صحت

اقوام متحدہ نے تعلیمی اداروں میں اسمارٹ فون کے استعمال سے خبردار کردیا

اسکول میں پڑھائی کے دوران موبائل فون کا استعمال طلبہ کی کارگردگی اور صلاحیت کو متاثر کرتا ہے، اقوام متحدہ رپورٹ

اقوام متحدہ نے تعلیمی اداروں میں اسمارٹ فون کے استعمال سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’پڑھائی کے دوران موبائل فون کے استعمال سے طلبہ کی کارگردگی اور صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔‘

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں اقوام متحدہ کی تعلیمی، ثقافتی اور سائنسی ایجنسی یونیسکو نےکہا کہ شواہد موجود ہیں کہ موبائل فون کا زیادہ استعمال تعلیمی کارکردگی میں کمی سے منسلک ہے، اسکرین پرزیادہ وقت گزارنے سے بچوں کے جذباتی استحکام پرمنفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا میں ہر 4 میں سے ایک ملک ایسا ہے جہاں اسکولوں میں موبائل فون پر پابندی کے قوانین یا پالیسیاں موجود ہیں۔

برطانیہ میں اساتذہ فون کے استعمال کے حوالے سے قوانین طے کرتے ہیں لیکن زیادہ تر اسکولوں میں اس پر پابندی ہے۔

2023 کی گلوبل ایجوکیشن مانیٹر رپورٹ کے مصنف مانوس انتونینیس نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی تحقیق میں اسکول میں اسمارٹ فون کے استعمال کی ایسی مثالیں ملتی ہیں جو طلبہ کی سیکھنے کی صلاحیت میں کمی پیدا کررہی ہے اور ان کے پرائیویسی کے خطرے میں بھی اضافہ کررہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صرف ایسی ٹیکنالوجی جو سیکھنے کے عمل میں مدد دیتی ہے وہی اسکولوں میں لائی جاسکتی ہے۔

مانوس انتونینیس نے بتایا کہ طلبہ کو تعلیم کے حوالے سے ٹیکنالوجی کے استعمال سے مکمل طور پر دور نہیں رکھا جانا چاہیے لیکن ممالک کو اس بارے میں بہتر رہنمائی دینے کی ضرورت ہے کہ اسکول میں کس قسم کی ٹیکنالوجی اپنانے کی اجازت ہونی چاہیے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متعدد مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ اسکولوں میں موبائل فون پر پابندی لگانے سے تعلیمی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔

16 سالہ لیکسی نے بتایا کہ ان کی سابقہ ​​ہیڈ ٹیچر نے اسکول میں تعلیمی مدد حاصل کرنے کے لیے فون لانے کی اجازت دی تھی، اکثر طالب علم اسے سوشل میڈیا کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

2021 میں برطانیہ کے اُس وقت کے ایجوکیشن سکریٹری گیون ولیمسن نے کے اسکولوں میں موبائل فون پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن موجودہ محکمہ برائے تعلیم کا کہنا ہے کہ یہ اساتذہ پر منحصر ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ آیا اسکول میں کلاسز کے دوران موبائل فون استعمال کیے جا سکتے ہیں یانہیں۔

تاہم، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اسکول میں موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت دینے سے خطرات لاحق ہوتے ہیں، جن میں تعلیمی کارکردگی متاثر ہونا، پڑھائی میں توجہ نہ ہونا، سیکھنے کی صلاحیت میں کمی جیسے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان خطرات کو کم کرنے کے لیے اساتذہ کو موبائل فون پر پابندی لگانے پر غور کرنا چاہیے۔

2017 میں، بنگلہ دیش نے اسکولوں اور کالجوں میں طلبہ اور اساتذہ دونوں پر کلاس رومز میں موبائل فون لانے پر پابندی لگا دی تھی۔

فرانس کے اسکولوں میں بھی معذور افراد اور اساتذہ کے علاوہ تمام لوگوں پر موبائل فون لانے پر پابندی ہے۔

نیدرلینڈ بھی سکینڈری اسکولوں میں موبائل فون، ٹیبلیٹ اور اسمارٹ واچز پر پابندی عائد کردے گا۔

تاہم اسکول لیڈرز یونین این اے ایچ ٹی کی پالیسی کی سربراہ سارہ حنافین نے کہا کہ موبائل پر پابندی کچھ اسکولوں کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے لیکن دیگر افراد کے لیے مشکلات کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو طلبہ طویل سفر طے کرکے اسکول آتے ہیں انہیں موبائل فون کی ضرورت پڑسکتی ہے، اسکول کی انتظامیہ کو چاہیے کہ طلبہ کے اسکرین ٹائم کو مینج کرنے میں ان کی مدد کریں۔

سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال ذہنی مسائل بڑھنے کی وجہ، چھٹکارا کیسے؟

اکثر لوگ سوشل میڈیا کے خطرناک ٹرینڈز کو کیوں فالو کرتے ہیں؟

سوشل میڈیا پرزیرگردش خبر غلط ثابت، ’تالا لگی قبرپاکستان میں نہیں بھارت میں ہے‘