پاکستان

اسلام آباد: گرین فیلڈ ریفائنری پروجیکٹ کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط

ہر حکومت گرین فیلڈ ریفائنری کی بات کرتی رہی، کسی نے اس پر کام شروع نہیں کیا، ہم اس پر دستخط کر رہے ہیں، وزیر مملکت

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ ہم گرین پاکستان کے لیے کام کر رہے ہیں، گرین انرجی، شمسی توانائی اور ونڈ انرجی لا کر پاکستان کا مستقبل سنواریں گے۔

اسلام آباد میں گرین فیلڈ ریفائنری پروجیکٹ کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ آئندہ دنوں میں اپنی وزارت کی کارکردگی کے حوالے سے میڈیا کو تفصیلی آگاہ کروں گا، جب وزارت سنبھالی تو وزیر اعظم نے تین باتیں کہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری شرح نمو بڑھے، تجارتی خسارہ کم ہو اور کاروباری مسابقت میں اضافہ ہو تاکہ ملک ترقی کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی 14 ماہ کی مدت میں 550 ملین کی اضافی گیس سسٹم میں شامل کی ہے، 138 ملین کیوبک فٹ گیس اضافی شامل کی گئی ہے، آئندہ 6 ماہ میں 500 ملین کیوبک فٹ گیس سسٹم میں مزید شامل ہو رہی ہے، 11 ہزار ملین ڈالرز مالیت کی گیس سسٹم میں شامل کی گئی ہے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں گیس قلت 3 سے 4 فیصد تھی جسے ہم ایک فیصد کی شرح پر لے آئے اور آنے والے دنوں میں یہ اضافی مقدار میں دستیاب ہوگی، اس کے علاوہ ہم نے تاپی منصوبہ بحال کیا جو گزشتہ 10 سال سے بند پڑا تھا، معاہدے کے تحت ایک اعشاریہ 3 بلین کیوبک فٹ سستی گیس حاصل کرسکیں گے، آذربائیجان کے ساتھ سستی ایل این جی کا معاہدہ کیا گیا ہے۔

مصدق ملک نے کہا کہ لوگ پوچھتے ہیں کہ یہ معاہدہ آپ نے کیسے کرلیا، ویسے کرلیا جیسے جب ہم جی سی سی میں جاتے ہیں تو لوگ ہمیں کہتے ہیں کہ ہم ایک کمپنی ہیں، اسی طرح ملک کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، ہم بھی ایک کمپنی ہیں، ہم بھی ملک کو ایک کمپنی کی طرح آگے بڑھانا چاہتے ہیں، ہمارے بچوں کا مستقبل بھی ہمارے سامنے ہے، ہم بھی اس کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، انہیں مذاکرات کرنے آتے ہیں تو ہمیں بھی یہ سب آتا ہے، ہم نے اپنی سمجھ بوجھ کو استعمال کرتے ہوئے یہ معاہدے کیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے روس سے کیے گئے معاہدے پر اعتراضات کیے گئے لیکن اعتراضات کے باوجود ہمیں اس معاہدے کے تحت بہت فائدہ ہے، ملک کو اس معاہدے سے بے انتہا فائدہ ہے، جیسے جیسے اس تیل کی مقدار اور اس کی رقم میں اضافہ ہوگا تو آئندہ 5، 6 ماہ میں اس کے فائدوں کا اندازہ ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر حکومت گرین فیلڈ ریفائنری کی بات کرتی رہی، کسی نے سائن نہیں کیا، ہم اس پر دستخط کر رہے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم ہر سال 10 ملین ٹن پیٹرولیم مصنوعات منگواتے ہیں، جب ہم خال تیل منگواتے ہیں، اس پر ہم ایک سے دو ڈالر پریمیئم دیتے ہیں، گزشتہ سال ہم نے ڈیزل پر 18 سے 20 ڈالر کا پریمیئم دیا، اگر ہم خام تیل لے کر خود پیٹرول، ڈیزل بنائیں تو ایک سے دو ڈالر پریمیئم دیتے ہیں، اگر ہم اپنی ریفائنری میں ڈیزل ریفائن کریں تو 18 سے 22 ڈالر کی بچت ہوتی ہے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ اس زرمبادلہ کو بچانے کے لیے ہم نے ریفائنری لگانے کا فیصلہ کیا، ہمارے پاس کونسے وسائل نہیں ہیں؟ اس سے پہلے ایسا کیوں نہیں ہوا، اب ایسا ہوگیا، اس پر میں پی ایس او کو مبارکباد دیتا ہوں، عالمی سطح پر اپنے اس مقدمے کو آگے بڑھا رہے ہیں، جی سی سی کے دو ممالک کے ساتھ بات چیت جاری ہے، سعودی عرب کے ساتھ ہماری بات چیت آخری مراحل میں ہے، پالیسی منظور کی جاچکی ہے، انہوں نے ہمیں کہا آپ بھی اس میں اپنی کچھ سرمایہ کریں گے یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جتنی سرمایہ کاری کا کہا، اس سے زیادہ سرمایہ کاری کے معاہدے پر آج دستخظ کر رہے ہیں، مؤثر کمپنی بنانے کے لیے پارٹنرز چاہیے، وہ پارٹنرز آپ کے سامنے آج پیش کر رہے ہیں، ان میں پی ایس او کے علاوہ او جی ڈی سی ایل، جی ایچ پی اور پی پی ایل شامل ہیں، اس کے علاوہ یو اے ای کے ساتھ بھی سرمایہ کاری کے لیے بات چیت چل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم 8، 10 روز میں جا رہے ہیں لیکن ملک تو یہاں موجود رہے گا، آئندہ حکومت جس کی بھی آئے، وہ بھاگ کر جاری ترقیاتی منصوبوں کو پکڑے۔

مصدق ملک نے کہا کہ ہم گرین پاکستان کے لیے کام کر رہے ہیں، میں نے او جی ڈی سی ایل اور پی ایس او نے ایک پالیسی بنانے کا کہا کہ ہمارے جانے سے پہلے وہ ایک سبسڈی بنائیں جس کے تحت توانائی کے قابل تجدید ہونے پر کام کیا جائے، ہمارے پاس وافر شمسی توانائی اور جاندار ونڈ کوریڈور ہیںِ، 10 ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے لیے بڈنگ پر کام جاری ہے، ہماری اپنی کمپنیاں عالمی سرمایہ کاری کے بغیر بھی گرین پاکستان کے لیے کام کا آغاز کرنے جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم گرین انرجی، شمسی توانائی اور ونڈ انرجی لا کر پاکستان کا مستقبل سنواریں گے، جس جگہ بھی وزارت پیٹرولیم تیل کے کنویں کھودے گی، وہاں کام شروع ہونے سے پہلے اسکول اور ہسپتال بنائے جائیں گے، کسی ایسی کمپنی کو پاکستان میں کام نہیں کرنے دیں گے جو اپنی سماجی ذمہ داریاں پوری نہیں کرے گی۔

معاہدے کی تفصیلات

اسلام آباد میں او جی ڈی سی ایل کے ہیڈ آفس میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب کے بعد اس حوالے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ قومی کمپنیاں او جی ڈی سی ایل، پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او)، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) اور گورنمنٹ ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ (جی ایچ پی ایل) مشترکہ سرمایہ کاری حکمت عملی کے ذریعے اشتراک کریں گی، منصوبے میں معروف عالمی آئل اینڈ گیس کمپنیوں کی طرف سے ایکویٹی کی بنیاد پر نمایاں سرمایہ کاری کی جائے گی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ منصوبے کے ذریعے پاکستان میں کم سے کم 3 لاکھ بی پی ڈی خام تیل پراسیسنگ کرنے کی صلاحیت کے ساتھ مربوط ریفائنری پیٹروکیمیکل کمپلکس اور پیٹروکیمیکل سہولت قائم کی جائے گی۔

بیان میں بتایا گیا کہ مربوط ریفائنری پیٹروکیمیکل کمپلیکس متعدد حصوں پر مشتمل ہوگا جس میں میرین انفرا اسٹرکچر، پیٹروکیمیکل کمپلکس، خام آئل اور ریفائن یوٹیلیٹیز کے لیے اسٹوریجز، پائپ لائن کنکٹیویٹی وغیرہ شامل ہے۔

سیکرٹری پٹرولیم کیپٹن (ر) محمد محمود نے تقریب سے خطاب میں گرین فیلڈ ریفائنری پالیسی کے نمایاں نکات کو واضح کرتے ہوئے پیٹرولیم سیکٹر کی ترقی کے لیے پیٹرولیم ڈویژن کے عزم کو اجاگر کیا۔

جینز اور دیگر کپڑوں کو بغیر دھوئے کتنی بار پہن سکتے ہیں؟

پاکستان اور بھارتی عوام جھگڑا نہیں چاہتے، سنی دیول

غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع کے اخراج میں 80 فیصد کمی