پاکستان

نفرت انگیز تقاریر کے خلاف پاکستان کی حمایت یافتہ قرارداد یو این جنرل اسمبلی میں منظور

قرارداد میں بین المذاہب امن اور ہم آہنگی کے تحفظ کے لیے عالمی برادری کے فرائض و ذمہ داریوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی، پاکستانی مندوب

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات، نفرت انگیز تقاریر ، مقامات مقدسہ، مذہبی علامات کے خلاف حملوں کی روک تھام اور مذمت سے متعلق پاکستان کے تعاون سے مراکش کی پیش کی گئی قرارداد کی منظوری دے دی۔

مراکش نے پاکستان کے تعاون سے’نفرت انگیز تقاریر کا مقابلہ کرنے کے لیے بین المذاہب اور بین الثقافتی مکالمے اور رواداری کو فروغ دینے’ کے عنوان سے قرارداد پیش کی جسے 193 رکنی جنرل اسمبلی نے منظور کر لیا۔

اقوام متحدہ میں تعینات سفارت کاروں نے کہا کہ پاکستان نے ملائیشیا اور مصر کے ساتھ مل کر قرارداد کی قیادت کی جس کا مقصد مذہبی مقامات، نشانات اور مقدس کتابوں کے تقدس کو برقرار رکھنا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر تشدد کی تمام کارروائیوں کے ساتھ ساتھ مذہبی علامات، مقدس کتابوں، گھروں، کاروباروں، جائیدادوں، اسکولوں، ثقافتی مراکز یا مقامات کے خلاف کسی بھی طرح کی کارروائیاں اور عبادت کے ساتھ ساتھ مذہبی مقامات، مقامات مقدسہ، مزارات اور ان پر ہونے والے حملے عالمی قانون کی خلاف ورزی ہیں جن کی سختی سے مذمت کی گئی۔

اسپین نے اس پیرا گراف میں ترمیم جمع کرائی جس میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی میں کہے گئے الفاظ حذف کرنے کے لیے کہا گیا۔

اس ترمیم کی مخالفت میں 62 اور حمایت میں 44 ووٹ پڑے جب کہ 24 اراکین نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

جنرل اسمبلی نے قرارداد کی شرائط کے تحت رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بین المذاہب اور بین الثقافتی مکالمے کو فروغ دینے اور اختلافات کے احترام اور قبولیت کو فروغ دیں، تاکہ نفرت انگیز تقاریر کے پھیلاؤ کو مسترد کیا جا سکے جو امتیازی سلوک، دشمنی اور تشدد کو بڑھاوا دیتی ہیں۔

جنرل اسمبلی نے رکن ممالک اور سوشل میڈیا کمپنیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام، اس سلسلے میں تحقیق کو فعال کرنے اور مؤثر رپورٹنگ ذرائع تک صارفین کی رسائی کو فروغ دیں۔

جنرل اسمبلی نے کسی کی بھی طرف سے روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک، عدم برداشت اور تشدد کے واقعات بشمول اسلاموفوبیا کی بنیاد پر پیش آنے والے واقعات میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

یہ قرارداد پاکستان نے سعودی عرب، اردن اور مصر کی حمایت کے ساتھ پیش کی۔

جنرل اسمبلی میں پاکستان کے مندوب بلال چوہدری نے قرارداد کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد مذہبی منافرت سے متعلق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے حال ہی میں پیش کی گئی قرارداد کے سلسلے کی ایک کڑی ہے جو جنیوا میں انسانی حقوق کونسل میں منظور کی گئی تھی۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ اس تاریخی قرارداد میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے حالیہ واقعات سمیت مذہبی منافرت کے تمام مظاہر کی مذمت کی گئی اور ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ایسے قوانین کو اپنائیں جو انہیں اس طرح کے واقعات میں ملوث ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے قابل بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کے بار بار ہونے والے واقعات سے اسلاموفوبیا میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ان واقعات سے نہ صرف دنیا کے 2 ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے بلکہ یہ بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کو سبوتاژ کرنے کا بھی باعث ہے۔

بلال چوہدری نے کہا کہ اس طرح کے واقعات نسلی منافرت اور زینوفوبیا (غیر ملکیوں سے نفرت) کا بھی مظہر ہیں اور ان واقعات کی روک تھام کے لیے قوانین کی عدم موجودگی اور خاموشی نفرت اور تشدد کو مزید اکسانے (حوصلہ افزائی) کے مترادف ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ قرارداد کے متن میں آزادی اظہار کے حق کو کم کرنے کی نہیں بلکہ بین المذاہب امن اور ہم آہنگی کے تحفظ کے لیے عالمی برادری کے خصوصی فرائض اور ذمہ داریوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ جولائی کے وسط میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کی جانب سے سویڈن میں قرآن پاک کو جلائے جانے کے تناظر میں مذہبی منافرت کے خلاف پیش کی گئی قرارداد منظور کی گئی تھی۔

قرارداد میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ سے مذہبی منافرت پر رپورٹ شائع کرنے اور ریاستوں سے اپنے قوانین پر نظرثانی کرکے اس خلا کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا جو اس طرح کے واقعات کی روک تھام، ایسی کارروائیوں اور مذہبی منافرت کی وکالت کے خلاف قانونی چارہ جوئی میں رکاوٹ بنتا ہے۔

امریکا اور یورپی یونین نے اس قرارداد کی شدید مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ یہ انسانی حقوق اور آزادی اظہار کے بارے میں ان ممالک کے نظریات سے متصادم ہے۔

گزشتہ ماہ سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ایک شخص کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر پھیل گئی تھی اور پاکستان، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)، یورپی یونین، پوپ فرانسس اور سویڈش حکومت سمیت کئی مسلم ممالک کی جانب سے اس واقعے کی شدید مذمت کی گئی تھی۔

اس سے قبل جنوری میں ڈنمارک کے دائیں بازو کے انتہا پسند راسمس پلوڈن نے سویڈن کی نیٹو رکنیت کے لیے درخواست اور سویڈن کی اتحاد میں شمولیت کے لیے ترکیہ کے ساتھ مذاکرات کی مذمت کرنے کے لیے قرآن پاک کا ایک نسخہ نذر آتش کردیا تھا۔

اگرچہ سویڈش پولیس نے نشان دہی کی کہ ان مظاہروں میں کسی مقدس کتاب کو نذر آتش کرنے کی باضابطہ اجازت نہیں دی لیکن ملک میں مقدس کتابوں کو جلانے کی ممانعت کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں ہے۔

تاہم پولیس اگر سیکیورٹی کو خطرہ لاحق ہو یا نسلی منافرت اور اشتعال انگیزی کے خطرے کے پیش نظر مظاہرے کی اجازت دینے سے انکار کر سکتی ہے۔

پاکستان نے سویڈن کی حکومت کی جانب سے مقدس اوراق نذر آتش کرنے کی اجازت دینے کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان مقدس کتابوں کو جلانے کی اجازت کی مذمت کرتا ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ آزادی اظہار اور رائے کی آڑ میں مذہبی منافرت کی جارحانہ کارروائیوں کو معاف نہیں کیا جا سکتا، اسلام تمام مذاہب، مقدس شخصیات اور مقدس صحیفوں کے احترام کا تقاضا کرتا ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ مذاہب، عقائد اور ثقافتوں کے درمیان باہمی احترام، ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ یک آواز ہو کر مذہبی منافرت کی ایسی تمام گھناؤنی کارروائیوں کی مذمت کرے، جس سے اس کے پیروکاروں کے جذبات مجروح ہوں اورانہیں جان بوجھ کر اکسایا جائے۔

کولمبو ٹیسٹ میں سری لنکا کو ایک اننگز اور 222 رنز سے شکست، سیریز پاکستان کے نام

حمل ٹھہرنے کے بعد جسامت تبدیل ہونے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جگن کاظم

لاہور: عدالت کا پرویز الہٰی کی عدم پیشی پر اعلیٰ حکام کو جرمانہ