دنیا

جولائی تاریخ کا گرم ترین مہینہ ہو گا، عالمی اداروں کا انتباہ

گلوبل وارمنگ کا دور ختم ہو چکا ہے اور اب زمین عالمی سطح پر تپش کے عہد میں داخل ہو چکی ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس

رواں ماہ دنیا بھر بالخصوص یورپ میں شدید گرمی ریکارڈ کی گئی ہے اوع سائنسدانوں نے تصدیق کی ہے کہ جولائی ریکارڈ شدہ تاریخ کا گرم ترین مہینہ ہونے کی راہ پر گامزن ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گلوبل وارمنگ کی وجہ سے شدید گرمی نے اس ماہ یورپ، ایشیا اور شمالی امریکا کے کچھ حصوں میں لاکھوں کروڑوں افراد کو متاثر کیا ہے اور اسی گرمی کے ساتھ ساتھ جنگلات میں لگنے والی خوفناک آگ نے کینیڈا اور جنوبی یورپ کے کچھ حصوں کو جھلسا دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے موحولیاتی تبدیلی اور موسم کی اس شدت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی یہاں رونما ہو رہی ہے، یہ خوفناک ہے اور یہ ابھی صرف اس کی شروعات ہے۔

انہوں نے سیارے پر گرمی کا سبب بننے والے اخراج کو کم کرنے کے لیے فوری اور جرات مندانہ اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ گلوبل وارمنگ کا دور ختم ہو چکا ہے اور اب زمین عالمی سطح پر ابلنے کے عہد میں داخل ہو چکی ہے۔

جولائی کے پہلے تین ہفتوں کے دوران پہلے ہی کسی بھی تقابلی مدت میں زیادہ عالمی اوسط درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا اور عالمی موسمیاتی تنظیم اور یورپ کی کوپر نیکس کلائمیٹ چینج سروس نے کہا کہ اس بات کا انتہائی امکان ہے کہ 1940 کی دہائی کے بعد جولائی 2023 ریکارڈ پر گرم ترین مہینہ ہو گا۔

کوپر نیکس کلائمیٹ چینج سروس کے ڈائریکٹر کارلو بوونٹیمپو نے کہا کہ اس عرصے میں زیادہ درجہ حرارت قابل ذکر رہا جس میں درجہ حرارت میں اتار چڑھاؤ اتنا زیادہ تھا کہ سائنسدانوں کو ابھی سے یقین ہے کہ مہینہ ختم ہونے سے پہلے ہی ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے۔

ان سرکاری ریکارڈوں سے قطع نظر انہوں نے کہا کہ آب و ہوا کے لیے پراکسی ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ اس عرصے میں ریکارڈ کیا گیا درجہ حرارت گزشتہ چند ہزار سالوں یا شاید ایک لاکھ سال کے دوران ہماری تاریخ کا سب سے زیادہ ہو سکتا ہے۔

1800 کی دہائی کے اواخر سے فوسل ایندھن کے جلاؤ کے سبب بڑھنے والے تقریباً 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ نے گرمی کی لہروں کو زیادہ گرم، طویل بنا دیا ہے اور اس کے نتیجے میں طوفان اور سیلاب جیسی دیگر موسمی تغیرات بھی زیادہ شدت کے ساتھ دیکھنے کو ملے ہیں۔

عالمی ماحولیاتی تنظیم نے کہا ہے کہ لا نینا کے موسمی طرز عمل کے نتیجے میں ہونے والے ٹھنڈک اثرات کے باوجود 2022 سے لے کر اب تک آٹھ سال ریکارڈ پر سب سے زیادہ گرم تھے، اس کے سبب اب ایل نینو کے گرم ہونے کا راستہ مل گیا ہے۔

عالمی ماحولیاتی تنظیم کے سیکریٹری جنرل پیٹری ٹالاس نے کہا کہ جولائی میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کرنے والا انتہائی شدید موسم بدقسمتی سے موسمیاتی تبدیلی کی تلخ حقیقت اور مستقبل ایک نمونہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کی پہلے سے کہیں زیادہ فوری ضرورت ہے اور آب و ہوا کی بہتری کے لیے اقدامات کرنا کوئی عیاشی نہیں بلکہ ضرورت ہے۔

شمالی نصف کرہ ارض کے کچھ حصوں میں جولائی میں دیکھی جانے والی شدید گرمی اور جنگل کی تباہ کن آگ نے صحت، ماحولیاتی نظام اور معیشتوں پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

امریکا کے بڑے حصوں میں ریکارڈ توڑ گرمی کی لہر کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن نے شہر کے میئروں کے ساتھ وائٹ ہاؤس کی ایک کانفرنس منعقد کی تاکہ فینکس، ایریزونا میں انتہائی درجہ حرارت پر تبادلہ خیال کیا جا سکے جہاں لگاتار 27 دن تک درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد ریاکرڈ کیا گیا۔

جمعرات اور جمعہ کو نیویارک میں حد سے زیادہ گرمی کی وارننگ جاری کی گئی ہے اور شہر میں 500 ایئر کنڈیشنڈ کولنگ سینٹرز کھولے گئے ہیں۔

نیویارک شہر کے میئر ایرک ایڈمز نے ٹوئٹر پر کہا کہ آئیے یہ واضح کر چلیں کہ یہ گرمی مار سکتی ہے، یہ خطرناک ہے۔

لگاتار چار ہفتوں تک 35 ڈگری سے زائد درجہ حرارت کا مشاہدہ کرنے والے `

بحیرہ روم کے خطے کے متعدد ممالک میں جنگل کی آگ بھڑک اٹھی جہاں شدید گرمی نے خوبصورت مناظر کو خشک سالی میں تبدیل کر دیا ہے اور یونان بھر میں سیکڑوں فائر فائٹرز دو ہفتوں سے لگی مہلک آگ پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

کوپرنیکس اور عالمی ماحولیاتی تنظیم نے کہا کہ عالمی سطح کا اوسط سمندری درجہ حرارت نے جولائی میں غیر معمولی گرم موسم اور شدید گرمی میں اہم کردار ادا کیا۔

بوونٹیمپو نے کہا کہ وسطی بحیرہ روم کے ایک اہم حصے میں درجہ حرارت اب پچھلے تمام ریکارڈوں کے قریب یا اس سے زائد ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دنیا کو پہلے سے ہی اخراج کی وجہ سے ہونے والی گرمی اور دیگر اثرات کے مطابق خود کو ڈھالنے کی ضرورت ہے اور مستقبل میں مزید خراب اور بدترین موسم سے بچنے کے لیے کاربن کی آلودگی کو اس دہائی میں ڈرامائی طور پر کم کرنے کی ضرورت ہے۔

عالمی ماحولیاتی تنظیم نے پیش گوئی کی ہے کہ اس بات کا 50 فیصد امکان ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں سے کم از کم ایک سال عالمی درجہ حرارت عارضی طور پر طے شدہ صنعتی معیار کے درجہ حرارت سے 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ جائے گا۔

سویڈش وزیراعظم قرآن پاک نذر آتش کیے جانے کے مزید واقعات پر پریشان

الیکشن کمیشن کی سہولت کیلئے سندھ اسمبلی 11 اگست کو تحلیل ہوسکتی ہے، مراد علی شاہ

پاکستان کو فیفا ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ مرحلے میں ایک مرتبہ پھر کمبوڈیا کا سامنا