دنیا

امریکی قانون سازوں کا پاکستان میں انتخابات کی تاریخ کے اعلان پر زور

کانگریس کے اراکین نے پاکستان میں آئندہ عام انتخابات منصفانہ اور آزادانہ ہونے کو یقینی بنانے کے لیے غیر جانبدار نگرانی کی تجویز بھی دی۔

امریکی قانون سازوں نے پاکستان میں آئندہ عام انتخابات منصفانہ اور آزادانہ ہونے کو یقینی بنانے کے لیے غیر جانبدار نگرانی کی تجویز دی ہے جب کہ ان میں سے ایک نے مطالبہ کیا کہ ’نگرانی اقوام متحدہ کے ذریعے ہونی چاہیے‘۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بدھ کی سہ پہر امریکی کانگریس کی رے برن بلڈنگ میں ’پاکستان میں انسانی حقوق اور جمہوریت‘ پر بریفنگ منعقد ہوئی جسے ڈیموکریٹ رکن کانگریس بریڈ شرمین اور جم کوسٹا نے مشترکہ طور پر سپانسر کیا۔

بریفنگ کے دوران چار اہم نکات پر توجہ مرکوز کی گئی، جن میں انسانی حقوق اور جمہوریت، بین الاقوامی مبصرین کی نگرانی میں آزاد اور منصفانہ انتخابات، آزاد میڈیا کی اہمیت اور صحافیوں کی حفاظت اور امریکا اور پاکستان کے تعلقات پر اندرونی سیاست کے اثرات شامل ہیں۔

تقریب میں تقریباً ایک درجن مقررین میں سے نصف ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کمیٹی کے رکن تھے، یعنی وہ امریکی خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

کچھ افراد نے پاکستان پر توہین مذہب کے قانون کو منسوخ یا تبدیل کرنے پر بھی زور دیا، جسے بریڈ شرمین کے مطابق ’اقلیتوں کے خلاف ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے‘ جب کہ پاکستانی حکام پر بھی زور دیا گیا کہ وہ فوجی عدالتوں میں شہریوں کا مقدمہ نہ چلائیں کیونکہ عالمی برادری کبھی بھی اس کی حمایت نہیں کرے گی۔

تقریب کے دوران لاپتا صحافی عمران ریاض اور پی ٹی آئی کی اسیر حامی خدیجہ شاہ کی تصاویر ہال میں لگائی گئی تھیں، ساتھ ہی پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف پولیس کی مبینہ بربریت کی ویڈیوز بھی ٹی وی مانیٹر پر دکھائی گئیں۔

اپنے ابتدائی کلمات میں رکن کانگریس بریڈ شرمین نے کہا کہ وہ ’پاکستانی سیاست میں آنے کے لیے نہیں بلکہ جمہوریت اور انسانی حقوق کی وکالت کے لیے آئے ہیں۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 9 مئی کے بعد گرفتار ہونے والوں میں سے کچھ پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث ہو سکتے ہیں لیکن اکثریت پرامن احتجاج کر رہی تھی’(ان کے خلاف) کریک ڈاؤن کا مقصد جمہوریت پر حملہ ہے’۔

صحافیوں کی ’حراست اور گمشدگی‘ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’عمران ریاض کے اغوا کاروں کو کم از کم ان کے خاندان کو یہ بتانا چاہیے کہ وہ کہاں ہے۔‘

شریک اسپانسر جم کوسٹا نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کی مختصر تاریخ میں ’دو معاملات مستقل‘ ہیں، ایک کرپشن اور دوسرا سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت۔

انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ ’اس انتظام کو ختم کرنے کی کوشش کریں اور وہ تبدیلیاں لائیں جو ہم سب دیکھنا چاہتے ہیں۔‘

کیویسی مفیومے جو 1987 سے ایوان کے رکن ہیں اور کئی مواقع پر پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں، نے کہا کہ ملک کو ’یہ ظاہر کرنے کے لیے اپنا راستہ صاف کرنا چاہیے کہ وہ واقعی ایک جمہوریت ہے۔‘

رکن کانگریس بریڈ شرمین، جم کوسٹا اور دیگر نے پاکستانی حکومت پر زور دیا کہ وہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے اور بین الاقوامی نگرانی کی اجازت دے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ عمل ’آزادانہ، منصفانہ اور شفاف ہے‘ کیویسی مفیومے نے مزید کہا کہ ’ نگرانی اقوام متحدہ کے ذریعے ہونی چاہیے۔’

ان کے علاوہ رکن کانگریس مائیک لیون نے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا کہ ’پاکستان جیسے ممالک میں انسانی حقوق اور جمہوری اقدار کو برقرار رکھا جائے، جہاں خلاف ورزیاں عام ہیں۔‘

رکن کانگریس ٹیڈ لیو نے نوٹ کیا کہ پاکستان ’امریکا کا ایک اہم اتحادی‘ ہے اور انسانی حقوق اور جمہوریت کو برقرار رکھنے سے ان تعلقات کو مزید تقویت ملے گی۔

رکن کانگریس ایڈم شیف نے ’جمہوریت، آزادی اظہار اور انسانی حقوق‘ کے لیے کھڑے ہونے کی ضرورت پر زور دیا اور انہوں نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا مشورہ بھی دیا۔

بریڈ شرمین اور جم کوسٹا کے علاوہ کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹر آصف محمود جو کانگریس کے ڈیموکریٹ امیدوار بھی ہیں، بھی میزبانوں میں شامل تھے۔

اس تقریب میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی کیونکہ یہ ہفتہ کا دن تھا اور امریکی محکمہ خارجہ نے بھی دو نمائندے بھیجے جبکہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کے کم از کم 5 افراد بھی اس موقع پر موجود تھے۔

حکومت کی مدت ختم ہونے سے چند روز قبل 12 کھرب 20 ارب روپے کے منصوبوں کی منظوری

بلوچستان میں بارش، سیلاب کے سبب مزید 5 افراد جاں بحق

پاکستانی کوہ پیما محمد حسن کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران جاں بحق