دیامر: لینڈ سلائیڈنگ سے قراقرم ہائے وے بند، متعدد مسافر پھنس گئے
گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے علاقے کوہستان اپر اور چلاس کے درمیان شاہراہ قراقرم متعدد مقامات پر بند ہونے کی وجہ سے متعدد مسافر سڑک پر پھنس گئے، جبکہ کوہستان اپر کے علاقے پانی بہہ کو بھی سیلاب نے اپنی لپیٹ میں لے لیا جہاں مکانات کو نقصان پہنچا اور ایک کمسن بچی زخمی ہوگئی ہے۔
اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) داسو، اپر کوہستان، نور نبی شاہ نے بتایا کہ داسو کے علاقے کائی گاہ میں ایک بڑا مٹی کا تودہ گرنے سے اپر کوہستان کے علاقے میں قراقرم ہائی وے کئی مقامات پر بلاک ہوگئی ہے۔
ایس ایچ او نے کہا کہ قراقرم ہائی وے پر صبح سے ہی ٹریفک معطل ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں مسافر بین الاقوامی شریان کے دونوں طرف پھنسے ہوئے ہیں اور پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے ڈپٹی ڈائریکٹر غلام عباس خان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ آج گلگت بلتستان کے دیامر اور خیبرپختونخوا کے کوہستان کے درمیان 9 مختلف مقامات پر سڑک بلاک ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ قراقرم ہائی وے کو اتوار کے روز فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) نے لینڈ سلائیڈنگ سے صاف کیا تھا، لیکن پیر کو دوبارہ 9 مقامات پر بلاک ہوگئی تاہم اس کی کلیئرنس کا کام جاری ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ ابتدائی طور پر وہ سڑک کو یک طرفہ ٹریفک کے لیے کھولنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے لیے مشینیں لگائی جا رہی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قراقرم ہائی وے سیکشن نمبر 424 زیرو پوائنٹ کے قریب، 439 بونار داس کے قریب، 440 بونار داس کے قریب، 444 بونار داس کے قریب، 460 تتہ پانی کے قریب، 463 تتہ پانی ایک کے قریب، آر ڈی 310 کائیگا، برسین کے قریب، 446 گلگت کے نیر فارم اور گونار فارم کے 446 پر کام جاری ہے اور توقع ہے کہ آج رات 10 بجے تک تمام رکاوٹوں کو کھول دیا جائے گا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر این ایچ اے نے کہا کہ کائی گاہ کی ناکہ بندی 500 میٹر لمبائی اور 7 میٹر اونچائی کے ارد گرد بہت بڑی ہے۔
پھنسے ہوئے مسافروں میں سمیع اللہ نامی مسافر اپر کوہستان کی تحصیل کنڈیا کے لیے سفر کر رہے تھے جنہوں نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ وہ پیر کی صبح 10 بجے سے سڑک کی صفائی کا انتظار کر رہے ہیں لیکن لینڈ سلائیڈنگ بہت زیادہ ہے اور اس میں زیادہ وقت لگ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سڑک کھلنے کے انتظار میں پھنسے ہوئے مسافروں میں سیاح، خاندان، بزرگ اور خواتین بھی شامل ہیں، قریب کوئی دکان نہ ہونے اور پینے کا پانی نہ ہونے کی وجہ سے انہیں پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
اپر کوہستان کے علاقے شیتیال کے ایک مقامی حفیظ ماما نے بتایا کہ پانی بہہ کے علاقے میں سیلابی ریلے سے ایک کمسن بچی زخمی ہوئی اور مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ میں بہاؤ بڑھ گیا ہے، جو قریبی مکانات کو نشانہ بنا رہا ہے جو کہ پہلے ہی خالی کرائے گئے تھے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے مسافروں، سیاحوں کے لیے ایک ہفتہ قبل ایک ایڈوائزری جاری کی تھی کہ وہ خیبرپختونخوا کے شمال میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں جہاں مون سون کی بارشوں کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ، سیلاب کا خدشہ ہے۔
کراچی میں بارش
کراچی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مختلف علاقوں میں کہیں تیز اور کہیں ہلکی بارش ہوئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سرجانی ٹاؤں میں 60 ملی میٹر، گلشن معمار میں 33 ملی میٹر، نارتھ کراچی، 23 ملی میٹر، سعدی ٹاؤن 22.6 ملی میٹر، اورنگی ٹاؤن 16.4 ملی میٹر، یونیورسٹی روڈ 15 ملی میٹر، گلشن حدید 13 ملی میٹر، ناظم آباد 12.3 ملی میٹر، جناح ٹرمینل 7.6 ملی میٹر، کراچی اولڈ ایئرپورٹ 5.8 ملی میٹر، کورنگی 4.4 ملی میٹر، پی اے ایف فیصل بیس 3 ملی میٹر، ڈیفنس فیز ٹو 3 ملی میٹر، مسرور بیس 2.9 ملی میٹر، صدر 2 ملی میٹر اور کیماڑی میں سب سے کم 1.5 ملی میٹر بارش ہوئی۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے شہر میں بارش اور مختلف علاقوں میں جمع ہونے والے پانی کے اخراج کے حوالے سے مسلسل ٹوئٹس کیں۔
مزید بارش کی پیش گوئی
محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری پیش گوئی پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا کہ خلیج بنگال اور بحیرہ عرب سے مون سون ہوائیں مسلسل ملک میں داخل ہو رہی ہیں اور26 جولائی سے ایک نئی مغربی لہر ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہو نے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا کہ25 اور26 جولائی کے دوران بلوچستان، ڈیرہ غازی خان اور 26 جولائی سے 28 جولائی کے دوران آزاد کشمیر، دیر، سوات، کوہستان، شانگلہ، بونیر، مانسہرہ، ایبٹ آباد، راولپنڈی اور اسلام آباد میں بارش کا امکان ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ سکھر، لاڑکانہ، قمبرشہداد کوٹ، نوشہرو فیروز اور دادو میں 25 سے 26 جولائی کے دوران اور اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، گجرانوالا، لاہور اور فیصل آباد میں 25 سے 28 جولائی کے دوران سیلاب کا خدشہ ہے۔
محکمہ موسمیات نے کہا کہ مری، گلیات، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں اس دوران لینڈسلائیڈنگ بھی ہوسکتی ہے۔
مون سون بارشوں کے سلسلے پر این ای او سی کا خصوصی اجلاس
دوسری طرف نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے قائم مقام چئیرمین برگیڈئیر نیک نام محمد بیگ کی زیر صدارت مون سون کی صورت حال پر نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (این ای او سی) کا خصوصی اجلاس ہوا جہاں اہم اسٹیک ہولڈڑز نے شرکت کی۔
اجلا سمی میں حالیہ بارشوں کی وجہ سے بلاک سڑکوں اور پلوں کی بحالی، مون سون بارشوں کے باعث پیش آنے والے حادثات اور ملک کے مختلف علاقوں چترال، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں امدادی کاموں اور ریلیف آپریشنز کا جائزہ لیا گیا۔
قائم مقام چیئرمین این ڈی ایم اے نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ گزشتہ برس کے سیلاب کے تجربات مدنظر رکھتے ہوئے خطرے سے دوچار علاقوں میں وسائل کی بر وقت فراہمی کے لیے منصوبہ تیار کریں۔
انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کے خطرات کے تدارک کے لیے حفاظتی اقدامات ضروری ہیں۔انہوں نے صوبائی حکام کو ہدایت کی کہ وہ تمام میڈیا چینلز، سوشل میڈیا پر عوامی آگاہی کے حوالے سے اقدامات کریں تاکہ مون سون کے ممکنہ خطرات کے بارے میں عام لوگوں کو زیادہ سے زیادہ معلومات پہنچائی جا سکیں۔
ڈائریکٹر جنرل محکمہ موسمیات نے اجلاس کو بتایا کہ مون سون کے اگلے سلسلے کے دوران ملک کے بالائی علاقوں میں 31 جولائی سے 6 اگست تک شدید بارشیں متوقع ہیں، جس سے بڑے شہروں میں اربن فلڈنگ، پہاڑی علاقوں میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔
انہوں نے تربیلا اور منگلا سمیت بڑے آبی ذخائر کے بارے میں بتایا جو بالترتیب 79 فیصد اور 74 فیصد کے قریب بھر چکے ہیں۔
بریفنگ کے دوران انہوں نے آگاہ کیا کہ بھارت کے دو ڈیم پونگ اور تھین بھی تقریباً بھر چکے ہیں، بھارت سے پانی آنے کی صورت میں دریائے راوی میں سیلاب اور لاہور کے شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
فیڈرل فلڈ کمیشن نے شرکا کو آگاہ کیا کہ تمام دریا اس وقت معمول کی حد میں ہیں۔
پی ڈی ایم اے، اسٹیٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی اور گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے متعلقہ علاقوں میں مواصلات کے معطل اسٹرکچر پر ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے حوالے سے کاموں سے آگاہ کیا۔
صوبائی حکام کو ہدایت کی گئی کہ میڈیا ذرائع اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کو مون سون بارشوں کے دوران درپیش خطرات سے آگاہ کریں اور پی دی ایم اے کی موسمی پیش گوئی کے مطابق امدادی کاموں کے لیے انتظامات کریں۔