پاکستان

الیکشن کمیشن کی سہولت کیلئے سندھ اسمبلی 11 اگست کو تحلیل ہوسکتی ہے، مراد علی شاہ

اگر الیکشن کمیشن کو انتخابات کے لیے دو ماہ درکار ہیں تو پھر صوبائی اسمبلی اپنے وقت پر 12 اگست کو تحلیل ہوگی، وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے الیکشن کمیشن کی سہولت کے لیے تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی 11 اگست کو تحلیل ہوسکی ہے، جس سے کمیشن کو انتخابات کے انعقاد کے لیے مزید 3 ماہ مل جائیں گے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہزیب‘ میں بات کرتےہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ’سندھ اسمبلی 11 اگست کو رات گئے خود بخود تحلیل ہوجائے گی، ہم نے 13 اگست 2018 کو حلف لیا تھا اور اگر ہم تحلیل نہیں کرتے ہیں تو پھر یہ خود بخود 12 اگست کو تحلیل ہو جائے گی‘۔

قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی مدت 12 اگست کو ختم ہوجائے اور اسی لیے نگران حکومت کے قیام کے لیے حکومت اتحادیوں کے درمیان ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

اگر حکومت قومی اسمبلی کی مدت 12 اگست کو مکمل ہونے سے پہلے تحلیل ہوجاتی ہے تو پھر انتخابات اگلے 90 روز (3 ماہ) میں منعقد ہوں گے اور اگر اسمبلی اپنی مدت پوری کرتی ہے تو پھر الیکشن کمیشن آئینی طور پر اگلے 60 روز میں انتخابات کے انعقاد کا پابند ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پروگرام میں کہا کہ ’مجھے خبریں مل رہی ہیں اور تبادلہ خیال ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات کے انعقاد کے لیے 3 ماہ کا وقت چاہتا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم سمجھیں کہ انتخابات 3 ماہ میں ہوں گے تو پھر ہم ایک روز قبل 11 اگست کو اسمبلی تحلیل کردیں گے، میں گورنر کو اس کی تجویز دوں گا اور وہ اسی دن منظوری دیں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن کمیشن کو انتخابات کے انعقاد کے لیے دو ماہ چاہئیں تو پھر اسمبلی شیڈول کے مطابق تحلیل ہوگی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ دوسری صورت میں صوبائی اسمبلی 11 اگست کو تحلیل ہوگی تاکہ الیکشن کمیشن کو سہولت دی جائے کہ اس سے 3 ماہ کا وقت مل جائے۔

خیال رہے کہ سندھ اسمبلی میں ایک روز قبل ہی متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی رکن رعنا انصار نے اسمبلی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون اپوزیشن لیڈر کا منصب سنمبھال کر تاریخ رقم کی ہے۔

سندھ اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حلیم عادل شیخ کو قائد حزب اختلاف کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

اس فیصلے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کی رعنا انصار کو حلیم عادل شیخ کی جگہ اپوزیشن لیڈر بنادیا گیا ہے، جس کے بارے میں خیال ظاہر کیا جا رہے کہ ایم کیو ایم اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے درمیان مفاہمت ہوئی تھی تاکہ صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد نگران وزیراعلیٰ کا انتخاب باہمی مشاورت سے ہو۔

پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان پشاور ہائی کورٹ کے حکم کے بعد مردان جیل سے رہا

کراچی پولیس کا 8 سے 10 محرم کے تک جلوس کیلئے ٹریفک، سیکیورٹی منصوبہ جاری

وزیر خارجہ بلاول کا انتونیو گوتریس سے ٹیلیفونک رابطہ، بحیرہ اسود میں گندم کی نقل و حمل رکنے پر تبادلہ خیال