اگست کے بلوں میں بجلی صارفین سے اضافی رقم بٹورنے کا فیصلہ
بجلی کی بنیادی قیمتوں میں بڑے اضافے کے نوٹیفکیشن کے ایک روز بعد ہی پاور ریگولیٹر نے کے الیکٹرک اور دیگر تقسیم کار کمپنیوں کو ماہانہ فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی مد میں صارفین سے بالترتیب 2 روپے 31 پیسے اور 1ایک روپے81 پیسے فی یونٹ کی شرح سے 29 ارب روپے اضافی وصول کرنے کی اجازت دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جون کے مہینے میں استعمال شدہ بجلی کی یہ اضافی قیمت صارفین سے اگست کے بلوں میں وصول کی جائے گی۔
قیمت میں اضافے کا یہ فیصلہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی کی زیر صدارت دو علیحدہ علیحدہ عوامی سماعتوں میں کیا گیا۔
اپنی درخواست میں کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی نے ایف سی اے کی مد میں 2 روپے 34 پیسے فی یونٹ اضافے کی شرح سے 4ارب 40 کروڑ روپے وصول کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا، تاہم نیپرا نے 2 روپے 31 پیسے فی یونٹ اضافی وصول کرنے کی منظوری دی۔
اسی طرح دیگر تقسیم کار کمپنیوں نے ایف سی اے کی مد میں ایک روپے 85 پیسے روپے فی یونٹ اضافے کے حساب سے 25 ارب روپے وصول کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا لیکن ریگولیٹر نے 1 ایک روپے81 پیسے اضافے کی منظوری دی۔
سستے مقامی ایندھن سے 58 فیصد سے زیادہ بجلی پیدا کیے جانے کے باوجود قیمتوں میں اتنا اضافہ ہوا، سستے مقامی ذرائع سے مئی میں 56 فیصد اور اپریل میں 54 فیصد بجلی کی پیداوار ہوئی تھی۔
فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ میں اضافہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب کہ بجلی کی اوسط قیمت 7 روپے فی یونٹ سے زیادہ بڑھی اور اس دوران فرنس آئل اور یل این جی جیسے درآمدی ایندھن کی قیمت میں کمی آئی۔
فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اضافے کے پیچھے ایک اہم وجہ ہائیڈرو پاور جنریشن کی اندازے سے نسبتاً کم پیداوار تھی ( جو مجموعی پیداوار کا 30 فیصد رہی)۔
مئی میں مجموعی طور پر نیشنل پاور گرڈ میں پن بجلی کی پیداوار کا حصہ 27 فیصد تھا جب کہ اس سے ایک ماہ قبل اس کاحصہ 24 فیصد تھا، ہائیڈرو پاور جنریشن سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت میں کوئی فیول کاسٹ شامل نہیں ہوتی۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل ہی صارفین کی شدید مخالفت کے باوجود پاور ڈویژن اور پاور ریگولیٹر ٹس سے مس نہ ہوئے اور عالمی مالیاتی فنڈ سے کیے گئے وعدے کے مطابق یکم جولائی 2023 سے قومی سطح پر بجلی کے نرخوں میں 26 فیصد (7 روپے 50 فی یونٹ) تک اضافہ کرنے سے باز نہیں آئے تھے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی کی زیر صدارت عوامی سماعت کے دوران تجارتی اور صنعتی اداروں نے قیمتوں میں اتنے بڑے اضافے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ صنعت پہلے ہی اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے، اس اضافی بوجھ سے کاروبار بند ہو جائیں گے، مصنوعات ناقابل مسابقت ہونے کی وجہ سے برآمدی منڈی کا صفایا ہو جائے گا اور بے روزگاری میں اضافہ ہو گا۔