پاکستان

توہین الیکشن کمیشن کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری، پولیس کو کل پیش کرنے کا حکم

آئی جی اسلام آباد وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرائیں اور چیئرمین پی ٹی آئی کو کل الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کریں، الیکشن کمیشن کا حکم
|

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے اسلام آباد پولیس کو توہین الیکشن کمیشن کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کراتے ہوئے کل پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پٌولیس اسلام آباد کو جاری الیکشن کمیشن کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی توہین الیکشن کیس میں پیش نہیں ہوئے، لہٰذا ان کی عدم پیشی پر وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے آئی جی اسلام آباد کو ناقابل ضمانت وارنٹ کی تعمیل کی ہدایت کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو کل صبح 10 بجے کمیشن کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 16 جنوری 2023 اور 2 مارچ 2023 کو ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے، لیکن وہ کمیشن کے سامنے پیش ہونے میں ناکام رہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس سے قبل 11 جولائی کو چیئرمین پی ٹی آئی، اسد عمر اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔

توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کی تھی جہاں عمران خان سمیت دیگر رہنما پیش نہیں ہوئے تھے۔

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد عمر بھی الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوئے تھے تاہم ان کے معاون وکیل نے الیکشن کمیشن کو بتایا تھا کہ اسد عمر کے کیسز ہیں اور انہوں نے ڈاکٹر سے ملنے کے لیے وقت لیا ہوا ہے اور استدعا کی تھی کہ اسد عمر کو حاضری سے استثنیٰ دیں، وہ یہاں حاضر ہوتے رہے ہیں۔

دوران سماعت فواد چوہدری اور ان کے وکیل فیصل چوہدری بھی الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوئے تھے، ان کے معاون وکیل نے بتایا تھا کہ فواد چوہدری لاہور میں ہیں اور فیصل چوہدری اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور فواد چوہدری کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے توہین الیکشن کمیشن کے کیس کی سماعت 25 جولائی تک ملتوی کر دی تھی۔

پس منظر

گزشتہ سال اگست میں الیکشن کمیش نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔

بھارتی پولیس نے 74 روہنگیا مہاجرین کو گرفتار کر لیا

دوسرا ٹیسٹ: پہلے روز سری لنکا 166 رنز پر ڈھیر، پاکستان کے 145 رنز پر 2 آؤٹ

’فیک نیوز‘: نگران وزیراعظم کے لیے نام فائنل نہیں ہوا، شیری رحمٰن