حکومت کی مدت ختم ہونے سے چند روز قبل 12 کھرب 20 ارب روپے کے منصوبوں کی منظوری
قومی اقتصادی کونسل (ایکنک) کی ایگزیکٹو کمیٹی نے حکومت کی آئینی مدت ختم ہونے سے چند روز قبل تقریباً 12 کھرب 20 ارب روپے کی لاگت کے 8 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان 8 منصوبوں میں ایک کھرب 48 کروڑ (3 ارب 74 کروڑ ڈالر) مالیت کا 12 سو میگاواٹ کا نیوکلیئر پاور پروجیکٹ بھی شامل ہے، جس کی لاگت میں اکتوبر 2018 سے اب تک 113 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔
سرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ کمیٹی نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) کے چشمہ نیوکلیئر پاور پروجیکٹ یونٹ-5 (5-سی) کے منصوبے پر غور کیا اور اس کی منظوری دے دی، وزیر اعظم شہباز شریف نے چند روز قبل ہی اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت ایکنک اجلاس میں بتایا گیا کہ پی اے ای سی نے چشمہ نیوکلیئر پاور کمپلیکس کے اندر واقع منصوبے کی منظوری طلب کی ہے جہاں 492 ارب روپے کی لاگت سے چار چھوٹے منصوبے پہلے سے آپریشنل ہیں، تاہم پلاننگ کمیشن نے 12 اکتوبر 2018 کو اس منصوبے کی اجازت نہیں دی تھی اور اس سلسلے میں کچھ وضاحتیں اور اصلاحات کرنے کا کہا تھا۔
اس کے علاوہ ایکنک نے راولپنڈی-کہوٹہ روڈ (28.4 کلومیٹر) کے وزارت مواصلات کے منصوبے کی بھی منظوری دی جس میں سہالہ ریلوے پاس، سہالہ بائی پاس اور کہوٹہ بائی پاس پر 23 ارب 55 کروڑ روپے کی نظرثانی شدہ لاگت سے چار رویہ پُل بھی شامل ہیں، منصوبے کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے 50،50 فیصد مالیاتی حصہ سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے ذریعے مکمل کیا جائے گا۔
کمیٹی نے 10 ارب 69 کروڑ روپے کی لاگت سے وزارت دفاعی پیداوار کے کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس (کے ایس ای ڈبلیو) انفرااسٹرکچر اپ گریڈیشن منصوبے کی بھی منظوری دی۔
ایکنک نے 14 ارب 25 کروڑ روپے کی لاگت سے عبدالخیل-ڈھکی-کلور کوٹ روڈ (45 کلومیٹر) کی تعمیر کی منظوری بھی دی۔
فورم نے 27 ارب 75 کروڑ روپے کی تخمینہ شدہ لاگت سے ضلع خاران میں بلوچستان کے محکمہ آبپاشی کے ذریعے گروک اسٹوریج ڈیم کے لیے وزارت آبی وسائل کے منصوبے کی بھی منظوری دی۔
اس کے علاوہ وزارت آبی وسائل کے 61 ارب 79 کروڑ روپے کے ایک اور منصوبے کی بھی ایکنک نے منظوری دی۔
ایکنک نے وفاق اور صوبائی حکومت کے درمیان 50-50 لاگت کے اشتراک کی بنیاد پر 12 ارب 33 کروڑ روپے کی لاگت سے گزشتہ سال کے سیلاب سے متاثرہ سندھ میں موجودہ اسکولوں کی تعمیر اور بحالی کے لیے حکومت سندھ کے ایک منصوبے کی بھی اصولی منظوری دی۔
کمیٹی نے پلاننگ کمیشن کے پیش کردہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) منصوبے کی بھی منظوری دی۔