پاکستان

فلسطین میں مظالم پر پاکستان کا اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ

سلامتی کونسل اپنی اُن قراردادوں پر مکمل اور مؤثر عمل درآمد کرے جو فلسطینی عوام کو حق خود ارادیت فراہم کرتی ہیں، پاکستانی سفیر

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کے تنازع پر اپنی قراردادوں پر مکمل اور مؤثر عمل درآمد کرے جو فلسطینی عوام کو حق خود ارادیت فراہم کرتی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 رکنی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سفیر منیر اکرم نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے جنین میں اسرائیلی فوج کی جانب سے حالیہ چند روز میں بڑے پیمانے پر کارروائیوں کی شدید مذمت کی اور اسرائیل کو مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جرائم کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے مقبوضہ فلسطین میں بچوں، عورتوں اور مردوں کا قتل مکمل استثنیٰ کے ساتھ جاری ہے، مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی بستیوں کی مسلسل توسیع اور فلسطینیوں کی ان کی زمینوں سے بے دخلی غیر قانونی اور انسانی حقوق سمیت کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

پاکستانی سفیر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سلامتی کونسل مقبوضہ فلسطین میں عالمی امن و سلامتی کے قیام کی اپنی بنیادی ذمہ داری ادا نہیں کر سکی۔

انہوں نے کہا کہ تمام ریاستوں پر یہ بھی فرض ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے استعمال کی راہ میں حائل کسی بھی رکاوٹ کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔

سفیر نے نشاندہی کی کہ 5 جولائی کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 3 خصوصی نمائندوں نے کہا تھا کہ جنین پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملوں کو جنگی جرائم سمجھا جا سکتا ہے اور بین الاقوامی قانون کے تحت اس کا کوئی جواز نہیں ہے، خصوصی نمائندوں نے اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کے تحت جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے کئی دہائیوں سے اپنی پرتشدد کارروائیوں کے لیے جو استثنیٰ حاصل کر رکھا ہے وہ تشدد کی اس بار بار آنے والی لہر مزید بڑھاتا اور تیز کرتا ہے۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی بستیوں کی مسلسل توسیع اور فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنا غیر قانونی اور سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور عالمی قوانین بشمول انسانی حقوق کے قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقدس سرزمین میں اس وقت تک کوئی پائیدار امن نہیں ہو گا جب تک کہ ایک آزاد، قابل عمل، اور ملحقہ ریاست فلسطین کی تشکیل نہ ہو، جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر قائم ہو، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری برائے سیاست وقیام امن محمد خالد خیاری نے بتایا کہ 27 جون سے 24 جولائی کے درمیان مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 25 فلسطینی (جن میں 5 بچے بھی شامل ہیں) مارےجاں بحق ہوگئے اور 249 زخمی ہوئے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ بگاڑ امن عمل کی عدم موجودگی، فلسطینیوں اور فلسطینی اتھارٹی کو درپیش مسلسل اقتصادی چیلنجوں اور وہاں جاری یکطرفہ اقدامات کے تحت ہو رہا ہے جو دو ریاستی حل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل نمائندے ریاض منصور نے کہا مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقے میں 7 لاکھ سے زیادہ اسرائیلی آباد کار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی قبضہ ایک آباد کار نوآبادیاتی قبضہ ہے اور عالمی برادری کے لیے اسے ختم کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ وہ اس کی آبادکار-نوآبادیاتی نوعیت کو حل کرے، ہمیں ایک ایکشن پلان کی ضرورت ہے، جس میں ضروری وسائل اور اس پر عمل درآمد کی آمادگی موجود ہو۔

ملک بھر میں سخت سیکیورٹی کے حصار میں یومِ عاشور کے جلوس نکالے گئے

اسٹیون اسمتھ رن آؤٹ تھے یا نہیں؟ انگلش کرکٹرز تھرڈ امپائر کے فیصلے پر حیران

ڈھاکا میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ہزاروں حامیوں کا حکومت کے خلاف احتجاج