یونان میں ہیٹ ویو کی نئی لہر، جنگلات میں بدترین آتشزدگی
یونان کو بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث ہیٹ ویو کی ایک نئی لہر کا سامنا ہے جہاں کئی مشہور سیاحتی جزائر کے جنگل میں آگ بھڑک اٹھی ہے جس سے بڑے پیمانے پر مقامی آبادی کو انخلا پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق یونان کے موسمیاتی ادارے ای ایم وائی نے کہا کہ دارالحکومت ایتھنز میں پارہ 41 ڈگری سیلسیس تک بڑھنے اور وسطی یونان میں 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کی توقع ہے۔
ملک کے بہت سے علاقے ’ریڈ الرٹ‘ پر ہیں جہاں تیز ہواؤں کی وجہ سے جنگلات میں خوفناک آتشزدگی کا انتہائی خطرہ ہے۔
انتہائی گرم موسم شدید گرمی کے ہفتے کے آخر میں آیا ہے جہاں ہزاروں مقامی لوگ اور سیاح یونانی جزائر روڈس اور کورفو پر جنگل کی آگ سے نکل گئے، تاہم وزیر اعظم نے خبردار کیا تھا کہ گرمی سے متاثرہ قوم آگ کے شعلوں کا سامنا کر رہی ہے۔
حکام نے یونانی جزیرے کورفو سے تقریباً ڈھائی ہزار افراد کو ریسکیو کرلیا جہاں ہزاروں لوگ پہلے ہی روڈز جزیرے پر آگ کی لپیٹ میں آگئے تھے اور خوفزدہ سیاح انخلا کے بعد پروازوں کے ذریعے گھر جانے کے لیے دوڑ رہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق 260 سے زیادہ فائر فائٹرز روڈز پر لگاتار آٹھویں دن بھی آگ کے شعلوں سے نمٹ رہے ہیں، جنہیں دو ہیلی کاپٹروں اور دو طیاروں کی مدد حاصل ہے۔
یونان کے دوسرے سب سے بڑے جزیرے ایویا پر بھی آگ بھڑک رہی ہے جہاں یونانی تحفظ کے حکام نے شمالی علاقے میں راتوں رات انخلا کا حکم جاری کیا۔
اتوار کو جنوبی پیلوپونیس جزیرہ نما میں گیتھیو میں پارہ 46.4 سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، لیکن یہ 48 ڈگری سینٹی گریڈ کے قومی سطح پر گرم ترین درجہ حرارت کے ریکارڈ سے کم ہے۔
یونانی وزیر اعظم کیریاکوس میتسوتاکس نے گزشتہ روز پارلیمنٹ کو بتایا کہ ہم جنگ میں ہیں اور خصوصی طور پر فائر فرنٹ کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ ملک کو آئندہ تین مشکل دنوں کا سامنا کرنا پڑے گا، اس سے پہلے کہ زیادہ درجہ حرارت کم ہونے کی پیش گوئی کی جائے۔
’ہمارے گھر کی حفاظت کریں‘
یونان میں شدید گرمی کی لہر جنوبی یورپ اور شمالی افریقہ کے بیشتر حصوں میں بھی جھلک رہی ہے۔
الجزائر میں رہائشی علاقوں میں جنگل کی آگ بھڑک اٹھنے سے کم از کم 34 افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور بڑے پیمانے پر لوگ وہاں سے انخلا پر مجبور ہو گئے ہیں۔
جنوب مشرقی فرانس میں حکام نے بوچس ڈو-رون کے علاقے میں بلند ترین سطح پر آگ کی وارننگ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا کہ موسمی حالات کی وجہ سے آتشزدگی کا خطرہ عام گرمیوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔
یونان میں غیر معمولی درجہ حرارت نے اہم سیاحتی مقامات کو دن کے اوقات میں بند کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
یونان کے شہری تحفظ کے وزیر واسلیس کیکی لیاس نے کہا کہ عملے نے مسلسل 12 دنوں تک ملک بھر میں لگنے والی 500 سے زیادہ آگ کا مقابلہ کیا۔
آگ خاص طور پر سیاحتی جزائر جیسے روڈز اور کورفو پر تباہ کن ہے جہاں موسم زوروں پر ہے اور ہوٹل اکثر بھرے رہتے ہیں۔
رضاکار جزیرے کے شمال میں غیر ملکی سیاحوں کی مدد کے لیے آئے جہاں ہفتے کے روز لگنے والی آگ سے نکالے جانے کے بعد تقریباً 200 لوگ اب بھی ایک اسکول میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
اسکول کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ درجنوں مقامی رضاکار اور اسکول کا عملہ پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد کے لیے آگے آیا ہے۔
جزیرے کے جنوب مشرق میں واقع گاؤں واٹی میں مقامی میئر واسلیس کالابوڈاکس نے کہا کہ اس علاقے پر پڑنے والے اثرات ’افسوسناک‘ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گاؤں کو خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے لیکن ہم اسے نہیں چھوڑ سکتے، ہم اپنے گھر کی حفاظت کے لیے لڑائی کی قیادت کر رہے ہیں۔
عالمی موسمیاتی انتساب گروپ کے سائنسدانوں نے کہا کہ اس ماہ یورپ اور شمالی امریکا کے کچھ حصوں کو متاثر کرنے والی ہیٹ ویوز کا خاتمہ انسانی وجہ سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے بغیر تقریباً ناممکن ہے۔