اور منصفانہ انتخابات یقینی بنانے کا مطالبہ

اداکاری کیلئے بھکاری بنا تو 2 ہزار روپے جمع کیے، عدنان شاہ ٹیپو

اسٹیون اسمتھ رن آؤٹ تھے یا نہیں؟ انگلش کرکٹرز تھرڈ امپائر کے فیصلے پر حیران